خبریں

ممبئی: کورونا سے ہوئی موت کے اعداد و شمار میں گڑبڑی، 451 معاملے درج ہی نہیں ہو ئے

مہاراشٹر میں کورونا سے 4128 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جس میں ممبئی میں 2250 لوگوں نے جان گنوائی ہے۔آئی سی ایم آر کے پورٹل پر درج اعداد و شمار کا ریاستی حکومت کے اعداد و شمار سے موازنہ کرنے پر سامنے آیا کہ کووڈ سے ہوئی کچھ موت کا ریکارڈ درج ہی نہیں ہوا ہے۔

فوٹو:  پی ٹی آئی

فوٹو:  پی ٹی آئی

نئی دہلی: مہاراشٹر کے ممبئی میں کورونا وائرس سے ہوئی اموات کے معاملے میں گڑبڑی سامنے آئی ہے۔ ممبئی میں کورونا سے ہوئی 451 مریضوں کی موت کے اعداد و شمار بی ایم سی کے ریکارڈ میں درج نہیں ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سوموار تک ممبئی میں کورونا کے 59293 معاملوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ اب تک 2250 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور پورے مہاراشٹر میں کورونا سے 4128 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ وہیں، ریاست میں کورونا کے 1.10 لاکھ معاملے سامنے آ چکے ہیں۔

بی ایم سی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ آٹھ دیگرکورونا مریضوں کی موت دوسری بیماریوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ذرائع  کا کہنا ہے کہ بی ایم سی نے ریاستی حکومت کو بتایا تھا کہ 451 میں سے تین لوگوں کی غیرفطری (خودکشی یا حادثہ ) وجہ سے موت ہوئی ہے جبکہ 20 دیگرلوگوں کے نام کو دوبارہ درج کیا گیاہے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ یہ جانکاری اس وقت سامنے آئی، جب پچھلے ہفتے ایک میٹنگ میں ریاست کے سینئر حکام نے بی ایم سی سے واضح اعداد و شمار کے ساتھ آنے کو کہا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ 371 موت کا درج ہونا ابھی بھی التوا میں ہے۔ممبئی میں کورونا سے موجودہ موت کی شرح 3.7 فیصدی ہے، جو قومی اوسط 2.8 فیصدی سے بہت زیادہ ہے۔ موت کی شرح  اب 4.5 فیصدی تک بڑھ سکتی ہے۔

طبی حکام کا کہنا ہے کہ انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر)کے پورٹل پر درج کورونا کےاعداد و شمار کا مہاراشٹر حکومت کے اعداد و شمار سے موازنہ کرنے پر یہ گڑبڑی سامنے آئی۔اعداد و شمار کےموازنہ کا کام  کئی دنوں تک چلا اور چھ جون کو ختم  ہوا۔ اس میں ہر معاملے کاتجزیہ کیا گیا، جو نام دو بار درج تھے، انہیں ہٹایا گیا۔

کورونا سے ٹھیک ہو چکے مریضوں، کورونا متاثرہ مریضوں اور کورونا سے دم توڑ چکے لوگوں کی جانکاری اپ ڈیٹ کی گئی۔گزشتہ 10 جون کو ہر ضلع کو مطلع کیا گیا کہ اگر اعداد و شمار میں فرق ہے تو اس کو درست کیا جائے۔اس کے اگلے دن ریاست کے ہیلتھ سکریٹری  ڈاکٹر پردیپ ویاس نے سبھی کو خط لکھ کر 15 جون شام پانچ بجے تک اپڈیٹیڈ ڈیٹا جمع کرنے کو کہا۔

نوٹس میں کہا گیا، ‘اعداد و شمار میں فرق کو جانکاری  میں لائے جانے پر اس پر سنجیدگی  سے غور کیا جائےگا۔’حکام نے کہا، ‘ہمیں پتہ چلا ہے کہ ممبئی میں 451 مریضوں کی موت کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ ان مریضوں کی موت ہو گئی تھی لیکن انہیں ریکارڈ میں درج نہیں کیا گیا۔’

آئی سی ایم آر کے گائیڈ لائنز کے مطابق، بیماری، زہر، حادثہ یاخودکشی کی وجہ سے ہوئی موت کو چھوڑکر کسی بھی کورونا متاثرہ مریض کی موت کو کووڈ 19 سے ہوئی موت کے تحت درج  کیا جانا ضروری ہے۔مہاراشٹر کے چیف سکریٹری  اجئے مہتہ نے کہا، ‘ہم چاہتے ہیں کہ کورونا معاملے اور اس سے ہوئی موت کے اعداد و شمار کو لےکر شفافیت بنی رہے۔ ایک بار کارروائی مکمل ہونے کے بعد اعداد و شمار کی جانچ کی جائےگی اور معاملوں کو اپ ڈیٹ کیا جائےگا۔’

انہوں نے کہا، ‘اعداد و شمار میں فرق کی جانچ کی جائےگی۔ اگر یہ انسانی غلطی ہوئی تو ٹھیک ہے لیکن اگر اس کو غلط منشا سے کیا گیا ہے تو ہم ناسب  کارروائی کریں گے۔’ریاست کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر پردیپ اواٹے کا کہنا ہے کہ ممبئی میں کورونا اموات میں فرق ان اعداد و شمار کو درج کرنے میں انسانی غلطی  کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ مارچ میں جب یہ وبا ملک میں پھیلنی شروع ہوئی تھی تو اس وقت ضلعے ریاست میں کورونا کے ہر معاملے اور اس سے ہوئی اموات کو دستی طور پر ریکارڈ کرتے تھے۔’

انہوں نے کہا، ‘مئی میں مرکزی حکومت نے سی وی انالٹکس نام سے آن لائن پورٹل کی شروعات کی۔ تمام لیب  اور ضلع حکام  کو اس پورٹل میں ڈیٹا درج کرنے کو کہا گیا۔’حکام  کا کہنا ہے کہ اس پورٹل کے ذریعے ہی اعداد و شمار میں فرق کا پتہ چلا۔لیب کی جانب سے مہیا کرائے گئے اعداد و شمار بی ایم سی کے ذریعے اپ ڈیٹ کیے گئے اعداد و شمار سے الگ تھے۔ کئی معاملوں میں پورٹل پر ممبئی میں مریضوں کے بارے میں ادھوری جانکاری ہی تھی۔

اواٹے نے کہا، ‘ممبئی اور مہاراشٹر میں ہزاروں معاملے ریکارڈ ہو رہے ہیں۔ انہیں اپ ڈیٹ کرنا آسان نہیں ہے۔’