خبریں

دہلی: چینی انٹلی جنس کو حساس معلومات فراہم کر نے کے الزام میں صحافی گرفتار

دہلی پولس نے اسٹریٹجک معاملوں کے مبصراور کالم نگار راجیو شرما کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے ڈیفنس سے متعلق خفیہ دستاویز ملے ہیں۔ شرما نے حال ہی میں چینی اخبار گلوبل ٹائمس کے لیے ایک مضمون لکھا تھا۔

صحافی راجیو شرما۔ (فوٹو: یوٹیوب)

صحافی راجیو شرما۔ (فوٹو: یوٹیوب)

نئی دہلی: دہلی پولیس کی ا سپیشل سیل نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ(اوایس اے)کے تحت دہلی کے ایک اسٹریٹجک معاملوں کے مبصر اور کالم نگاراور دودیگر کو گرفتار کیا ہے۔پولیس نے الزام لگایا گیا ہے کہ صحافی کے پاس سے ڈیفنس سے متعلق خفیہ دستاویز  برآمد کیے گئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، گزشتہ14ستمبر کوگرفتار کیے گئے راجیو شرما قبل میں یونائٹیڈ نیوز آف انڈیا، دی  ٹربیون اورا سکال ٹائمس کے لیے کام کر چکے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے چینی اخبار گلوبل ٹائمس کے لیے ایک مضمون  لکھا تھا۔

ڈپٹی کمشنر پولیس(اسپیشل سیل)سنجیو کمار یادو نے کہا،‘پیتم پورہ کے راجیو شرما کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے گرفتار کیا۔ ان کے(راجیو)پاس سے ڈیفنس سے متعلق کچھ خفیہ دستاویز ملے ہیں۔ اس معاملے کی جانچ جاری ہے اور آگے چل کر تفصیلی  جانکاری شیئر کی جائےگی۔’

پولیس نے بتایا کہ راجیو کو 14 ستمبر کو گرفتار کیا گیا اور اگلے دن مجسٹریٹ کےسامنے پیش کیا گیا۔ انہیں چھ دن کے لیے پولیس حراست میں لیا گیا ہے۔ان کی ضمانت عرضی  پٹیالہ ہاؤس عدالت میں 22 ستمبر کے لیےلسٹ ہے۔

خبررساں ایجنسی اےاین آئی کے مطابق، دہلی پولیس نے سنیچر کو کہا،‘فری لانس جرنلسٹ راجیو شرما کو چینی انٹلی جنس کوحساس  جانکاری دینے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک چینی خاتون  اور اس کے نیپالی ساتھی کو بھی فرضی کمپنیوں کے توسط  سے موٹی رقم  دینے کے الزام  میں گرفتار کیا گیا۔’

ہندستان ٹائمس کے مطابق، سنجیو کمار یادو نے کہا، چینی انٹلی جنس نے صحافی  کوموٹی رقم کے بدلے حساس  جانکاری دینے کا کام سونپا۔ بڑی تعداد میں موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر نقصاندہ/حساس مواد برآمد کیے گئے ہیں۔دہلی پولیس معاملے پرسنیچر کو دوپہر 3.30 بجے پریس کانفرنس کرےگی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، شرما ‘راجیو کشکندھا’نام سے 11900 سبسکرائبرس والا ایک یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔ گرفتاری والے دن انہوں نے اس پر دو ویڈیو اپ لوڈ کیے تھے۔

ان میں سے ایک ‘چائنا میں اسٹل ڈو مس چیف ہیش ٹیگ انڈیاچائنافیس آف’عنوان  سے آٹھ منٹ کا ویڈیو تھا جس میں انہوں نے کہا تھا، ‘ہندوستان  اور چین کے وزرائے خارجہ کے بیچ ایک سمجھوتے کے باوجود، امن کی راہ ابھی بھی دور ہے۔ ابھی بھی اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ ماسکو (روس) میں دو نوں وزرا کے بیچ ہوئے سمجھوتے کے مطابق  ہی سب کچھ چلےگا۔’

دوسرا ویڈیو ہندی میں چار منٹ کا تھا، جس میں میڈیا کی حالت پر بات کی گئی ہے۔ انہوں نے اسے ایک کیپشن کے ساتھ ٹوئٹ کیا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا، ‘آج ہندوستانی  میڈیا کی حالت قابل رحم  ہے۔ اسے ایک پہریدارہونا چاہیے تھا، اس کے بجائے یہ سرکار کا ایک پالتو کتا بن گیا ہے۔’

قابل ذکر ہے کہ 5300فالوور والا شرما کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی عارضی  طور پر سسپنڈ کر دیا گیا ہے۔جمعہ  دیر رات اکاؤنٹ پر جانے پر پابندی سے متعلق ایک پیغام لکھا دکھ رہا تھا۔

گزشتہ7 ستمبر کو شرما نے گلوبل ٹائمس کے لیے ایک مضمون لکھا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا، ‘5 مئی کی رات کے بعد جب سے حالیہ تعطل شروع ہوا، دوطرفہ تعلقات کے مسلسل بگڑنے سے عملی طور پرپچھلے سالوں  کےتمام سفارتی فائدےایک جھٹکے میں ختم ہو گئے۔ 1962 کے بعد سے دونوں فریقین کے بیچ عام تعلقات  کے لیے موجودہ بحران  سب سے بڑا خطرہ ہے۔ دونوں کے لیے یہ ایک کھونے کی حالت ہے۔ ان کا عام مقصد اپنے لوگوں کے لیے بہتر اور پرامن مستقبل کی تعمیرہونا چاہیے نہ کہ ایک دوسرے کے خلاف فوجی کارروائی ۔’

شرما کے لنک ڈن اکاؤنٹ کے مطابق انہوں نے کئی کتابیں لکھی ہیں۔ مئی 2014 میں انہوں نے ‘وہائی ایکس آئی بی چیف اجت ڈوبھال از دی  بیسٹ این ایس اے انڈیا کڈ ایور گیٹ’ عنوان سے فرسٹ پوسٹ کے لیے ایک  مضمون لکھا تھا، جس میں انہوں نے ڈوبھال کے ساتھ اپنی کئی ملاقاتوں کا ذکر کیا تھا۔

مضمون میں انہوں نے لکھا تھا، ‘ڈوبھال کی تقرری  سے پاکستان کو جھٹکا لگنا چاہیے، خاص کر داؤد ابراہیم، حافظ سعید اور سعید صلاح الدین کو۔’شرما ان لوگوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے پچھلے سال کہا تھا کہ انہیں ان کے فون کے بارے میں ہوشیارکیا گیا تھا کہ وہ اسرائیل کے اسپائی ویئر پیگاسس کے ذریعے نگرانی کے لیے نشانہ بنائے جا سکتے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)