معاملہ بریلی کے روہیل کھنڈ یونیورسٹی کا ہے، جہاں ایک پروفیسر پر فیس بک کی پروفائل پکچر میں پاکستان کا جھنڈا لگانے کا الزام ہے۔پروفیسر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کووڈ 19 تھیم کی تصویر لگائی، لیکن غلطی سے دوسری تصویر لگ گئی، غلطی کا احساس ہونے پر انہوں نے اس کو ہٹا دیا تھا۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے بریلی میں ایک سرکاری یونیورسٹی کے پروفیسر پر فیس بک کی ڈسپلے پکچر (ڈی پی)پر پاکستان کا نقشہ اور جھنڈا لگانے کے الزام میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ وشو ہندو پریشد کے رہنما نیرو بھاردواج کی شکایت پر بارادری تھانے میں بدھ کو معاملہ درج کیا گیا۔
بھاردواج نے الزام لگایا ہے کہ روہیل کھنڈ یونیورسٹی میں طبعیات کے ایک پروفیسر نے منگل کو اپنے فیس بک ڈی پی میں جو تصویر لگائی تھی، اس میں پاکستان کا نقشہ اور جھنڈا تھا، جس سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اس معاملے میں ملزم پروفیسر کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ سب جان بوجھ کر نہیں کیا۔
مہاتما جیوتی با پھولے روہیل کھنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر نے کہا، ‘میں نے دراصل فیس بک پر کووڈ 19 تھیم سے جڑی پروفائل تصویر لگائی تھی، جس میں ہرے رنگ کا نقشہ اور جھنڈا بھی تھا۔ میں نے جلدبازی میں تصویر پوسٹ کی اور اس طرف دھیان نہیں دیا کہ وہ پاکستان کا نقشہ اور جھنڈا ہے۔ میرے ایک دوست نے مجھ سے اس بارے میں پوچھا تو میں نے اسے فوراً ہٹادیااور غلطی مان لی۔ میں نے یہ جان بوجھ کر نہیں کیا تھا۔’
وہ کہتے ہیں کہ لیکن میرے ہٹانے سے پہلے ہی میرے پروفائل کی اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔آر ایس ایس سے جڑے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی)نے پروفیسر کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کے ساتھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ایک میمورنڈم سونپا ہے۔
اے بی وی پی کی بریلی اکائی کے سکریٹری راہل چوہان کا کہنا ہے کہ ہم پروفیسر کو سسپنڈ کرانا چاہتے تھے۔بارادری کے ایس ایچ او شتانشو شرما کہتے ہیں،‘پروفیسر کے خلاف آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ دفعہ قابل اعتراض مواد کو نشر کرنےاورشائع کرنے سے متعلق ہے۔’
پولیس کا کہنا ہے کہ پروفیسر نے یونیورسٹی کے وی سی انل کمار شکلا سے معافی مانگی ہے۔یونیورسٹی کے وی سی پروفیسر انل شکلا کا کہنا ہے، ‘اس معاملے پر انہوں نے (پروفیسر)نے اپنا جواب دے دیا ہے۔ ہم اس معاملے کو ایگزیکٹو کونسل کی میٹنگ میں رکھیں گے۔ کونسل اس پر فیصلہ لےگی کہ کیا کیا جانا چاہیے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں