خبریں

کرناٹک: شہریت قانون مخالف ڈرامے کے سیڈیشن معاملے میں اسکولی بچوں سے چوتھی بار پوچھ تاچھ

پچھلے مہینے کرناٹک کے بیدر کے شاہین اسکول کے خلاف بچوں کے ذریعےسی اے اے مخالف ڈرامااسٹیج کرنے کے معاملے میں سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیاتھا۔ پہلے کی طرح ہی طال علموں سے ڈراما کس نے لکھا، کس نے تیاری کرائی اور ان کولائنیں کس نے رٹائیں جیسے سوال پوچھے گئے۔

شاہین اسکول میں بچوں سے پوچھ تاچھ کرتی پولیس(فوٹو : ویڈیوگریب)

شاہین اسکول میں بچوں سے پوچھ تاچھ کرتی پولیس(فوٹو : ویڈیوگریب)

نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) مخالف ڈراما اسٹیج کرنے کے معاملے میں کرناٹک کے بیدر میں پولیس اہلکاروں نے سوموار کو چوتھی بار شاہین اسکول میں طالب علموں سے پوچھ تاچھ کی۔بتا دیں کہ، بیدر کے شاہین اسکول کے خلاف بچوں کے ذریعے سی اے اےمخالف ڈراما اسٹیج کرنے کے معاملے میں پچھلے مہینے سیڈیشن  کا معاملہ درج کیا گیاتھا۔ اس کے ساتھ ہی اس اسکول کو چلانے والے شاہین ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ کے خلاف بھی معاملہ درج کیا گیا تھا۔

معاملے میں اسکول کے دو لوگوں، انچارج فریدہ اور کلاس 6 کے طالب علم کی ماں نغمہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔دی ہندو کے مطابق، سوموار کو صبح تقریباً10:30 بجے سادہ کپڑوں میں چارپولیس اہلکار اور چائلڈ ڈیولپمنٹ کمیشن  کے دو ممبر اسکول پہنچے اور ملازمین‎سےپوچھ تاچھ شروع کی۔ اس کے بعد دوپہر تقریباً12:30 بجے پولیس انسپکٹر جنرل بسویشورا ہیرا بھی پہنچ گئے اور تب بچوں سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق، تقریباًدو گھنٹے چلی پوچھ تاچھ میں شامل تمام سات طالب علم ڈرامے میں شامل تھے۔ پہلے کی طرح ہی طالب علموں سے ڈراما کس نے لکھا، کس نے تیاری کرائی اور ان کو لائنیں کس نے رٹائیں جیسے سوال پوچھے گئے۔شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او توصیف مڈیکیری نے کہا، میں یہ نہیں سمجھ سکتا کہ پولیس بار بار 9 سے 12 سال  کےبچوں کو ذہنی اذیت کیوں دے رہی ہے۔ اس طرح کی  اذیت لمبے عرصے تک انھیں متاثر کرے‌گی۔ اگر ہم پولیس کو بتائیں‌گے تو وہ سمجھ نہیں پائے‌گی۔

اسکول کے ایک افسر نے انڈین ایکسپریس سے کہا،طالب علم ڈرے ہوئے ہیں۔بچوں سے پوچھ تاچھ کے دوران کسی بالغ کو کمرے میں نہیں گھسنے دیا گیا۔سماج کے اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کے طالب علم شاہین اسکول میں پڑھتے ہیں، اور ان کو اکثر فیس چھوٹ اور وظیفہ دیا جاتا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس نے کلاس 6 کی طالبہ کی ماں نجم النسا کو گرفتار کیا ہے کیونکہ ایک دیگر طالب علم نے کہا تھا کہ انہوں نے ڈرامہ لکھا ہے۔ وہ سنگل مدر ہیں اور ان کی گرفتاری کے بعد بیٹی کا دیکھ بھال ان کی مکان مالکن کر رہی ہیں۔

دی وائر نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ نے اپنے طالب علموں اور سرپرستوں کے ساتھ جڑنے اور حال ہی میں منظورقانون کے بارے میں غلط فہمی دور کرنے میں مدد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔طالب علموں سے سی اے اے، ملک گیر این آرسی اوراین پی آر کو پڑھنے کے لئے کہا گیا تھا اور 21 جنوری کو ناظرین کے سامنے اس کا ڈرامائی اسٹیج کرنے کو کہا گیا تھا۔

یہ اس دن کئے گئے ڈرامے سے ایک خاص لائن تھی، جس کے وجہ سے سیڈیشن کے الزام لگائے گئے تھے۔ نجم النساء کی بیٹی ڈرامے میں کہتی ہے اگر کوئی اس کادستاویز مانگتا ہے، تو وہ ان کو چپل سے مارتی ہے۔الزام ہے کہ اس اسکول میں بچوں کے ذریعے سی اےاے کے خلاف ایک ڈرامے کا اسٹیج کیا گیا، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی امیج خراب  کی گئی۔

ایک مقامی سماجی کارکن نیلیش رکشیال کی شکایت پر 26 جنوری کو آئی پی سی کی دفعہ 124اے اور 504 کے تحت شاہین اسکول اور اس کی  انتظامیہ کے خلاف نیو ٹاؤن پولیس تھانے میں معاملہ درج کیا گیا۔ اس معاملے میں ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔دی وائر کے پاس موجود ایک کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ ڈرامے میں بچےہندی میں کچھ طنزیہ لائنیں سناتے ہیں جن میں ان غریبوں کے بارے میں کہا جاتا ہےجو قانون کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوں‌گے۔ کلاس چھ کا ایک طالب علم کہتا ہے،مجھے اپنے کاغذ کہاں سے ملیں‌گے۔ اگر مجھے اس کے لئے کہا جاتا ہے، تو میں اپنی چپلوں سے اس آدمی کو ماروں‌گا۔

یہ قابل ذکر ہے کہ کوئی بھی وزیر اعظم یا کسی بھی آدمی کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہتا ہے۔ حالانکہ، ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بچے نے وزیراعظم کو نشانہ بنایا تھا اور اس کے خلاف ‘ نازیبا لفظ ‘ کا استعمال کیا تھا۔