خبریں

اتر پردیش: مندر میں داخلہ کے بعد مبینہ اشرافیہ کے نوجوانوں نے دلت لڑکے کا قتل کیا

ایک دوسرے معاملے میں اتر پردیش کے باندہ ضلع میں پولیس نے ایک لیکھ پال کے خلاف ایک دلت لڑکی کامبینہ طور پراغوا کرکے اس کے ساتھ چلتی جیپ میں ریپ کرنے کا معاملہ درج کیا ہے۔

IMG_20200609_152840

نئی دہلی: اتر پردیش کے امروہہ ضلع میں گزشتہ 6 جون کو ایک 17 سالہ دلت لڑکے وکاس کاگاؤں کے مبینہ اشرافیہ  کے لوگوں نے قتل  کر دیا۔ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، وکاس کےقتل کی وجہ  اس کامبینہ طور پر ایک مقامی مندر میں پوجا کرنا تھا۔ وکاس کے والد اوم پرکاش جاٹو کے مطابق، ’31 مئی کو ڈومکھیڑا گاؤں کے مندر میں وکاس کےداخل ہونے کے بعد اس کے اورمبینہ اشرافیہ کے چار لوگوں میں جھگڑا ہو گیا۔’

دی  ٹیلی گراف کے مطابق، اوم پرکاش نے کہا، ‘جاٹوکمیونٹی کے ہونے کی وجہ سےمبینہ اشرافیہ کمیونٹی  کے ایک نوجوان  ہورم چوہان اور کچھ دوسرے لوگوں نے اسے مندر میں داخل ہونے سے روکا۔ لیکن وکاس نے انہیں نظر انداز کر دیا اور وہاں پوجا کی۔’اوم پرکاش نے الزام لگایا کہ ان کے بیٹے کی پٹائی کی گئی اور پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے کہا، ‘اس کے پوجا ختم کرنے کے بعد مبینہ اشرافیہ کمیونٹی  کے کئی لوگوں نے اس کی پٹائی کی۔ اس وقت ہم نے پولیس سے شکایت کی لیکن انہوں نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا۔’اس کے بعد سنیچرکی رات چار لوگ لالہ چوہان، ہورم چوہان، جسویر اور بھوشن لڑکے کے گھر میں گھس گئے اور گولیاں چلانی شروع کر دی۔

اوم پرکاش نے کہا، ‘گولیوں کی آواز سن کر ہم وکاس کو بچانے کے لیے دوڑے۔ لیکن تب تک چاروں بھاگ گئے اور وکاس کا خون بہہ رہا تھا۔ اسپتال پہنچنے تک اس کی موت ہو گئی۔’سبھی چاروں ملزمین پر آئی پی سی کی دفعہ 302 اورایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کو ایک پولیس افسر نے بتایا، ‘لالہ چوہان اور ہورم چوہان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور باقی دو کو جلد پکڑ لیا جائےگا۔’حالانکہ، پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ قتل  پیسوں کو لےکر کیا گیا ہے۔ شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ وکاس اور ملزمین کے بیچ پیسوں کو لےکر تنازعہ تھا۔

امروہہ کے ایس پی  وپن تاڑا نے کہا، ‘وکاس کے بھائی نے آم کے باغیچے کو کرایے پر لیا تھا۔ لالہ اور ہورم اس میں پارٹنر تھے۔ بعد میں پیسوں کے لین دین کو لےکر وہ الگ ہو گئے۔ کچھ دن پہلے ان میں لڑائی بھی ہوئی تھی۔’مقامی پولیس اسٹیشن کے انچارج نیرج کمار نے بھی دعویٰ کیا کہ شروعاتی جانچ میں مندر یا چھواچھوت سے متعلق کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔

کمار نے دی ٹیلی گراف سے کہا، ‘ہماری جانچ سے اشارہ ملتا ہے کہ متاثرہ ، قاتل اور دوسرے نوجوان سات دن پہلے میدان میں کھیل رہے تھے اور ان کے بیچ جھگڑا ہو گیا تھا۔’

باندہ میں لیکھ پال کے خلاف دلت لڑکی کے اغوا،ریپ  کا معاملہ درج

اتر پردیش کے باندہ ضلع کی نرینی کوتوالی کی پولیس نے حلقہ کے پنگری گاؤں میں تعینات لیکھ پال کے خلاف ایک لڑکی  کامبینہ طور پراغواکرکے اس کے ساتھ چلتی جیپ میں ریپ کرنے کا معاملہ درج کیا ہے۔سوموار کو کوتوالی میں متاثرہ کی طرف  سے درج کروائی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پرایس ایچ او گریندر سنگھ نے منگل کو بتایا کہ 18 سال کی دلت لڑکی کے ساتھ یہ واقعہ  سنیچر صبح قریب چھ بجے ہوا، لیکن معاملہ دو دن بعد سوموار کو درج کرایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ سنیچر کو لڑکی اپنے دروازے پر جھاڑو لگا رہی تھی، تبھی پنگری گاؤں میں تعینات لیکھ پال سشیل پٹیل دو نامعلوم ساتھیوں کے ساتھ اپنی جیپ سے پہنچا اور لڑکی کو جبراً جیپ میں ڈال کر لے جانے لگا۔ لڑکی کی ماں نے اسے بچانے کی کوشش کی، لیکن اسے دھکا دےکر گرا دیا گیا۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ متاثرہ نے اپنی تحریر میں کہا کہ لیکھ پال نے چلتی جیپ میں اس کا ریپ  کیا اور ہنومان مندر کے پاس سڑک میں بیٹھے آوارہ جانوروں کی وجہ سے جیپ کے رکنے پر وہ کود کر بھاگ نکلی۔انہوں نے بتایا کہ متاثرہ  کی تحریر کی بنیاد پر لیکھ پال سشیل پٹیل اور اس کے دو نامعلوم ساتھیوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ376بی، 323،504، 364 اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی کئی دفعات کے تحت معاملہ درج کر کےملزمین کی گرفتاری کے لیے دبش دی جا رہی ہے۔

اس کے ساتھ ہی متاثرہ کومیڈیکل جانچ کے لیے سرکاری اسپتال بھیجا گیا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)