خبریں

لاک ڈاؤن کے دوران حکومت ’ایک ملک ایک راشن کارڈ منصوبہ‘ اپنانے پر غور کرے: سپریم کورٹ

ایک عرضی  میں کو رونا وائرس کے دوران مہاجر مزدوروں، ریاستوں کے شہریوں اورسیاحوں  کو رعایتی اشیائے خوردنی  اور سرکاری منصوبے کا فائدہ دلانے کے لیے مستقل طور پر ایک ملک ایک راشن کارڈ منصوبہ اپنانے کے لیے سپریم کورٹ سےدخل اندازی  کی اپیل کی گئی تھی۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: سپریم  کورٹ  نے مرکز سے کہا ہے کہ وہ ‘ایک ملک ایک راشن کارڈ’ منصوبہ اپنانے کے امکانات پر غور کرے تاکہ کو رونا وائرس وبا کی وجہ سے ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کے دوران نقل مکانی کرنے والے مزدوروں اور اقتصادی طور پر کمزور طبقہ کے لوگوں کو رعایتی قیمت  پراشیائے خوردنی  مل سکے۔

جسٹس این وی رمن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ  نے سوموار کو اپنے حکم  میں کہا، ‘ہم مرکزی حکومت کو اس وقت  اس منصوبہ کو نافذ کرنے کے لیے غور کرنے اورحالات  کو دھیان میں رکھتے ہوئے مناسب فیصلہ  لینے کی ہدایت دیتے ہیں۔’عدالت  نے اس کے ساتھ ہی ایڈوکیٹ ریپک کنسل کی عرضی کانپٹارہ کر دیا۔

کنسل نے ملک گیر  لاک ڈاؤن کی وجہ سے الگ الگ مقامات پر پھنسے مزدوروں  اور دوسرے شہریوں کے فائدے کے لیے اسکیم  شروع کرنے کی ہدایت  دینے کی اپیل کی تھی۔عرضی گزارنے کو رونا وائرس وبا کے دوران مہاجرمزدوروں، ضرورت مندوں، ریاستوں  کے شہریوں اورسیاحوں کے مفاد کے تحفظ اور انہیں رعایتی اشیائے خوردنی اور سرکاری منصوبے کا فائدہ  دلانے کے لیے مستقل طور پر ایک ملک ایک راشن کارڈ منصوبہ اپنانے کے لیے عدالت  سےدخل دینے  کی  اپیل کی تھی۔

کنسل نے دعویٰ کیا تھا کہ ریاست اوریونین ٹریٹری اپنےشہریوں اور ووٹرس کوترجیح دے رہے ہیں اور وہ مہاجر مزدوروں اور دوسری ریاستوں کے شہریوں کو رعایتی دام پر اشیائے خوردنی،کھانا، رہائش اورطبی سہولیات نہیں دے رہی ہیں۔بتا دیں کہ مرکزی حکومت  کا یہ منصوبہ اس سال جون میں شروع ہونے والا تھا۔

ہندو بزنس لائن کی رپورٹ کے مطابق،مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے کہا تھا کہ ایک جون سے ان کی وزارت کا منصوبہ ملک کی 20 ریاستوں  میں اس کولاگو کرنے کا ہے۔سرکار کے مطابق، اس منصوبےکا مقصد ضرورت مندوں کو سبسڈی والی اشیائے خوردنی کا ان کا حق دلانا ہے، بھلے ہی وہ اپنی آبائی ریاست /یونین ٹریٹری میں نہ ہوں۔

پاسوان نے دعویٰ کیا تھا کہ 12 ریاست پہلے سے اس کو لاگو کرنے کے لیے حامی بھر چکے ہیں۔ ان میں آندھرا پردیش، گووا، گجرات، ہریانہ، جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرل، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان، تلنگانہ اور تریپورہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے امید جتائی تھی کہ اتر پردیش اور بہار جیسی بڑی ریاستیں مارچ تک اس سے جڑ جائیں گی۔حالانکہ اس دوران ملک میں کو رونا وائرس کےقہرکی وجہ سے سرکار کو تین مئی تک کے لیے لاک ڈاؤن لاگو کرنا پڑا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)