خبریں

کشمیر میں محرم کا جلوس روکنے کے لیے کرفیو جیسی پابندی

حکام نے بتایا کہ تجارتی مرکز لال چوک اور گرد ونواح کی تمام انٹری کو خاردار تاروں سے بند کر دیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : کشمیر میں محرم کا جلوس نکالنے سے  روکنے کے لیے شہر اور وادی کے متعدد حصوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ حکام کو لوگوں کے بڑے مجمع کی وجہ سے تشدد کا امکان ہے۔افسروں  نے بتایا کہ تجارتی مرکز لال چوک اور گردونواح کی تمام انٹری  کو خاردار تاروں سے بند کردیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار بھی تعینات کردیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وادی میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے احتیاطی اقدام کے طور پر کشمیر کے متعدد علاقوں میں پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔افسروں  نے پابندی لگائے جانے کے لیے کسی وجہ کا حوالہ نہیں دیا، لیکن ایسا مانا جارہا ہے کہ محرم کے جلوس کو روکنے کے لئے یہ اقدام کیے گئے ہیں ۔

مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے اکثر اہتماموں کو ہٹائے جانے کے بعد 5 اگست سے ہی کشمیر میں پابندی عائد ہے۔ صورتحال بہتر ہونے کے بعد ، کئی مقامات پر مرحلہ وار طریقے سے پابندیاں ختم بھی کی جارہی ہیں۔

حکام ہر جمعہ کو حساس علاقوں میں پابندی عائد کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ مفاد پرست عناصر بڑی مسجد اور مذہبی مقامات پر جمع ہونے والے لوگوں کا  فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔دریں اثنا ، حکام کا کہنا ہے کہ وادی میں لگاتار 37 ویں دن  بھی بند کی وجہ سے زندگی متاثر رہی ۔ بازار اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے۔ نیز گاڑیاں سڑکوں سے ندارد رہے۔

سرکردہ علیحدگی پسند رہنما ابھی بھی زیر حراست ہیں ، جبکہ متعدد مرکزی دھارے میں شامل رہنما ، جن میں سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ ، عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں ، یا تو زیر حراست ہیں یا نظربند ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)