خبریں

جاسوسی معاملے پر آئی ٹی منسٹری نے وہاٹس ایپ سے 4 نومبر تک جواب مانگا

کانگریس نے الزام  لگایا کہ مودی سرکار کو جاسوسی کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے پر سپریم کورٹ سے خود سے جانکاری لینے اورمرکزی حکومت کی جوابدہی طے کرنے کی اپیل  کی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : ہندوستان میں اس سال مئی میں ہوئے عام انتخابات  کے دوران صحافیوں  اورہیومن رائٹس کے کارکنوں  پر نگرانی کے لیے اسرائیل کے اسپائی ویئر پیگاسس کے استعمال کرنے کے انکشاف کے بعدآئی ٹی وزارت   اسرائیلی اسپائی ویئر(جاسوسی سافٹ ویئر)کے مدعے پر وہاٹس ایپ سے جواب مانگا ہے۔ وہاٹس ایپ سے اپنا جواب چار نومبر تک دینے کو کہا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی اسپائیویئر‘پیگاسس’کے ذریعے کچھ نامعلوم اکائیاں عالمی سطح  پر جاسوسی کر رہی ہیں۔ہندوستانی صحافی  اورہیومن رائٹس کارکن  بھی اس جاسوسی کا شکار بنے ہیں۔ایک سینئر سرکاری حکام  نے کہا کہ وزارت  نے اس بارے میں وہاٹس ایپ کوخط لکھ کر اپنا جواب دینے کو کہا ہے۔

مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ وہاٹس ایپ پر ہندوستانی شہریوں  کی پرائیویسی ختم  ہونے پر سرکار فکر مندہے۔ہندوستانی شہریوں کی پرائیویسی  کی حفاظت  کرنے کے لیے جوابدہی کا یقین دلاتے  دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ہم نے وہاٹس ایپ سے پوچھا ہے کہ وہ کس طرح  کی خلاف ورزی  کی بات کر رہا ہے اور وہ لاکھوں ہندوستانی شہریوں  کی پرائیویسی  کی حفاظت  کے لیے کیا کر رہا ہے۔

اس انکشاف  پرردعمل دیتے ہوئے کانگریس نے الزام  لگایا کہ مودی سرکار کو جاسوسی کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے اور اس نے سپریم کورٹ  سے اس مدعے پر مرکز  کی جوابدہی طے کرنے کی گزارش  کی ہے۔

کانگریس  کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا، ‘جو سرکار صحافیوں ، کارکنوں، اپوزیشن کے رہنماؤں کی جاسوسی کراتی ہے اور اپنے ہی شہریوں  کے ساتھ مجرم  کی طرح سلوک  کرتی ہے وہ جمہوریت  میں قیادت کا حق  کھو دیتی ہے۔ ہم سپریم کورٹ سے اپیل  کرتے ہیں کہ وہ ان غیرقانونی سرگرمیوں کو اپنی جانکاری میں لیں اور اس سرکار کو جوابدہ ٹھہرائے۔’

وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ وہ این ایس او گروپ  کے خلاف مقدمہ کرنے جا رہی ہے۔ یہ اسرائیل کی نگرانی کرنے والی کمپنی ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ اسی کمپنی نے وہ ٹکنالوجی بنائی  ہے جس کے ذریعے نامعلوم  اکائیوں نے جاسوسی کے لیے تقریباً 1400 لوگوں کے فون ہیک کئے ہیں۔

چار براعظم کے صارفین  اس جاسوسی کا شکار بنے ہیں۔ ان میں سفیر،سیاسی مخالف،صحافی اورسینئر سرکاری حکام  شامل ہیں۔وہاٹس ایپ نے یہ انکشاف  نہیں کیا ہے کہ کس کے کہنے پرصحافیوں  اور سماجی کارکنوں  کے فون ہیک کئے گئے ہیں۔ وہاٹس ایپ نے یہ بھی نہیں بتایا کہ ہندوستان  میں کتنے لوگوں کو اس جاسوسی کا نشانا بنایا گیا۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)