خبریں

فیس بک نے کسان ایکتا مورچہ کا پیج بلاک کیا، تنازعہ کے بعد بحال

کسانوں کے مظاہرہ سےمتعلق جانکاری دینے کے لیے دہلی کی سرحدوں پر تقریباً چار ہفتوں سے جمع کسان تنظیموں  نے ‘کسان ایکتا مورچہ’کے نام سے فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا  پلیٹ فارم پر اپنا اکاؤنٹ بنایا ہے۔

(کسان ایکتا مورچہ کے فیس بک پیج کو لگ بھگ تین گھنٹے بعد بحال کیا گیا۔)

(کسان ایکتا مورچہ کے فیس بک پیج کو لگ بھگ تین گھنٹے بعد بحال کیا گیا۔)

نئی دہلی:مرکزی حکومت کے تین نئے متنازعہ زرعی قوانین  کی مخالفت میں دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کے ایک مقبول فیس بک اکاؤنٹ کو اتوار کی  شام سوشل میڈیا سے کچھ وقت کے لیے ہٹا دیا گیا تھا لیکن تنازعہ  کے بعد اسے دوبارہ بحال کر دیا گیا۔

کسانوں کے مظاہرہ سے متعلق جانکاری دینے کے لیے دہلی کی سرحدوں پر تقریباً چار ہفتوں سے جمع کسان تنظیموں  نے ‘کسان ایکتا مورچہ’کے نام سے فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنا اکاؤنٹ بنایا ہے۔

‘کسان ایکتا مورچہ’نام سے اکاؤنٹ کے فیس بک پر 100000 سے زیادہ فالوورس ہیں۔فیس بک پیج کے بلاک ہونے کے بعد کسان ایکتا مورچہ کے ٹوئٹر ہینڈل سے کہا گیا کہ جب لوگ آواز اٹھاتے ہیں تو وہ بس یہی کر سکتے ہیں۔

اس اکاؤنٹ کے ذریعے کسانوں کے مظاہرہ کو لےکر انٹرنیٹ پر پھیلائی جا رہی افواہوں پر صحیح جانکاری  رکھی جاتی ہے،باقاعدگی سے مظاہرہ  کی خبریں، کسان یونین رہنماؤں کے بیانات کے ویڈیو اور غلط جانکاریوں  کے خلاف صحیح جانکاری مہیا کرائی جاتی ہے۔

ماجھا کسان سمتی کے آئی ٹی سیل کے چیف اور نائب صدربلجیت سنگھ سندھو نے دی  وائر کو بتایا، ‘ہم لائیو تھے اور تبھی ہمیں نوٹیفیکیشن ملا کہ پیج ان پبلش ہو گیا ہے، جو عجیب تھا۔ ہمیں کسی طرح کی وارننگ  نہیں دی گئی۔’

بتا دیں کہ کسان ایکتا مورچہ کا فیس بک پیج اتوار کی  شام لگ بھگ سات بجے ان پبلش کیا گیا اور رات 9:30 بجے اسے دوبارہ بحال کیا گیا۔اس بیچ بڑی تعداد میں فیس بک صارف نے کسانوں کی آواز دبانے کا فیس بک پر الزام  لگایا۔

اس دوران ایک کسان گروپ کی جانب سے ٹوئٹ کیے گئےاسکرین شاٹ سے پتہ چلا کہ اسپیم کو لےکر کمیونٹی اسٹینڈرڈکی وجہ سے پیج ہٹا دیا گیا تھا۔وہیں، فیس بک کے ترجمان  نے بھی تصدیق  کی کہ پیج کو بحال کر دیا گیا ہے اور انہوں نے اس سے ہوئی پریشانیوں کے لیے معافی مانگی ہے۔

دہلی کے ڈیجیٹل حقوق کی تنظیم  انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نے ایک بیان میں کہا، ‘کسان ایکتا مورچہ کے فیس بک پیج کو بند کرنے کے فیس بک کی کارروائی کو دیکھ کر اس کی کنٹینٹ موڈریشن پالیسی پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان میں لگ بھگ 30 کروڑ فیس بک صارف  ہیں۔ یہ بڑا بازار ہے پھر بھی یہاں تھوڑی شفافیت اور جوابدہی ہے۔’

معلوم ہو کہ مرکزی حکومت کے تین زرعی  قوانین  کی مخالفت میں 26 نومبر سے کسان دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرہ  کر رہے ہیں۔کسان ایکتا مورچہ کا فیس بک اکاؤنٹ ایسے وقت  میں سسپنڈ کیا گیا تھا، جب فیس بک پرمقتدرہ بی جے پی کی طرفداری  کے الزام  لگ رہے ہیں۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)