خبریں

سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا، کیا کسانوں کے مظاہرے سے تبلیغی جماعت جیسی ’دقت‘ پیش آئے گی

سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے مدنظر زرعی قوانین کی مخالفت میں بڑی تعداد میں دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کو لےکرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے مرکزی حکومت سے پوچھا ہے کہ کیامظاہرین کو کووڈ 19سے بچانے کے لیے احتیاطی قدم اٹھائے گئے ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کےمظاہرہ کے مد نظر کوروناکے پھیلاؤ کو لےکر تشویش کا اظہار کیا ہے۔سپریم کورٹ نے پچھلے سال تبلیغی جماعت کے اجتماع  اور مزدوروں کی نقل مکانی کےمعاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ والی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں کسانوں کے اکٹھا ہونے سے کو رونا کے معاملے میں اضافہ  ہو سکتا ہے۔

عدالت نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ کیامظاہرہ  کر رہے کسانوں کو کووڈ 19 سے بچانے کے لیے احتیاطی قدم اٹھائے گئے ہیں؟یہ بھی کہا گیا کہ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیےگائیڈ لائنز پر عمل کیا جانا چاہیے۔سپریم کورٹ نےآنند وہار بس ٹرمینل اور مارچ 2020 میں نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کے پروگرام  میں بھیڑکے جمع ہو نے کے معاملے میں سی بی آئی جانچ کی مانگ والی عرضی پر شنوائی کے دوران یہ سوال اٹھائے ہیں۔

بتا دیں کہ اس دوران ملک میں کورونا کے معاملے لگاتار بڑھ رہے تھے اور ملک  بھر میں لاک ڈاؤن لگا ہوا تھا۔چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا، ‘آپ کو ہمیں بتانا ہوگا کہ کیا ہو رہا ہے؟ یہی مسئلہ  کسانوں کے مظاہرے میں بھی ہو رہا ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ کیا کسانوں کو کووڈ 19 سے بچانے کے لیے احتیاطی قدم اٹھائے گئے ہیں یا نہیں۔ اس بار بھی وہی پریشانی پیدا ہو رہی ہے۔ ایسا کچھ نہیں ہے کہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔’

سپریم کورٹ نے معاملے میں مرکزی حکومت  کی جانب  سے پیروی کر رہے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ سے پوچھا کہ کیا کسانوں کو کورونا سے بچانے کے لیے احتیاطی قدم اٹھائے گئے ہیں؟اس پر مہتہ نے جواب دیا کہ یقینی  طور پر نہیں۔ مہتہ نے کہا کہ وہ دو ہفتے میں اس معاملے میں کورٹ کو واقف کرائیں گے کہ وہاں کیا کیا گیا ہے اور کیا ہونا چاہیے۔

بتا دیں کہ مرکزی حکومت  کے تین زرعی قوانین کی مخالفت میں میں28 نومبر سے ہزاروں کی تعداد میں کسان دہلی کی سرحدوں  پرمظاہرہ کر رہے ہیں۔مرکزی حکومت کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کے باوجود ابھی تک دونوں فریق  کے بیچ کوئی رضامندی نہیں بنی ہے۔

وکیل سپریہ پنڈتا نے سپریم کورٹ میں عرضی  دائر کرکے کہا کہ دہلی پولیس پچھلے سال لاک ڈاؤن کے دوران آنند وہار بس ٹرمینل میں لوگوں کی بھیڑ کو اکٹھا کرنے میں ناکام رہی تھی۔عرضی گزار کی جانب سے پیش وکیل اوم پرکاش پر یہار نے بنچ کو بتایا کہ پولیس نے ابھی تک نظام الدین مرکز کے امیر مولانا سعد کے ٹھکانے کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔

بنچ نے پری ہار کو بتایا،‘آپ ایک ہی شخص میں اتنی دلچسپی کیوں لے رہے ہیں۔ ہم کورونا کے معاملے پر بات کر رہے ہیں۔آپ کو تنازعہ کیوں چاہیے۔ہم چاہتے ہیں کہ کووڈ 19کے گائیڈ لائنزپر عمل کیا جانا چاہیے۔’عدالت نے مرکز کو نوٹس جاری کیا ہے اور اس بیچ حلف نامہ دائر کرنے کو کہا ہے۔

بتا دیں کہ تبلیغی جماعت کا اجتماع وبا  کوفرقہ وارانہ بنانے کی کوشش  میں ایک خاص مذہب کے لوگوں کے خلاف چلائی  گئی  مہم  کے مرکز میں رہی تھی۔پروگرام میں شامل لوگوں اور بڑی تعداد میں مسلم کمیونٹی کو کورونا پھیلانے کا ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔ اس میں شامل بہت سے لوگوں کے خلاف معاملے درج کیے گئے تھے، جنہیں بعد میں کئی عدالتوں نے رد بھی کیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعےملک گیر لاک ڈاؤن کے کچھ دنوں بعد مشرقی دہلی کے آنند وہار بس ٹرمینل پر بڑی تعدادمیں مہاجر مزدوروں کی بھیڑ اکٹھا ہوئی تھی۔تب بنا کسی تیاری کے ملک بھر میں لاک ڈاؤن لگائے جانے کو لےکرمرکزی حکومت کو تنقید  کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ مرکز نے اس کے لیے فیک میڈیا رپورٹوں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

دی  ہندو کی رپورٹ کے مطابق، جموں کی وکیل سپریہ پنڈتا نے دائر عرضی میں مرکزی حکومت ، دہلی سرکار اور پولیس کو کورونا کے پھیلاؤکو روکنے میں ناکام  رہنے کا الزام لگایا۔اس کے ساتھ ہی عرضی میں سماجی دوری کے ضابطوں کو لےکر مرکز کی16 مارچ کی ایڈوائزری کا ذکر بھی کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں ان میں سے کئی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی  کی گئی۔

بتا دیں کہ مرکزی حکومت  کے کووڈ 19 کے گائیڈ لائن کے تحت عوامی مقامات پر فیس ماسک کا استعمال کرنا اورسماجی دوری کے ضابطوں پر عمل  کرنا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)