خبریں

کنہیا کمار کی شہریت ختم کر نے کا مطالبہ کر نے والی عرضی خارج، 25000 کا جرمانہ لگا

الہ آباد ہائی کورٹ نے عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے بیچ جب کورٹ محدودا سٹاف کے ساتھ کام کر رہی ہے تو اس طرح کی عرضی دائر کرکے کورٹ کا قیمتی وقت  ضائع کیا جا رہا ہے۔

کنہیا کمار۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کنہیا کمار۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ نے اس پی آئی ایل کو کو خارج کر دیا، جس میں سال 2016 کے سیڈیشن معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے جے این یواسٹوڈنٹ یونین کےسابق صدرکنہیا کمار کی شہریت ختم کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔لائیولاءکی رپورٹ کے مطابق، جسٹس ایس کے گپتا اور شمیم احمد کی بنچ نے کہا کہ یہ عرضی صرف ‘سستی شہرت’ پانے کے لیے دائر کی گئی ہے اورشہریت ختم کرنے کے اہتماموں  کو بھی نہیں دیکھا گیا ہے۔

گزشتہ دو ستمبر کو معاملے کی شنوائی کے کرتے ہوئے عدالت نے کہا، ‘اس وباکے بیچ محدود اسٹاف کے ساتھ کام کر رہے کورٹ کے قیمتی وقت کو عرضی  دائر کرکے ضائع کیا گیا ہے۔ ہماری رائے میں یہاں عرضی گزار کا مقصد عوامی  مفادنہیں، بلکہ سستی شہرت اور اپنامفادہے۔ اس طرح کارویہ  قابل مذمت  ہے۔’

بنچ نے کہا کہ اس لیے عرضی گزارپر 25000 روپے کا جرمانہ لگایا جاتا ہے، جو کہ انہیں 30 دن کے اندر بھرنا ہوگا۔معلوم ہو کہ دہلی پولیس نے 2016 میں درج سیڈیشن کے معاملے میں کنہیا کماراوردیگر کے خلاف پچھلے سال 14 جنوری کو چارج شیٹ داخل کیا تھا۔

پولیس نے جے این یوکیمپس میں نو فروری 2016 کومنعقد ایک پروگرام کے دوران مبینہ  طور پر ہندوستان مخالف نعرے لگانے کے لیے کنہیا کمار سمیت سابق طالبعلموں عمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کیا تھا۔

یہ پروگرام  پارلیامنٹ حملہ کے مبینہ ماسٹرمائنڈ افضل گرو کو پھانسی دیے جانے کی سالگرہ  پر منعقد کیا گیاتھا۔اس معاملے میں کشمیری طالبعلموں عاقب حسین، مجیب حسین، منیب حسین، عمر گل، رئیسہ رسول، بشیر بھٹ، بشارت کے خلاف بھی چارج شیٹ  داخل کیےگئے۔

بتادیں کہ 1200صفحات  کا چارج شیٹ  داخل کرکے پولیس نے کہا تھا کہ کنہیا کمار جے این یوکیمپس میں ایک پروگرام کی قیادت کر رہے تھے۔عرضی گزار نے کہا کہ ہندوستان مخالف نعرے لگانے کے باوجودمرکزی حکومت  نے کمار کی شہریت ختم نہیں کی، اس لیے انہیں عدالت  کا رخ کرنا پڑا ہے۔

عرضی میں الزام  لگایا گیا ہےکہ، ‘کنہیا کمار اور ان کے ساتھی دہشت گرد گروپوں  کی  لڑائی  کی حمایت  کر رہے ہیں، جو ہمارے ملک  کے امن و امان  اورہم آہنگی  کو خراب کرنے کے لیے پاکستان کے اشارے پر کام کر رہے ہیں۔’انہوں نے مانگ کی کہ کورٹ مرکزی حکومت کو ہدایت  دے کہ ہندوستانی شہریت ایکٹ، 1955 کی دفعہ 10(2) کے تحت کمار کی شہریت ختم کی جائے۔

دفعہ 10 میں ہندوستان  کے اس شہری کی شہریت ختم کرنے کا اہتمام ہے جو یا تو نیچرلائزیشن(غیرملکی شہری کوشہریت دینا)یا پھرآئین  کے آرٹیکل5(سی) یا پھر رجسٹریشن کے ذریعے ملک  کاشہری بنا ہو۔ظاہر ہے کہ کنہیا کمار ان میں سے کسی بھی زمرے میں نہیں آتے ہیں، کیونکہ وہ ہندوستان  میں پیدا ہوئے ہیں اور اس طرح آئین  کے آرٹیکل 5(اے) کے تحت وہ  ملک کےشہری ہیں۔

یہاں پر کورٹ نے عرضی گزار کی سخت سرزنش کی اور کہا کہ ایسا معلوم  ہوتا ہے کہ انہوں نے ہندوستان کے آئین یاشہریت قانون کے اہتماموں  کو دیکھا بھی نہیں ہے۔عدالت نے پایا کہ اس اہتمام کے تحت کنہیا کمار کی شہریت ختم نہیں کی جا سکتی ہے اور عرضی گزار پر جرمانہ لگاکر کیس ختم کیا۔