بی جے پی سے نکالے گئے کلدیپ سنگھ سینگر نے عدالت میں جرح کے دوران کہا کہ اگر انہوں نےکچھ غلط کیا ہے تو ان کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے، ان کی آنکھوں میں تیزاب ڈال دیاجانا چاہیے۔
نئی دہلی: اناؤ ریپ متاثرہ کے والد کے قتل کے معاملے میں دہلی کی ایک عدالت نے بی جے پی سے خارج ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر اور چھ دیگرلوگوں کو دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، چھ دیگر لوگوں میں سینگر کے بھائی اور دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ کلدیپ سینگر اور اس کے بھائی جئے دیپ سینگر پر10-10 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے چار لوگوں کوبری کر دیا ہے۔
سزا کی مدت پر سماعت کے دوران سینگر نے خودہی اپنا حزب رکھا۔ انہوں نے ضلع جج دھرمیش شرما کے سامنے دعویٰ کیا کہ متاثرہ کے والد کے قتل میں وہ ملوث نہیں ہیں۔دہلی کی ایک عدالت میں جرح کے دوران سینگر نے کہا کہ اگر انہوں نےکچھ غلط کیا ہے تو ان کو پھانسی پر لٹکا دیا جانا چاہیے اور ان کی آنکھوں میں تیزاب ڈال دیا جانا چاہیے۔
Unnao rape case (custodial death of father of victim matter):Delhi court has sentenced all convicts including expelled BJP MLA Kuldeep Singh Senger (in file pic) to 10 yrs imprisonment. Senger&his brother Atul Senger to pay Rs. 10 lakhs each as compensation to the victim's family pic.twitter.com/O1RO7aHMwN
— ANI (@ANI) March 13, 2020
انہوں نے جج سے کہا، یا تو مجھے انصاف دیجئے یا پھانسی پر لٹکادیجئے اور اگر میں نے کچھ غلط کیا ہے تو میری آنکھوں میں تیزاب ڈال دیا جائے۔جج نے جمعرات کو جرح کے دوران سینگر سے کہا کہ ان کو پہلے ہی قصوروار ٹھہرایا جا چکا ہے اور وہ اپنے ملوث ہونے سے انکار نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ ریکارڈ سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ جب متاثرہ کے والد کی حراست میں پٹائی چل رہی تھی تو پولیس افسروں سے فون پر ان کی بات چیت ہو رہی تھی۔
سینگر نے کہا کہ ان کی دو بیٹیاں ہیں اور جج سے اپیل کی کہ ان کوچھوڑ دیا جائے۔جج نے کہا، ‘ آپ کی فیملی ہے۔ ہر کسی کی ہے۔ آپ کو یہ سب جرم کرتےوقت سوچنا چاہیے تھا لیکن آپ نے تمام قوانین کو توڑا۔ اب آپ ہر چیز کو نا کہیںگے؟آپ کب تک انکار کرتے رہیںگے؟سی بی آئی نے سینگر اور دیگر کے لئے زیادہ سے زیادہ سزا کی مانگ کی جس میں معاملے میں قصوروار قرار دئے گئے دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس میں ماکھی تھانہ کے اس وقت کے انچارج اشوک سنگھ بھدوریا اور اس وقت کے سب انسپکٹر کے پی سنگھ شامل ہیں۔
بتا دیں کہ اس سے پہلے چار مارچ کو عدالت نے غیر ارادتاً قتل کےمعاملے میں سینگر سمیت سات لوگوں کو قصوروار قرار دیتے ہوئے سزا پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔عدالت نے سینگر، بھدوریا اور سنگھ کے ساتھ ونیت مشرا، بیریندرسنگھ، ششی پرتاپ سنگھ، سمن سنگھ اور اتل (سینگر کے بھائی) کو آئی پی سی کی دفعہ120بی (مجرمانہ سازش) کے تحت قصوروار پایا تھا۔ اس کے علاوہ ان کو آئی پی سی کیدفعہ 341 اور 304 سمیت کئی دیگر دفعات کے تحت قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔
سی بی آئی نے معاملے کے حزب میں 55 گواہوں کو پیش کیا تھا اور بچاؤحزب نے نو گواہوں سے جرح کی تھی۔ عدالت نے متاثرہ کے چچا، ماں، بہن اور ان کے والدکے ایک کولیگ کا بیان درج کیا تھا، جنہوں نے واقعہ میں چشم دید ہونے کا دعویٰ کیاتھا۔سی بی آئی کے مطابق، تین اپریل 2018 کو ریپ متاثرہ کے والداور ششی پرتاپ سنگھ کے درمیان تنازعہ ہوا تھا۔
13 جولائی 2018 کو دائر فردجرم کےمطابق، متاثرہ کے والد اور ان کے کولیگ اپنے گاؤں ماکھی لوٹ رہے تھے جب انہوں نےششی سے لفٹ مانگی تھی۔سی بی آئی نے الزام لگایا کہ ششی نے ان کو لفٹ دینے سے منع کر دیاجس کے بعد ان کے درمیان تنازعہ ہو گیا۔
اس نے کہا کہ اس کے بعد ششی نے اپنے ساتھیوں کو بلایا جس پر کلدیپ کا بھائی اتل سنگھ سینگر وہاں دیگر کے ساتھ پہنچا اور خاتون کے والد اور کولیگ کی پٹائی کر دی۔اس کے بعد خاتون کے والد کو وہ تھانہ لے گئے جہاں ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی اور ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ غور طلب ہے کہ ریپ متاثرہ کےوالد کی نو اپریل 2018 کو حراست میں موت ہو گئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں