راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے ایک پروگرام میں کہا کہ سماج کو کسی عورت کو گھونگھٹ میں قید کرنے کا کیا حق ہے؟
نئی دہلی: دیہی علاقوں میں عورتوں کے گھونگھٹ کرنے کی روایت پر حملہ کرتےہوئے راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے منگل کو کہا کہ جب تک گھونگھٹ نہیں ہٹےگا عورت کبھی آگے نہیں بڑھ پائےگی۔ خواتین کے حقوق کے لئے کام کر رہی ایک تنظیم کے پروگرام میں خواتین کےبغیر گھونگھٹ شامل ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے گہلوت نے کہا کہ کچھ دیہی علاقوںمیں خواتین اب بھی گھونگھٹ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ سماج کو کسی خاتون کوگھونگھٹ میں قید کرنے کا کیا حق ہے؟ ‘
گہلوت نے کہا، ‘جب تک گھونگھٹ نہیں ہٹےگا خاتون کبھی آگے نہیں بڑھ پائےگی۔زمانہ گیا گھونگھٹ کا۔ ‘ انہوں نے کہا-ہمت اور حوصلے کے ساتھ آپ کو آگے بڑھنا پڑےگا۔حکومت آپ کے ساتھ کھڑی ملےگی۔
Rajasthan Chief Minister Ashok Gehlot in Jaipur: Gaon mein aaj bhi ghoonghat hai, ek mahila ko ghoonghat mein qaid karne ka, ek samaj ko kya adhikaar hai? Jab tak ghoonghat rahega tab tak mahilayen aage nahi badh paengi, zamana gaya ghoonghat ka. pic.twitter.com/uLvCsnP0x4
— ANI (@ANI) November 5, 2019
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب زمانہ بدل گیا ہے اور خواتین کی طاقت کو گھونگھٹ میں قید نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب خواتین کو گھونگھٹ میں رکھا جاتا تھا۔ آج وقت بدل چکا ہے۔ خواتین پڑھ-لکھکر ہر میدان میں کامیابی کےجھنڈے گاڑ رہی ہیں۔ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی مثال ہم سب کے سامنے ہے، جنہوں نے 17 سال تک ملک کی کامیاب قیادت کی۔
گہلوت خواتین کے اس پروگرام میں چائلڈ میرج کے خلاف بھی بولے اور کہا کہ چائلڈ میرج نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے زندگی صرف برباد ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں جن شنوائی کے دوران ایک بچی شکایت لےکر آئی کہ اس کی شادی کی جا رہی۔ انہوں نے افسروں کو ہدایت دی کہ بچی کی چائلڈ میرج ہیں ہونی چاہیے اور اگر وہ پڑھنا چاہے تو حکومت پوری مدد کرےگی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانےکی سمت میں کام کر رہی تنظیم سماج سے ڈائن کی روایت اور چائلڈ میرج جیسی برائیوں اور اوہام پرستی کی بیخ کنی کےلئے آگے آکر ریاستی حکومت کا تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ سائنس اور تکنیک کے اس زمانے میں ایسی برائیوں اور اوہام پرستی کو صحیح نہیں کہا جا سکتا۔ سماج کی ترقی میں یہ خلل ڈالنےوالے ہیں۔ سماجی ادارے ان برائیوں کے خلاف ماحول تیار کرنے میں اہم کردار نبھا سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ گہلوت نے کہا کہ ان کی حکومت نے خواتین پر ظلم اور استحصال کےواقعات پر روک لگانے کے لئے قدم اٹھائے ہیں۔ گہلوت نے کہا-ہم نے حکومت بننے کے بعدفیصلہ کیا ہے کہ تمام ضلعوں میں ڈپٹی ایس پی رینک کا ایک ایک افسر اسی طرح کےمعاملوں کو دیکھےگا۔بعد میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں گہلوت نے وزیر اعظم کے طور پر اندراگاندھی کی کامیابیوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا، ‘اندرا گاندھی عظیم شخصیت تھیں۔ دنیا بھر میں ان کا نام تھا۔ انہوں نے پاکستان کے دو ٹکڑے کر دیے، بنگلہ دیش بنا دیا، کرنل، جنرل، میجرسمیت 93000 پاکستانی فوجیوں کو ہتھیارکے ساتھ سرینڈر کروا دیا۔ وہ سبز انقلاب لےکر آئیں۔ پہلے ہم لوگ امریکہ سے گیہوں کی بھیک مانگتے تھے۔’ گہلوت نے کہا، ‘ نئی نسل کو یہ چیزیں معلوم نہیں ہیں۔ 21 نکاتی پروگرام دیا انہوں نے اور وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں کہ 70 سال میں کیا ہوا۔ ان کے وزیراعظم واجپائی کہتے تھے کہ وہ درگا تھیں۔ وزیر اعظم کے منھ سے ساڑھے 5-6 سال میں ایک بار بھی اندراگاندھی کا نام نکلا ہے کیا؟ تو آپ سمجھ سکتے ہو کہ اندرا گاندھی جی کا نام لینےمیں ان کو جھجک ہوتی ہے۔ ایسی خاتون کا نام لینے میں جنہوں نے خواتین کی عزت واحترام پوری دنیا میں بڑھایا۔ اس کا مطلب سچائی کہاں ہے؟ سچائی ان کے ساتھ نہیں ہے۔’
راجستھان کے آئندہ بلدیاتی انتخابات کے بارے میں گہلوت نے کہا، ‘بلدیاتی انتخابات میں ہم لوگ جیتیںگے، عوام کو ہم پر اعتماد ہے۔ ابھی دو ضمنی انتخاب ہوئےتھے منڈاوا میں اتنی بڑی جیت ہماری ہوئی ہے اور کھینوسر میں ہم لوگ ہارے نہیں ہیں،تقریباً 55 ہزار کی لیڈ تقریباً ساڑھے چار ہزار پر آ گئی، آپ سمجھ سکتے ہیں کہ عوام نے ہمارا پورا ساتھ دیا ہے۔ ‘
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں