بی جے پی کے ‘آپریشن لوٹس ‘ مہم کو اس کے چار سینئر رہنما رادھاکرشن وکھے-پاٹل، گنیش نائک، بابن راؤ پاچپُتے اور نارائن رانے چلا رہے ہیں۔ یہ چاروں رہنما این سی پی اور کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔
نئی دہلی : دیویندر فڈنویس کو وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف دلانے کے گورنر کے فیصلےکو چیلنج دینے والی شیوسینا-این سی پی-کانگریس کی عرضی پر اتوار اور سوموار کو ہوئی سماعت میں سپریم کورٹ کے ذریعے مہاراشٹر کی بی جے پی اتحادی حکومت کو فوراً اکثریت ثابت کرنے کا حکم نہ دئے جانے کے درمیان بی جے پی زیادہ سے زیادہ ایم ایل اے کو اپنی حمایت میں کرنے میں لگ گئی ہے۔
واضح ہو کہ 288 ممبروں والا مہاراشٹر اسمبلی میں بی جے پی اور شیوسینا نے اسمبلی انتخاب میں بالترتیب 105 اور 56 سیٹیں جیتی ہیں، جبکہ این سی پی اور کانگریس کو بالترتیب 54 اور 44 سیٹوں پر جیت ملی ہیں۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، اجیت پوار کی قیادت والے این سی پی کے دھڑےکے اپنے حق میں ہونے پر اعتماد جتاتے ہوئے بی جے پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی نے’آپریشن لوٹس ‘ کی شروعات کر دی ہے۔
بی جے پی کے ‘آپریشن لوٹس ‘ مہم کو اس کے چار سینئر رہنما رادھاکرشن وکھے-پاٹل، گنیش نائک، بابنراو پاچپُتے اور نارائن رانے چلا رہے ہیں۔ یہ چاروں رہنما اپوزیشن پارٹیوں سے بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ وکھے-پاٹل اور رانے کانگریس سے آئے ہیں جبکہ نائک اور پاچپُتے این سی پی سے بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔
پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اکثریت ثابت کرنے کے دوران ان رہنماؤں کی اپنی پیش رو پارٹیوں کے ممبروں اور کچھ دیگر سیاسی پارٹیوں کے ممبروں کے ساتھ اچھے تعلق اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔سنیچر کو حکومت بنانے کا دعویٰ ٹھوکتے ہوئے فڈنویس نے بی جے پی کے 105 ایم ایل اےاور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کی طرف سے 54 این سی پی ایم ایل اے کی فہرست سونپی تھی۔ بی جے پی نے بھی 14 آزاد ایم ایل اے کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔
بی جے پی یہ بھی دعویٰ کر رہی ہے کہ این سی پی ایم ایل اے پارٹی کے سربراہ کے طور پر اجیت پوار کو ہٹانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ بتا دیں کہ سنیچر کواین سی پی کے 54 ایم ایل اے میں سے 41 ایک پارٹی کے اجلاس میں شامل ہوئے، جہاں اجیت پوار کو پارٹی رہنما کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ان کی جگہ این سی پی رہنما جینت پاٹل کی تقرری کی گئی۔سنیچر کو سابق وزیر آشیش شیلار سمیت اجیت پوار اور بی جے پی رہنماؤں نےاین سی پی رہنما کو عہدے سے ہٹانے پر قانونی اور آئینی ماہرین کے ساتھ میٹنگ کی۔
شیلار نے کہا، ‘ بی جے پی کا ماننا ہے کہ این سی پی کے رہنما کے طور پر اجیت پوار کی تقرری جائز تھی اور ان کی جگہ جینت پاٹل کی تقرری غلط ہے۔ ‘ذرائع نے کہا کہ بی جے پی-اجیت پوار حکومت کے ذریعے این سی پی کو پوری اکائی کے طور پر پیش کرنے اور این سی پی ے رہنما کے طور پر اجیت پوار کو الزام سے بری قانون سے بچ سکتے ہیں۔
آئین کی 10ویں فہرست میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعت سے متعلق ایوان کے ممبرکو نااہل قرار دیا جائےگا اگر وہ اپنی سیاسی جماعت یا اس پارٹی کے ذریعے مقرر کسی شخص کے ذریعے جاری کئے گئے کسی بھی ہدایت کے برعکس بنا پارٹی یا اس کے ذریعےمقرر شخص کی پیشگی اجازت کے ووٹ دیتا ہے یا ایوان میں رائے دہندگی سے پرہیز کرتاہے۔ پارٹی ذرائع نے اشارہ دیا کہ آخری وقت میں کسی قانونی اور آئینی پیچیدگیوں سے بچنے کے لئے بی جے پی اعتماکے د ووٹ کے دن غیر حاضر رہنے کے لئے کچھ ایم ایل اے کومنانے میں بھی جٹی ہے۔
پارٹی کی بات چیت کی جانکاری رکھنے والے ایک بی جے پی ذرائع نے کہا، ‘ اسمبلی کی صلاحیت کو 145 کی تعداد سے کم پر لائے جانے کے بارے میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔ سال 2014 میں بی جے پی نے 122 ایم ایل اے کے ساتھ اعتماد ووٹ حاصل کر لیا تھا۔ اس دوران این سی پی کے 41 ایم ایل اےغیر حاضر ہو گئے تھے۔ اس کے نتیجے میں ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کے لئے صرف 128 ایم ایل اے کی ضرورت تھی۔ ہمیں سات-آٹھ آزاد ایم ایل اے کی حمایت مل گئی تھی۔ ‘
Categories: خبریں