اورنگ آباد ضلع کے گنگاپور اسمبلی حلقہ سے بی جے پی ایم ایل اے پرشانت بامب گنگاپور کوآپریٹو شوگر مل کے چیئرمین بھی ہیں۔ الزام ہے کہ انہوں نے 15 لوگوں کے ساتھ مل کر چینی مل سے وابستہ ایک معاملے میں کسانوں کے ذریعےجمع کی گئی نو کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مبینہ طور پردیگر لوگوں کے بینک کھاتوں میں جمع کی۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے بی جے پی ایم ایل اے پرشانت بامب اور 15 دیگر کے خلاف چینی مل سے وابستہ ایک معاملے میں کسانوں کے ذریعے جمع کی گئی نو کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مبینہ طور پردیگر لوگوں کے بینک کھاتوں میں جمع کرنے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے یہ جانکاری دی۔
اورنگ آباد ضلع کے گنگاپوراسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرنے والے بامب 2009 سے گنگاپور سے لگاتار تین بار انتخاب جیت چکے ہیں اور گنگاپور کوآپریٹو شوگر مل کے چیئرمین بھی ہیں۔ انہوں نے اپنے خلاف لگائے گئے الزاموں سے انکار کیا ہے۔
Maharashtra: Gangapur Police in Aurangabad Rural registers an FIR against BJP MLA Prashant Bamb and 15 others for alleged embezzlement of funds of Gangapur mill, to the tune of over Rs 15.75 Crores from the Mill fund.
— ANI (@ANI) November 19, 2020
ایک افسر نے بتایا، ‘اس سلسلے میں بدھ کو کرشنا پاٹل ڈونگریکر کی شکایت پر گنگاپور پولیس تھانے میں ایم ایل اے کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔’افسر نے کہا کہ بامب اور 15 دیگر پر آئی پی سی کی 420، 406، 467، 468، 469، 471، 120-بی اور دیگر کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
رابطہ کیے جانے پر شکایت گزار نے الزام لگایا کہ بامب اور 15 دیگر لوگوں نے کسانوں سے جمع کیے گئے پیسے کو دوسرے لوگوں کے بینک کھاتوں میں ٹرانسفر کر دیا۔انہوں نے کہا، ‘یہ رقم نو کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔’حالانکہ بامب نے کہا کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزاموں کے پیچھےسیاسی مقصد ہے۔
انہوں نے کہا، ‘پیسے ٹرانسفر کرنے کی اجازت کسانوں نے دی تھی۔’ساتھ ہی ایم ایل اے نے کہا کہ شکایت دباؤ میں درج کی گئی ہے۔انہوں نے کہا، ‘ہم مل چالو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس میں مشکلیں پیدا کی جا رہی ہیں۔’
دی ہندو کے مطابق شکایت گزارنے الزام لگایا ہے کہ ایم ایل اے پرشانت بامب نے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر فرضی دستاویزوں کا استعمال کرکے گنگاپور چینی مل کی کمیٹی کے ممبروں کو دھوکہ دیا اور 15.75 کروڑ تک کی دھوکہ دھڑی کی ہے۔
کرشن پاٹل ڈونگریکرکی جانب سے دائر شکایت کے مطابق، چینی مل 2008 سے قرض نہ چکا پانے کی وجہ سے بند ہو گئی تھی، اس کے بعد ریاستی حکومت نے اس کا اختیار اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔اس کے بعد اس وقت کےبورڈ آف ڈائریکٹرز نے متعلقہ بینک کے ذریعے چینی مل کی بکری کو روکنے کے لیے مقامی عدالت میں عرضی دائر کی تھی۔
عدالتی کارر وائی کے دوران ہی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بقایہ قرض(15.75 کروڑ سے زیادہ)جٹایا تھا۔ بعد میں کارخانے کی بکری رد کر دی گئی تھی۔
عدالت نے مل سے بقایہ رقم کھاتے میں جمع کرنے کی ہدایت دی تھی۔ مل کمیٹی کےممبروں کے ایک گروپ نے الزام لگایا کہ پرشانت بامب اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر بی پاٹل نے یہ دکھاتے ہوئے کہ فیکٹری میں شراکت داری تھی، فنڈ کا غبن کر دیا۔
کمیٹی کے ممبروں نے الزام لگایا ہے کہ بامب اور پاٹل نے اپنی شراکت داری کو ثابت کرنے کے لیے نقلی دستاویزوں کا استعمال کیا تھا اور رقم جمع کرنے کے لیے ایک مقامی بینک کے ساتھ غیرقانونی کھاتے کھولے تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں