کورٹ نے کہا کہ لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن میں امیدوار کے انتخاب کے 48 گھنٹے کے اندر یا نامزدگی کے دو ہفتے کے اندر، جو بھی پہلے ہو، یہ جانکاری شائع کر دی جانی چاہیے۔
نئی دہلی: ہندوستانی سیاست میں جرائم کی بڑھتی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس سمت میں ایک اہم فیصلہ دیا ہے۔ کورٹ نے جمعرات کو سبھی سیاسی پارٹیوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے داغی امیدواروں کی جانکاری آن لائن شائع کریں۔لائیو لاء کے مطابق، کورٹ نے کہا کہ لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن میں امیدوار کے انتخاب کے 48 گھنٹے کے اندر یا نامزدگی کے دو ہفتے کے اندر، جو بھی پہلے ہو، یہ جانکاری شائع کر دی جانی چاہیے۔
جسٹس آرایف نریمن اور جسٹس رویندر بھٹ کی بنچ نے کہا کہ یہ جانکاری مقامی اخباروں اور سیاسی پارٹیوں کی آفیشیل ویب سائٹ اور سوشل میڈیا ہینڈل پر شائع کی جانی چاہیے۔ اس میں یہ بتایا جانا چاہیے کہ امیدوار کے خلاف کس طرح کے جرم کا الزام ہے اور جانچ کہاں تک پہنچی ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ امیدواروں کا انتخاب میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر کی جانی چاہیے۔ پارٹی کے ذریعے یہ ضرور بتایا جانا چاہیے کہ آخر کیوں اس امیدوار کوچنا گیا ہے۔
بنچ نے کہا، ‘داغی امیج والے امیدوار کا انتخاب کرنے کی واحد وجہ اس کا جیتنے کا امکان نہیں ہو سکتا ہے۔’سپریم کورٹ نے سیاسی پارٹیوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ان ہدایات کے بارے میں سبھی پارٹیوں کے ذریعےعمل کیے جانے سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے تو ہتک عزت کی کارروائی کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے میں فالو- اپ کرتے رہیں۔
جسٹس آرایف نریمن اور رویندر بھٹ کی بنچ نے اشونی کمار اپادھیائے اور رام بابو سنگھ ٹھاکر کے ذریعے دائر ہتک عزت کی عرضیوں پر یہ حکم دیا ، جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن 2018 میں آئینی بنچ کے ذریعے سیاست میں بڑھتے جرائم کو روکنے کے لیے طے کی گئی ہدایتوں پر عمل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
25 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے ہدایت دی تھی کہ الیکشن لڑنے سے پہلے ہر امیدوار اپنا مجرمانہ ریکارڈ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کرے۔ ساتھ ہی کورٹ نے سبھی سیاسی پارٹیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے امیدواروں کے بارے میں سبھی اطلاعات اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کریں۔
Categories: خبریں