نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈس اتھارٹی نے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں نشریات سے متعلق گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرنے والےپروگرام اور ٹیگ لائنس دکھانے کو لےکر آج تک سمیت زی نیوز اور نیوز 24 کو معافی مانگنے کو کہا ہے۔
نئی دہلی: سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں نشریات سے متعلق گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کے لیے نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈس اتھارٹی(این بی ایس اے)نے نیوز چینل آج تک پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا ہے۔
لائیولاء کی رپورٹ کے مطابق، سیلف ریگولیٹری باڈی نےاداکارکی موت سے متعلق رپورٹنگ کی مذمت کرتے ہوئے آج تک کے علاوہ زی نیوز، نیوز24 اور انڈیا ٹی وی کو متاثرہ کی پرائیویسی اور وقارکو مجروح کرنے کے لیےمعافی نامہ نشر کرنے کا حکم دیا ہے۔
NBSA has decided that the broadcaster @aajtak be directed to air an Apology in view of the fact that it did not conduct the due diligence required prior to telecasting the tweets and attributing them to late #SushantSingRajput #SushantSinghRajputCase #FakeNews
— Live Law (@LiveLawIndia) October 8, 2020
این بی ایس اے نے کہا کہ ‘خبریں دینا نیوز چینلوں کا کام ہے، جو عوامی مفاد میں ہو سکتی ہیں اور جن لوگوں کے بارے میں یہ ہے، انہیں میڈیا رپورٹس میں آنے کے بعد انصاف مل سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ یہ اہم ہے کہ خبر کو اس طرح دیا جائے کہ یہ متاثرہ کی پرائیویسی کی خلاف ورزی نہ ہو، نہ ہی افسوس ناک واقعہ کو سنسنی خیز طریقے سے پیش کرے۔ یہ اہم ہے کہ متاثرہ کو غیرضروری میڈیا چکاچوندھ کا موضوع نہیں بنایا جانا چاہیے۔’
معلوم ہو کہ این بی ایس اےسیلف ریگولیشن باڈی ہے جو نیوز انڈسٹری میں نشریاتی ضابطہ اخلاق اورگائیڈ لائن کو نافذ کرتی ہے۔ اس میں 70 چینلوں کی نمائندگی کرنے والے 27ممبرشامل ہیں۔موجودہ وقت میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اےکے سیکری اس کے صدر ہیں۔
With respect to the telecast of the channel @abpmajhatv , the fact that the close-up images of the body of Sushant Singh Rajput were not shown, NBSA issues a warning to the said channel not to repeat the violation in future. #SushantSingRajputDeathCase #FakeNews
— Live Law (@LiveLawIndia) October 8, 2020
آج تک کی متنازعہ ‘ہٹ وکٹ’ والی ٹیگ لائن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے این بی ایس اے نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ راجپوت، جو اب دنیا میں نہیں ہیں، سے سوال پوچھے جا رہے ہیں…یہ ٹیگ لائنس قابل اعتراض ہیں اورپرائیویسی اوروقار کو مجروح کرتےہیں۔’
چھ اکتوبر کےآرڈرمیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آج تک نے سشانت کے نام سے ٹوئٹس دکھانے سے پہلے ضروری احتیاط سے کام نہیں لیا۔ یہ فیک ٹوئٹس تھے،جنہیں بعد میں چینل نے ہٹا لیاتھا۔
آج تک پر اسی لیےایک لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔ این بی ایس اے نے انڈیا ٹی وی اور آج تک کو متاثرہ اداکارکی لاش دکھانے کا بھی قصوروار پایا ہے اور لاش دکھاکر نشریاتی ضابطوں کی ‘شدید خلاف ورزی ’ کو لےکر معافی مانگنے کو کہا ہے۔
این بی ایس اے نے یہ بھی کہا کہ ان تمام پروگراموں کے ویڈیو اگر براڈکاسٹر کی ویب سائٹ، یوٹیوب یا کسی اور جگہ ہیں تو انہیں فوراً ہٹا دیا جانا چاہیے۔
اتھارٹی نے یہ بھی کہا کہ معافی نامے کے لیے ٹیکسٹ، تاریخ اور وقت ان کی جانب سے بتایا جائےگا۔ ساتھ ہی آج تک کو اس حکم کی تعمیل کے بارے میں معافی نامے کے ٹیلی کاسٹ کاثبوت ایک کامپیکٹ ڈسک (سی ڈی)میں سات دنوں کے اندر جمع کرنا ہوگا۔
زی نیوز اور نیوز 24 کو بھی ان کے ذریعےنشرشدہ پروگراموں اور ٹیگ لائنس کو لےکر معافی مانگنے کو کہا گیا ہے۔این بی ایس اے نے اس کے ساتھ ہی نیوز نیشن کو سشانت کی لاش دکھانے کے لیےوارننگ دی تھی، لیکن چینل کے ذریعےایسا دوبارہ نہ کرنے اورافسوس ظاہر کرنے پر اتھارٹی نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
اسی طرح اےبی پی ماجھا کو بھی وارننگ دےکر چھوڑ دیا گیا کیونکہ اتھارٹی کے مطابق انہوں نے لاش کے کلوز شاٹ (نزدیک سے تصویر دکھانا)نشر نہیں کیے تھے۔
این بی ایس اے نے یہ بھی مانا کہ آج تک کے رپورٹر کا اداکار کی موت کے بعد ان کے گھر میں گھس کر اتنے بڑے افسوس ناک واقعہ کے دوران ان کےوالد کا انٹرویو لینے کی کوشش کرنا پرائیویسی کو لےکر دیے گئےگائیڈ لائن کی خلاف ورزی تھی۔
این بی ایس اے نے کہا کہ اےبی پی نے بھی اسی طرح ادکار کے رشتہ کی ایک بہن کا انٹرویو لینا چاہا تھا، لیکن انہیں وارننگ نہیں دی گئی کیونکہ وہ خود آگے آکر ایسا کرنا چاہتی تھیں۔
The NBSA order passed in the complaints filed by Saurav Das @OfficialSauravD , Nilesh Navlakha @nileshnavalakha, Inrajeet Ghorpade etc. pic.twitter.com/cYqNXlXmW2
— Live Law (@LiveLawIndia) October 8, 2020
این بی ایس اے کی جانب سےیہ کارروائی دس شکایت گزاروں کے ان چینلوں کی نشریات کو لےکر کیے گئے اعتراضات کے بعد کی گئی ہے۔معلوم ہو کہ جون مہینے میں فلم اداکار سشانت سنگھ کی موت کے بعد سے نیوز چینلوں پر اس بارے میں نشر کیے جا رہے مواد کو لےکر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں۔
گزشتہ28 اگست کو پریس کاؤنسل آف انڈیا نے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے اور اس سے جڑی جانچ کی کئی میڈیااداروں کے ذریعےکی جا رہی کوریج کو لےکر اعتراض کیا تھا۔پریس کاؤنسل نے کہا تھا کہ جانچ کے بارے میں سنی سنائی باتوں پر خبریں نشر کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ متاثر، گواہوں، مشتبہ کوبہت زیادہ مشتہرکرنے سے بچیں، کیونکہ ایسا کرنا ان کی پرائیویسی کے حق میں تجاوز ہوگا۔
کاؤنسل نے اس معاملے میں میڈیااداروں کو اپناخود کا متوازی مقدمہ نہ چلانے اور فیصلے کی پہلے ہی پیش گوئی کرنے سے بچنے کو کہا تھا۔ستمبر مہینے میں مہاراشٹر کے آٹھ سابق پولیس افسروں نے ہائی کورٹ میں دائر عرضیوں میں راجپوت کی موت کے معاملے میں چل رہے ‘میڈیا ٹرائل’کے خلاف آرڈر دینے کی مانگ کی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹی وی چینلوں کا ایک طبقہ جانبدارانہ رپورٹنگ سے ایجنسیوں کے ذریعے کی جا رہی جانچ کومتاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا تھا کہ اس معاملے میں میڈیا سے امید ہے کہ وہ رپورٹ کرتے وقت احتیاط برتیں گے تاکہ جانچ میں رکاوٹ نہ آئے۔
بتادیں کہ 11 ستمبر کو ہوئی اس معاملے کی شنوائی میں عدالت نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا تھا کہ چینلوں کے ذریعے خبریں نشر کرنے کو لےکر کوئی ریگولیشن نہیں ہے۔
عدالت نے وزارت اطلاعات ونشریات کو بھی ایک فریق بنایا تھا اور ان سے جواب داخل کر کےیہ بتانے کو کہا تھا کہ خبر نشرکرنے کے معاملے میں کس حد تک سرکار کا کنٹرول ہوتا ہے، بالخصوص ایسی خبروں کے بارے میں جس کا جامع اثر ہوتا ہے۔
معلوم ہو کہ 34سالہ سشانت سنگھ راجپوت 14 جون 2020 کو ممبئی کے باندرہ واقع اپنے گھر میں مردہ پائے گئے تھے۔سشانت کے والدکے کے سنگھ نے پٹنہ کے راجیو نگر تھانہ میں اداکار کی محبوبہ اور لیو ان پارٹنر رہیں اداکارہ ریا چکرورتی اور ان کے گھر کےدیگر ممبروں کے خلاف خودکشی کے لیے اکسانے اور دوسرے الزامات میں شکایت درج کرائی تھی۔
سشانت کی موت کو لےکر اٹھ رہے سوالوں کے بیچ بہار سرکار کی گزارش پر مرکزی حکومت نے معاملے کی جانچ گزشتہ پانچ اگست کو سی بی آئی کو سونپ دی تھی۔اس کے بعد گزشتہ19 اگست کو بہار سرکار کی سفارش کو درست ٹھہراتے ہوئے سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو ہدایت دی تھی کہ وہ اداکار کی موت کے معاملے کی جانچ کریں۔ عدالت نے مہاراشٹر پولیس سے معاملے میں تعاون کرنے کو کہا تھا۔
اس معاملے کی جانچ کے دوران ڈرگس خریدنے اور اس کے استعمال کا بھی انکشاف ہونے کے بعد نارکوٹکس کنٹرول بیورو(این سی بی)نے پچھلے کچھ دنوں میں معاملے کی جانچ کے دوران ریا کے چھوٹے بھائی شووک چکرورتی(24)، سشانت سنگھ راجپوت کے ہاؤس منیجر سیموئل مرانڈا (33)اور اداکار کے نجی اسٹاف ممبر دیپیش ساونت کو بھی گرفتار کیا تھا۔
آٹھ ستمبر کو کئی دنوں کی پوچھ تاچھ کے بعد این سی بی نے ریا چکرورتی کو بھی اداکار کی موت سے جڑے ڈرگس معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ریا کو بدھ کو بامبے ہائی کورٹ نے ضمانت دےدی ہے۔
Categories: خبریں