خبریں

سپریم کورٹ نے محبوبہ مفتی کی بیٹی کو ان سے ملنے کی اجازت دی

جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو 5 اگست سے سرینگر کے چشم شاہی ہٹ کی حراست میں رکھا گیا ہے۔ اپنی عرضی میں، محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے کہا تھا کہ وہ اپنی ماں کی صحت کے بارے میں فکرمند ہے کیونکہ وہ ان سے ایک مہینے سے نہیں ملی ہیں۔

التجا مفتی

التجا مفتی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو پی ڈی پی صدر سے ملنے کے لئے سرینگر جانے کی اجازت دی۔ مفتی کو 5 اگست سے نظربند رکھا گیا ہے۔اپنی عرضی میں، التجا نے کہا کہ وہ اپنی ماں کی صحت کے بارے میں فکرمند ہے کیونکہ وہ ان سے ایک مہینے سے نہیں ملی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، التجا مفتی نے یہ بھی تشویش ظاہر کی  کہ اگر وہ چنئی سے جموں و کشمیر پہنچتی ہیں تو وہ اپنے گھر تک ہی محدود رہیں‌گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ 5 اگست سے 22 اگست تک وادی میں رہنے کے دوران اپنے گھر تک ہی محدود تھیں۔چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور ایس اے نذیر کی بنچ نے التجا کوسرینگر جاکر ان کی ماں سے ملنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک دیگر حصوں میں گھومنے سے متعلق  ان کی اپیل  کا معاملہ  ہے، تو وہ جب چاہیں اور جب ضرورت ہو ضلع انتظامیہ کے حکم سے ایسا کر سکتی ہیں۔

التجا کے وکیل آکارش کامرا نے کہا کہ عرضی میں مانگی گئی راحت سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کی طرح ہے، جن کو عدالت  نے 28 اگست کو پارٹی کے معاون محمد یوسف تارامامی سے ملنے کی اجازت دی تھی۔سرکاری ذرائع کے مطابق، مفتی کی فیملی کے ممبروں کو حال ہی میں چشم شاہی ہٹ میں دو بار ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔

یومِ آزادی کے موقع پر، التجا مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط لکھا تھاجس میں  ان کی سرینگر رہائش گاہ پر نظربندی پر صورت حال  کو صاف کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ انہوں نے اپنی ماں کی حفاظت اور سیکڑوں سیاسی بندیوں  پر بھی اپنی تشویش  کا اظہار کیا تھا، جن کو 5 اگست سے جیل میں رکھا گیا ہے۔کسی سیاسی جماعت سے جڑے ہونے اور ہمیشہ قانون کی پیروی  کرنے والا شہری بننے کے باوجود ان کو باہر نہ نکلنے دینے کو التجا نے عجیب بتایا تھا۔

واضح ہو کہ، جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد ریاست میں سیکڑوں کی تعداد میں سیاستدانوں، کارکنان، کاروباریوں اور دیگر کو حراست میں رکھا گیا ہے۔ جہاں حراست میں رکھے گئے زیادہ تر لوگوں کو ڈل لیک کے کنارے پر بنے سینٹور ہوٹل میں رکھا گیا ہے، وہیں نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ کو ہری نواس جبکہ مفتی کو چشم شاہی جھونپڑی میں رکھا گیا ہے۔