خبریں

اذان ٹھیک ہے، لیکن لاؤڈ اسپیکر سے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے: جاوید اختر

جاوید اختر نے  کہا ہے کہ ،وہ مندر ہو یا مسجد، کبھی کسی تہوار پر لاؤڈاسپیکر ہو، تو چلو ٹھیک ہے۔ مگر روز روز تو نہ مندر میں ہونا چاہیے نہ مسجد میں۔

علامتی تصویر : فوٹو/ پی ٹی آئی

علامتی تصویر : فوٹو/ پی ٹی آئی

نئی دہلی: معروف اسکرپٹ رائٹر،شاعر اور نغمہ نگارجاوید اخترنے اپنے ایک ٹوئٹ میں لاؤڈاسپیکر پر اذان کے موضوع پراپنی رائے رکھی ہے۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہےکہ، اذان ٹھیک ہے،لیکن لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے سے دوسروں کو پریشانی ہوتی ہے۔ان کے اس ٹوئٹ کے بعد ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جاوید اختر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاتھا کہ ،ہندوستان  میں تقریباً 50سال تک لاؤڈاسپیکر پر اذان دینا حرام تھا۔ اس کے بعد یہ حلال ہو گیا اور اس قدر حلال ہوا کہ اس کی کوئی حد ہی نہیں رہی۔ اذان دینا ٹھیک ہے لیکن لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے سےدوسروں کوپریشانی ہوتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ کم سے کم اس بار وہ اس کو خود کریں گے۔

جاوید اختر کا یہ ٹوئٹ  وائرل ہو رہا ہے۔ان کے اس ٹوئٹ پر ایک ٹوئٹرصارف نے لکھا کہ ،ہمارے یہاں روز مندر میں لاؤڈاسپیکر پر بھجن بجتے ہیں اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟

 جاوید اختر نے اس ٹوئٹرصارف کو جواب دیتے ہوئے کہا،وہ مندر ہو یا مسجد، کبھی کسی تہوار پر لاؤڈاسپیکر ہو، تو چلو ٹھیک ہے۔ مگر روز روز تو نہ مندر میں ہونا چاہیے نہ مسجد میں۔ ہزار سے زیادہ برسوں تک اذان لاؤڈاسپیکر کے بغیردی گئی تھی۔ اذان  آپ کے عقیدے کا اٹوٹ حصہ ہے، یہ گیجٹ نہیں ہے۔

اسی طرح ایک ٹوئٹر صارف کے اعتراض پر انہوں نے لکھا کہ ،تو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ علماءجنہوں نے 50 سال تک لاؤڈاسپیکر کو حرام قرار دے رکھا تھا غلط تھے۔ اور یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں۔اگرآپ کے پاس حوصلہ  ہے تو کہیےمیں آپ کو  ان عالموں  کے نام بتاتا ہوں۔

واضح ہوکہ اس سے پہلے سونو نگم نے اذان کو لے کر کہا تھا کہ لاؤڈاسپیکر پر اذان  سے پریشانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کے گھر کے پاس بہت سی مسجدیں ہیں، جہاں اکثر انہیں صبح صبح اذان سننی پڑتی ہے، جبکہ وہ سننا نہیں چاہتے ہیں۔