خبریں

بابری مسجد منہدم کیے جانے سے متعلق کوئی فوٹیج نہ دکھائیں نیوز چینل: این بی ایس اے

ایودھیا تنازعہ کے فیصلے کے مدنظر نیوز براڈ کاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی نے سبھی چینلوں سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں خبر دیتے وقت احتیاط برتیں اور تناؤ پیدا ہونے والی بھرکاؤ بحث سے دور رہیں ۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : نیوز براڈ کاسٹنگ اسٹینڈرڈاتھارٹی (این بی ایس اے) نے سبھی نیوز چینلوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ رام جنم بھومی –بابری مسجد معاملے میں خبر نشر کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں اور تناؤ پیدا کرنے والی بھڑکاؤ بحث سے دور رہیں ۔

این بی ایس اے سیلف ریگولیٹری ادارہ ہے جو نیوز انڈسٹری میں نشریہ سے متعلق ضابطہ اخلاق اور ہدایات کو نافذ کرتا ہے ۔ اس نے یہ صلاح بھی دی ہے کہ ایودھیا معاملے پر کسی بھی خبر میں وہ بابری مسجد کے انہدام سے متعلق کوئی فوٹیج نہ دکھائیں ۔

این بی ایس اے نے اپنی صلاح میں کہا کہ ، سپریم کورٹ میں جاری موجودہ شنوائی کے مدنظر قیاس آرائیوں پر مبنی کوئی مواد نشر نہ کیا جائے ، اس کے علاوہ فیصلے سے پہلے اس کے بارے میں اور ممکنہ نتایج کے بارے میں کوئی چیز نشر نہ کی جائے جو سنسنی خیز ، بھرکاؤ یا اکسانے والی ہو۔

اس میں نیوز چینلوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں زیر التوا شنوائی کے بارے میں تب تک کوئی خبر نشر نہ کریں، جب تک کہ ان کے رپورٹرس یا ایڈیٹر نے ٹھیک طرح سے اس کے حقیقی ہونے کی تصدیق بنیادی طور پر عدالت کے ریکارڈس سے یا شنوائی کے دوران خود موجود ہو کر نہیں کر لی ہو۔ اس میں کہا گیا ہے کہ چینل ایودھیا معاملے میں لوگوں کے جشن یا مظاہرے دکھانے والے منظر نشر نہیں کریں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے ،’کسی بھی خبر/پروگرام کے نشر سے ایسا پیغام نہیں جانا چاہیے کہ کسی بھی کمیونٹی کے تئیں جانبداری کی گئی ہے یا کسی کسی کے تئیں تعصب رہا ہے۔این بی ایس اے نے صلاح دی ہے کہ اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ کسی بھی شخص کو شدت پسند رائے رکھنے کا موقع نہ مل سکے،بحث کے دوران بھی اور ناظرین متاثر نہ ہو سکیں۔ ایسی بحثوں سے بچنا چاہیے جو بھڑکاؤہوں اور عوام کے بیچ کشیدگی پیدا کر سکتی ہوں۔

غور طلب ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت 5 رکنی آئینی بنچ 40 دن تک ہندو اور مسلم فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد بدھ کو شنوائی پوری کر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)