فیک نیوز راؤنڈ اپ: اس ویڈیو میں ہندوستانی معیشت کے 2013 اور موجودہ حالات پر رویش کمار کی رپورٹنگ کا موازنہ کیا گیا ہے اور ویڈیو کے آخری حصے میں کسی تیسری ویڈیو کی کلپ لگا دی گئی ہے۔
2 اگست کو صحافی رویش کمار کو ریمن میگسیسے ایوارڈ 2019 سے سرفراز کرنے کا اعلان کیا گیا۔ رویش کو یہ انعام ہندوستانی صحافت میں ان کی بیش بہا خدمات اور فسطائی ماحول میں بھی صحافت کے اصولوں سے سمجھوتا نہ کرنے کے لئے دیا گیا ہے۔گزشتہ ہفتے 6 ستمبر کو ان کو فلپنس میں مدعو کیا گیا اور ایک تقریب میں اس اعزاز سے نوازا گیا۔عوام کے لئے یہ لمحہ قابل فخر تھا لیکن ہندوستان میں سوشل میڈیا پر رویش اور ان کے اس ایوارڈ کو لیکر تعصب کا ماحول نظر آیا۔
رویش کی خدمات کو ہیچ اور کمترسمجھتے ہوئے بھگوا فکر کے ٹوئٹر ہنڈلز اور فیس بک صفحات سے ایک عجیب ویڈیو عام کیا جوتین مختلف ویڈیوز کی چھوٹی چھوٹی کلپ کو جوڑکر بنایا گیا تھا۔ اس ویڈیو کو معروف ٹوئٹر ہنڈلز سے شئیر کیا گیا جن میں دہلی بی جے پی کے سکریٹری کلجیت سنگھ چاہل، شیفالی ویدیہ، فلم ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری، بی جے پی لیڈر کپل مشرا، اور صحافی دیپک چورسیا شامل ہیں۔
मेरे मित्र रवीश कुमार को रोमन मैंग्सेसे मिलने पर हार्दिक बधाई । दर्शकों द्वारा भेजा गया एक वीडियो आपके सम्मान में भेज रहा हूँ । #RavishKumar #RavishWinsMagsaysay #RavishSpeech @ndtvindia @ndtv @NewsStateHindi @NewsNationTV @ pic.twitter.com/wYOGCSDIgt
— Deepak Chaurasia (@DChaurasia2312) September 6, 2019
اس ویڈیو میں ہندوستانی معیشت کے 2013 اور موجودہ حالات پر رویش کمار کی رپورٹنگ کا موازنہ کیا گیا ہے اور ویڈیو کے آخری حصے میں کسی تیسری ویڈیو کی کلپ لگا دی گئی ہے جس میں رویش یہ بول رہے ہیں: ‘بہت مشکل ہوتا ہے اپنے ویلیوز کو سنبھال کر رکھنا” ان کے اسی جملے کو ویڈیو فریم کے اوپری حصے میں لکھا بھی گیا ہے۔ اس ویڈیو کے ذریعہ یہ بات پختہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ رویش کمار 2013 میں پانچ فیصد جی ڈی پی پر حکومت کی زبان بول رہے تھے کیوں کہ اس وقت کانگریس کی حکومت تھی۔ جبکہ وہ آج مودی حکومت کے مخالف بنے ہوئے ہیں۔ ویڈیو کے آخری حصے میں اس بات کا اشارہ کیا گیا کہ رویش کمار کے لئے یہ بڑا مشکل ہے کہ وہ اپنے ویلیوز کو سنبھال پاتے۔
بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ یہ ویڈیو جس مقصد کے تحت عام کیا گیا وہ بلا شبہ فیک نیوز کی اشاعت پر منحصر ہے۔ بوم کے مطابق ویڈیو کا پہلا حصہ 6 برس پرانا ہے جب 27 فروری 2013 کو رویش نے بجٹ پیش ہونے کے ایک دن پہلے پرائم ٹائم کیا تھا اور اس میں معیشت کے حالات اور کانگریس حکومت کی حکمت عملی پر تجزیہ کرنے کے لئے سیاست اور معیشت کے ماہرین کو اپنے اسٹوڈیو میں مدعو کیا تھا۔ بوم نے اپنی تحقیق میں واضح کیا سوشل میڈیا میں وائرل ہو رہے ویڈیو میں رویش کے الفاظ کو پس منظر کو واضح کئے بغیر عام کیا جا رہا ہے۔
دراصل رویش اس کلپ میں پرائم ٹائم ڈیبٹ کے لئے اسٹیج تیار کر رہے ہیں اور معیشت کے حالات پر تمام ممکن پہلوؤں کو سوالات کی شکل میں ڈیبٹ شروع ہونے سے قبل ماہرین کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ لہذا، بوم کی تحقیق اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ رویش کمار کے خلاف عام کیا گیا ویڈیو بھگوا پروپیگنڈہ کا حصہ ہے۔ رویش کے 6 سال پرانے پر،پرائم ٹائم کا ویڈیو:
گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بہت گردش میں رہا جس کو عام کرتے وقت یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ ویڈیو ناگپور کا ہے جہاں مختلف مذاہب کے افراد نے مودی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ اس احتجاج کی وجہ مودی حکومت کے دور میں ہندوستان میں بڑھتی ہی فرقہ پرستی اور مذہبی تصادم ہے، لہذا احتجاج سے حکومت کو یہ پیغام دیا گیا کہ اس ملک میں مختلف مذاہب کے درمیان کسی طرح کا امتیاز کرنے یا نفرت عام کرنے کی کوشش کو تسلیم نہیں کیا جائےگا۔
Huge protest in Nagpur
People have taken rally to show to Modi government, that all religions people are the citizens of this country, no discrimination will be accepted. Plz Retweet. pic.twitter.com/trnX1Kys9y— Retweet Sarkar 💯 (@GoSlowplz) September 2, 2019
الٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ بلا شبہ یہ ویڈیو ناگپور کا ہے لیکن اس احتجاجی ریلی میں افراد مودی کے خلاف نہیں تھے بلکہ وہ ہندوستان میں رائج ریزرویشن پالیسی کے خلاف موجود تھے۔ یہ ریلی گزشتہ مہینے 25 اگست کو منعقد کی گئی تھی جس کی منتظم (Save Merit Save Nation (SMSN نامی تنظیم تھی۔ SMSN یہ احتجاج مہا راشٹر حکومت کے ریزرویشن کے ان اقدام کے خلاف کیا تھا جن کے تحت حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایات کے خلاف جاکر سرکاری اداروں میں ریزرویشن کو 74 فیصد کر دیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا نے اس ریلی پر رپورٹ بھی شائع کی تھی۔
@narendramodi @Dev_Fadnavis @DrMohanBhagwat @rammadhavbjp @chitratripathii @RenukaJain6 @ravishndtv @ppbajpai #savemeritsavenation Mega Rallies at Nagpur..solapur..mumbai..
More than 50000 people on roads… government pls notice anger of common people..we want our rights pic.twitter.com/nDRuosRBPf— Save Merit Save Nation (@Fight4justiceA) August 25, 2019
4 ستمبر کو سابق کرکٹر اور موجودہ ایم پی گوتم گمبھیر نے ایک انفوگرافک ٹوئٹ کیا جس میں امریکہ کے سابق ڈیفینس سکریٹری جیمز میٹس کو منسوب کرتے ہوئے یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ اگر کوئی شخص ہندوستان کے قومی پرچم کو سپرد آتش کرتا ہے تو اس کو بھی وہی سزا ملنی چاہئے جو امریکہ میں دی جاتی ہے یعنی دو سال کے لئے فوج میں گزارنے کی سزا۔
— Gautam Gambhir (@GautamGambhir) September 4, 2019
گوتم گمبھیر نے جو انفوگرافک شئیر کیا تھا اس پر بہت چھوٹے فونٹ میں مہیش وکرم ہیگڑے کا نام کندہ ہے جو فیک نیوز ویب سائٹ پوسٹ کارڈ نیوز کے بانی ہیں اور جن کو فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں پولیس نے دو بار گرفتار بھی کیا ہے۔ مہیش ہیگڑے کے نام کی مہر جیمز میٹس کو منسوب کے گئے بیان کو مشکوک بناتی ہے لہٰذا الٹ نیوز نے اس کی حقیقت سے پردہ اٹھایا۔گوگل میں ریورس امیج سرچ سے معلوم ہوا کہ Right Winged Birds of Pray نامی فیس بک پیج پر اس طرح کے انفوگرافکس کو شئیر کیا گیا تھا لیکن اس کے کیپشن میں واضح طور پر لکھ دیا گیا تھا کہ یہ جیمز میٹس کا آفیشل بیان نہیں ہے۔
مہیش ہیگڑے نے اس انفوگرافکس کو اساس بنا کر دوسرا انفوگرافک تیار کیا جس پر جیمز میٹس کی دوسری تصویر لگا دی۔ جب یہ سوشل میڈیا پر عام ہوا تو گوتم گمبھیر نے بھی اس کو ٹوئٹ کر دیا۔ یہ بات غور طلب ہے کہ امریکہ میں اس طرح کا کوئی قانون رائج نہیں ہے جس میں کسی شہری کو امریکی پرچم کو جلانے پر فوج میں بھیج دیا جاتا ہو۔ اس لئے جیمز میٹس کو منسوب کر کے عام کیا گیا یہ بیان حقیقت کے برعکس ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے متعدد ٹوئٹ اس موضوع پر ملتے ہیں جو اس بات کی شہادت پیش کرتے ہیں کہ امریکہ میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔
Nobody should be allowed to burn the American flag – if they do, there must be consequences – perhaps loss of citizenship or year in jail!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) November 29, 2016
Categories: خبریں