خبریں

’غلط طریقے سے‘ باہر کئے جانے پر این آر سی کنوینر پرتیک ہجیلا کے خلاف ایف آئی آر درج

غیر ملکی قرار دیے  گئے تین بنگلہ دیشی شہریوں کے نام این آر سی کی فائنل لسٹ میں شامل کئے جانے پر این آر سی افسروں کے خلاف تیسری شکایت درج کرائی ہے۔

این آر سی کے آسام کنوینر پرتیک ہجیلا (فوٹو : رائٹرس)

این آر سی کے آسام کنوینر پرتیک ہجیلا (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: این آر سی کی آخری فہرست میں ‘ خامیوں’ کے لئے این آر سی کے آسام کنوینر پرتیک ہجیلا کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ غیر ملکی قرار دیے گئے تین بنگلہ دیشی شہریوں کے نام این آر سی کی فائنل لسٹ میں شامل کئے جانے پر ایک این جی او نے ان تینوں اور موری گاؤں ضلع کے این آر سی افسروں کے خلاف تیسری شکایت درج کرائی ہے۔

پولیس نے گزشتہ جمعرات کو بتایا کہ ایک وکیل اور مسلم اسٹوڈنٹ یونین اکھل آسام گوریہ-موریہ یووا چھاتر پریشد نے ڈبروگڑھ اور گواہاٹی میں ہجیلا کے خلاف الگ الگ ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ چندن مجومدار نے بدھ کو ڈبروگڑھ تھانے میں ہجیلا کے خلاف شکایت درج کرائی۔ان کا نام این آر سی کی فائنل لسٹ میں نہیں ہے۔

مجومدار نے الزام لگایا کہ انہوں نے تمام دستاویز دئے تھے لیکن ملازمین‎ کی نااہلی اور مجرمانہ سازش کی وجہ سے این آر سی کی اپڈیٹڈ لسٹ میں ان کا نام شامل نہیں کیا گیا۔ ایف آئی آر میں ہجیلا کو ‘ خامیوں ‘ کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے، کیونکہ آسام میں این آر سی کو اپ ڈیٹ کرنے کے کام کی وہ نگرانی کر رہے تھے۔

اسٹوڈنٹ یونین نے گواہاٹی کے لتاسیل تھانہ میں منگل کو ریاست کے کنوینر کے خلاف ایک دیگر شکایت درج کرائی۔ شکایت میں فائنل لسٹ میں جان بوجھ کر بے خامیاں  پیدا کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ اسٹوڈنٹ یونین کے ذریعے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے، ‘ فہرست میں کئی اصل باشندوں کے نام شامل نہیں کئے گئے اور یہ این آر سی کے ریاستی کنوینر نے جان بوجھ کر کیا۔ ‘ حالانکہ، پولیس نے ابھی دوسری شکایت کی بنیاد پر معاملہ درج نہیں کیا ہے۔

اس تناظر میں ہجیلا کا رد عمل نہیں مل پایا کیونکہ سپریم کورٹ نے ان کو میڈیا سے بات چیت کرنے سے روک رکھا ہے۔ گواہاٹی کے گیتانگر تھانہ میں این جی او آسام پبلک ورکس (اےپی ڈبلیو) نے تین اعلان شدہ غیر ملکیوں کے خلاف تیسری ایف آئی آر درج کرائی ہے، جن کے نام این آر سی کی فائنل لسٹ میں ہیں۔

ان تینوں کو 2016 میں موری گاؤں فارین ٹریبونل نے غیر ملکی قانون 1946 کی دفعہ 2 (اے) کے تحت غیر ملکی قرار دیا ہے۔ اےپی ڈبلیو سپریم کورٹ میں اصل درخواست گزار ہیں جس کی وجہ سے چھے سال پہلے این آر سی کو اپ ڈیٹ کرنے کا پروسیس شروع ہوا۔ اےپی ڈبلیو جنرل سکریٹری ڈی تالکدار نے اس بات کی پولیس تفتیش کی مانگ کی کہ ان کے نام این آر سی کی فہرست میں کیسے آ گئے۔ انہوں نے کہا، ‘ کیا اس کے پیچھے لمبے وقت والا کوئی ایجنڈہ ہے جو ملک کی سلامتی اور سالمیت کو خطرے میں  ڈال سکتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)