کانگریس رہنما راہل گاندھی کے ساتھ بات چیت میں صنعت کار راجیو بجاج نے کہا کہ سخت اور خامیوں سے پُر لاک ڈاؤن یہ یقینی بناتا ہے کہ وائرس ابھی بھی موجود رہے گا۔ یعنی آپ نے وائرس کےمسئلے کو حل نہیں کیا۔ انفیکشن کے گراف کو فلیٹ کرنے کے بجائے جی ڈی پی کے گراف کوفلیٹ کر دیا گیا۔
نئی دہلی: کو رونا وائرس اور لاک ڈاؤن کےملک پر مرتب ہونے والے اثرات پر بات چیت کرنے کی سیریز میں کانگریس رہنما راہل گاندھی نے جمعرات کو صنعت کار اور بجاج آٹو کے منیجنگ ڈائریکٹر راجیو بجاج کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کےتوسط سے بات کی۔راہل گاندھی کے ساتھ بات چیت میں صنعت کار راجیو بجاج نے کہا کہ کو رونابحران سے نپٹنے کے تناظر میں ہندوستان نے مغربی ممالک کی طرف دیکھا اور سخت لاک ڈاؤن لگانے کی کوشش کی۔ حالانکہ اس سے انفیکشن کاپھیلاؤ نہیں رکا بلکہ جی ڈی پی اوندھے منھ گر گیا اور معیشت تباہ ہو گئی۔
بجاج نے یہ بھی کہا کہ بہت سارے اہم لوگ بولنے سے ڈرتے ہیں اور ایسے میں ہمیں رواداری اور حساس رہنے کو لےکر ہندوستان میں کچھ چیزوں میں اصلاح کی ضرورت ہے۔اس دوران راہل گاندھی نے کہا کہ کو رونابحران سے نپٹنے کے لیے شروعات میں ریاستوں کےوزرائے اعلیٰ اورضلع مجسٹریٹ کو اختیارات دینے کی ضرورت تھی اورمرکز امدادکا کام کرتا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مشکل وقت میں مزدوروں، غریبوں، محنت کشوں، ایم ایس ایم ای اور بڑے صنعتوں کو بھی مدد کی ضرورت ہے۔ان کے لاک ڈاؤن سے جڑے سوال پر بجاج نے کہا، ‘میں یہ نہیں سمجھ پاتا کہ ایشیائی ملک ہونے کے باوجود ہم نے مشرق کی طرف دھیان کیسے نہیں دیا۔ ہم نے اٹلی، فرانس، اسپین، برٹن اور امریکہ کو دیکھا۔’
بجاج کے مطابق ہم نے ایک سخت لاک ڈاؤن کونافذ کرنے کی کوشش کی جس میں کمیاں تھیں۔ اس لیے مجھے لگتا ہے کہ ہمیں آخر میں دونوں طرف سے نقصان ہوا۔انہوں نے کہا، ‘سخت اور خامیوں سے پُر لاک ڈاؤن یہ یقینی بناتا ہے کہ وائرس ابھی بھی موجود رہےگا۔ یعنی آپ نے وائرس کے مسئلے کو حل نہیں کیا۔ لیکن یقینی طور پرمعیشت کوتباہ کر دیا۔ انفیکشن کوفلیٹ کرنے کے بجائے جی ڈی پی کے گراف (کرو) کوفلیٹ کر دیا۔’
بحران سے نجات پانے سے جڑے سوال پر بجاج نے کہا، ‘ہمیں پھر سے مانگ پیدا کرنی ہوگی، ہمیں کچھ ایسا کرنا ہوگا جو لوگوں کے موڈ کو بدل دے۔ ہمیں حوصلہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ مجھے سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ کوئی مضبوط پہل کیوں نہیں کی گئی ہے؟’سرکار کی طرف سےاعلان کیے گئےمالیاتی پیکیج پر انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں جو سرکاروں نے دیا ہے اس میں سے دو تہائی لوگوں کے ہاتھ میں گیا ہے۔ لیکن ہمارے یہاں صرف 10 فیصدی ہی لوگوں کے ہاتھ میں گیا ہے۔
بجاج نے کہا، ‘مجھے لگتا ہے کہ پہلا مسئلہ لوگوں کے ذہن سے ڈر نکالنے کا ہے۔ اس کولےکر واضح ڈسکورس ہونا چاہیے۔’انہوں نے کہا، ‘مجھے لگتا ہے کہ لوگ وزیر اعظم کی سنتے ہیں۔ ایسے میں اب (انہیں) یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ ہم آگے بڑھ رہے ہیں، سب قابو میں ہے اور انفیکشن سے مت ڈریے۔’
بجاج نے کہا، ‘میں نے بھی کسی کے ساتھ یہ شیئرکیا کہ میں راہل سے بات کرنے جا رہا ہوں اور یہ باتیں کرنے جا رہا ہوں۔ اس کا پہلا ردعمل تھا، یہ مت کرو۔ میں نے کہا، لیکن کیوں نہیں؟ اس کا جواب تھا مت کرنا، اس سے آپ کو پریشانی ہو سکتی ہے۔’انہوں نے کہا، ‘میں نے انہیں تفصیل سے بتایا۔ میں نے کہا ہم کاروبار، معاشیات، لاک ڈاؤن کے بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں۔ کیا کریں، کیسے آگے بڑھیں، صنعت، پروڈکشن وغیرہ ۔ وہ موٹر سائیکل پسند کرتے ہیں اور اس لیے ہم موٹر سائیکل وغیرہ کے بارے میں بات کریں گے؟ اب یہ باتیں بھی نہیں ہو سکتیں کیا؟ پھر بھی وہ اس بات پر ٹکا رہا کہ کیوں جوکھم لیتے ہو؟’
ملک میں سرمایہ کاری کے لیے جوش اورخوداعتمادی کو ضروری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘مجھے لگتا ہے کہ روادار ہونے کے معاملے میں،حساس ہونے کے تناظر میں ہندوستان کو کچھ چیزوں کو سدھارنے کی ضرورت ہے۔’کو رونا وائرس بحران کی وجہ سے ملک میں لاک ڈاؤن لگنے کے بعد سے راہل گاندھی الگ الگ شعبوں کےماہرین کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے انہوں نے رگھورام راجن، ابھیجیت بنرجی، آشیش جھا اور جوہان گسیک سے بات چیت کی تھی۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے دہلی میں مہاجر مزدوروں سے ملاقات کر کےان سے بات کی تھی اور کانگریس کی طرف سے اس کا ویڈیو جاری کیا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں