خبریں

تبلیغی جماعت کے تقریباً 3300 ممبروں کو آئسولیشن سینٹروں سے چھوڑنے کے لیے عدالت میں عرضی دائر

عرضی میں الزام لگایا ہے کہ کئی لوگوں کو غیرقانونی طریقے سے آئسولیشن  سینٹروں میں رکھا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ آئسولیشن کے نام پر لگاتار حراست میں رکھنا ناانصافی  ہے، یہ مرکزی حکومت  کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: تقریباً40 دن سے مختلف آئسولیشن  سینٹروں میں رہ رہے اور جانچ میں کو رونا وائرس سے انفیکشن  نہیں پائے جانے کے باوجود وہاں سے باہر نہیں نکالے گئے تبلیغی جماعت کے تقریباً 3300 ممبروں کو چھوڑنے کے لیے دہلی ہائی کورٹ  میں عرضی دائر کی گئی ہے۔

عرضی میں اتھارٹیز کو 14 دن کی آئسولیشن  کی مدت کے احکامات پر عمل  کرنے کی ہدایت دیے جانے کی  گزارش کی گئی ہے۔ اس میں یہ پتہ لگانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی  بنانے کی مانگ کی گئی ہے کہ کیا ممبروں  کو لگاتار روک کر رکھنا آئین کے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے۔

سمای کارکن صبیحہ قادری نے عرضی میں الزام لگایا ہے کہ کئی لوگوں کو غیرقانونی طریقے سے آئسولیشن  سینٹروں میں رکھا گیا ہے اور ان مراکز میں رہ رہے کئی لوگوں نے اتھارٹیز کوخط لکھے ہیں لیکن ان پر غورنہیں کیا گیا۔وکیل شاہد علی کے ذریعے دائر کی گئی اس عرضی کے مطابق اتھارٹی  اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے اس میں لاپرواہی برتی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ آئسولیشن  کے نام پر لگاتار حراست میں رکھناناانصافی ہے اور یہ مرکزی حکومت کےاحکامات کی خلاف ورزی  ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے، ‘تبلیغی جماعت کے کل 3288 لوگوں کو آئسولیشن  سینٹروں میں رکھا گیا ہے اور ابھی تک وہاں سے کسی کو چھٹی نہیں دی گئی ہے، جبکہ وہ متاثر نہیں ہیں اور کئی ممبروں کی لگاتار آئی تین رپورٹ میں ان کے متاثر نہیں ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔’

اس میں آئسولیشن  سینٹروں میں تنظیم  کے دو ممبروں کی موت کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی بنانے اور حکام  کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کی مانگ کی گئی ہے۔دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی کے سلطان پوری میں کو رونا کورنٹائن سینٹر میں دو لوگوں کی موت کا مدعا اٹھاتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ دونوں لوگ شوگر کے مریض تھے اور وقت پر انہیں کھانا، دوائیاں اور ضروری سامان مہیا نہیں کرانے کی وجہ سے ان کی موت ہوئی۔

قابل ذکر ہے کہ دہلی سرکار نے چھ مئی کو کہا تھا کہ آئسولیشن   کیل لازمی مدت  پوری کر چکے تبلیغی جماعت کے وہ ممبر گھر جا سکتے ہیں، جن میں انفیکشن کے آثار نہیں دکھ رہے ہیں۔نظام الدین میں ہوئے تبلیغی جماعت کے ممبروں  کے اجتماع میں حصہ  لینے والے کئی لوگوں کے متاثر پائے جانے کے بعد دہلی میں کووڈ 19 کے معاملے بڑھ گئے تھے، جس کے بعد اس میں شامل ہوئے لوگوں کو آئسولیشن  سینٹروں میں لے جایا گیا تھا۔

بتا دیں کہ دہلی کے نظام الدین ویسٹ  میں واقع مرکز میں 13 مارچ سے 15 مارچ تک کئی اجتماع  ہواتھا، جن میں سعودی عرب، انڈونیشیا، دبئی، ازبیکستان اور ملیشیا سمیت کئی ممالک کے مبلغین نے حصہ  لیا تھا۔ملک  بھر کے مختلف حصوں سے ہزاروں کی تعداد میں ہندوستانیوں  نے بھی اس میں حصہ لیا تھا، جن میں سے کئی کو روناسے متاثر پائے گئے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)