جموں وکشمیر کے کٹھوعہ ضلع کے چناب ٹیکسٹائل ملز کے مزدوروں نے الزام لگایا کہ انہیں ماہانہ تنخواہ کےطورپر کم ادائیگی کی گئی۔ وہیں، کرناٹک کے بنگلور میں سینکڑوں مہاجر مزدوروں نے بھی گھر بھیجے جانے کی مانگ کو لےکر مظاہرہ کیا ہے۔
نئی دہلی: جموں وکشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں چناب ٹیکسٹائل ملز(سی ٹی ایم) کے ذریعےاسٹاف کو پوری تنخواہ کی ادائیگی نہیں کئے جانے کے خلاف جمعہ کو مزدوروں نے پرتشدد مظاہرہ کیا، جس میں کئی مزدور اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ادھر، کرناٹک کے بنگلور میں گھر بھیجے جانے کی مانگ کو لےکر سینکڑوں مہاجر مزدوروں کےمظاہرہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
جموں وکشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں ہوئے پرتشدد مظاہرہ کے معاملےمیں پولیس نے دو درجن سےزیادہ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بڑی تعداد میں مزدور مل سے باہر آئے اورکمپنی کے ذریعے پوری تنخوا ہ نہیں دیےجانے کے خلاف جمعہ کو احتجاج کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مزدوروں کی بھیڑ نے مل کیمپس میں واقع دفتروں کے فرنیچر، کھڑکیاں اوردوسری چیزوں کو توڑ دیا۔
پولیس افسر نے بتایا کہ بعد میں وہ قومی شاہراہ پر آئے اور اس کو بند کر دیا۔ پولیس نے ان سے سڑک سے جانے کے لیے کہا لیکن کارکن تشددکرنے لگے اور پولیس کے ساتھ بھڑ گئے، جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔انہوں نے بتایا کہ جھڑپ میں کئی مزدور اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس کی گاڑیوں اور دوسرے سامانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے دو درجن سے زیادہ مزدوروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
SSP Kathua @shailyIPSspeaks atop vehicle addressing migrant workers in the district.
Originally from Bihar, 2009 IPS officer speaks in a language the labourers understand. @KathuaPolice has been engaging, providing food & assistance to thousands of migrants in time of covid. pic.twitter.com/OLXJLLd4kF
— kamaljit sandhu (@kamaljitsandhu) May 8, 2020
کٹھوعہ کے ایس ایس پی شیلیندر کمار نے صحافیوں سے کہا، ‘سی ٹی ایم میں چھ سے سات ہزار اسٹاف کام کر رہے ہیں۔ ان کی پریشانی تنخواہ سے متعلق ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ کمپنی کے ذریعے انہیں کی جانے والی ادائیگی کافی کم ہے۔ ان میں غلط فہمی ہو گئی کہ دوسرے اسٹاف کو پوری تنخواہ دی گئی ہے، جبکہ انہیں بہت کم رقم دی گئی ہے۔’
ایس ایس پی نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ وہ اپنے گاؤں واپس جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا، ‘ہم نے ان سے بات کی ہے اور مدعوں کو حل کرنے کے لیے مل انتظامیہ کے ساتھ بیٹھک کریں گے۔مزدورں نے الزام لگایا کہ انہیں ماہانہ تنخواہ کے طور پرصرف2000 روپے دیےگئے۔’
ایک اسٹاف ارویند نے کہا، ‘نہ تو انتظامیہ ہمیں پوری مزدوری دے رہی ہے اور نہ ہی وہ ہمیں اپنے گھر واپس جانے کی اجازت دے رہی ہے۔’امر اجالا کے مطابق ایس ایس پی نے بتایا کہ مزدور گھر لوٹنا چاہتے ہیں۔ جمعہ کو کم تنخواہ ملنے کے بعد ان میں یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ کمپنی مزدوروں کو کام پر باندھے رکھنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘انتظامیہ صورتحال کو سنبھالنے میں ناکام رہی جس سے یہ حالت بنی۔مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت کےمطابق ان کی فہرست تیار کرکے متعلقہ اضلاع کو بھیجی جائےگی۔ وہاں سے این اوسی اور گاڑیوں کا انتظام ہونے کے بعد انہیں بھیجا جائےگا۔ شرپسندوں کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔’
وہیں، مزدوروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپریل ماہ میں کام کیا ہے لیکن انہیں واؤچر پرآدھی تنخواہ جاری کی گئی ہے۔ کمپنی نے مستقل اسٹاف کو پوری تنخواہ جاری کر دی ہے وہیں دوسرےمزدوروں کو دو سے ڈھائی ہزار تک ہی جاری کئے ہیں۔
کرناٹک: گھر بھیجنے کی مانگ کرتے ہوئے 700 مزدوروں نے کیا مظاہرہ
کرناٹک کے بنگلور میں جمعہ کو سینکڑوں مہاجر مزدوروں نے اپنی ریاست واپس بھیجنے کی مانگ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔بنگلور کے سینٹرل ریلوے اسٹیشن کے باہر مہاجر مزدور اکٹھا ہو گئے اور انہوں نے ہاتھوں میں‘وی وانٹ ٹو گو ہوم’ (ہم گھر واپس جانا چاہتے ہیں)کا بینر لےکرمظاہرہ کیا۔
آؤٹ لک کے مطابق مظاہرہ کرنے والے ان مزدوروں میں اکثر مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، اتر پردیش، اڑیسہ اورمغربی بنگال کے رہنے والے ہیں۔آر پی ایف کے جوانوں اور پولیس نے بڑی مشقت کے بعد بھیڑ کو قابومیں کیا۔جنوبی کنڑ اسسٹنٹ کمشنر مدن موہن نے موقع پر پہنچ کر مزدوروں کو یقین دلایا کہ ان کے لیے ٹرین کا انتظام کیا جائے گا۔
Karnataka: Migrant workers stranded in the state amid #COVID19 lockdown, today protested at the Central Railway Station in Mangalore. The workers demanded the state government to send them back to their native places. pic.twitter.com/UwopXXag0g
— ANI (@ANI) May 8, 2020
مزدوروں کا کہنا ہے کہ وہ اس شہر میں بنا نوکری کے نہیں جی سکتے ہیں۔ ان کے پاس پیسہ اور کھانانہیں ہے۔اس سے پہلے کرناٹک کے وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا کے ذریعے بلڈروں اور ٹھیکیداروں کے ساتھ بیٹھک کرنے کے بعد ریاستی حکومت نے سبھی شرمک ٹرینوں کو رد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس فیصلے کی تنقید کے بعد کرناٹک سرکار نے مزدوروں کو ان کے گھر بھیجنے کے لیے آٹھ مئی سے اسپیشل ٹرینیں چلانے کا جمعرات کو فیصلہ کیا تھا اور اس کے لیے نو ریاستوں سے منظوری مانگی تھی۔ریاستی حکومت نے ریلوے کو خط لکھ کر ان 10 ٹرینوں کو رد کرنے کی مانگ کی ہے جو مزدوروں کو ان کی ریاست پہنچانے کے لیے مانگی گئی تھی۔
بتا دیں کہ کو رونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں مہاجر مزدور ملک کےمختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کئی جگہوں سے مزدوروں کے ذریعے گھر بھیجنے کی مانگ کرتے ہوئے مظاہرہ کرنے کی خبریں آ رہی ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں