ری پبلک نے انڈین ایکسپریس کی25 جنوری کوشائع ایک رپورٹ پر اعتراض کیا ہے جس میں ضمنی چارج شیٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی نےبی اے آر سی کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کو ٹی آر پی ریٹنگ میں ہیرپھیر کے لیے بڑی رقم دی تھی۔
نئی دہلی: نیوز چینل ری پبلک ٹی وی نے انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کو قانونی نوٹس بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں مبینہ ٹی آر پی گھوٹالے کے سلسلےمیں ری پبلک ٹی وی کے خلاف فرضی اوربے بنیاد خبریں شائع کرنے سے بچنا چاہیے۔
لائیولاء کی رپورٹ کے مطابق، بنیادی طور پر چینل نے انڈین ایکسپریس کی25 جنوری کو شائع ایک رپورٹ کی مخالفت کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی نےبی اے آر سی کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کو ٹی آر پی ریٹنگ بڑھانے کے لیے رشوت دی تھی۔
فینکس لیگل کے توسط سے بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ‘ارنب گوسوامی پیڈ می 12000 ڈالر اینڈ روپیز 40 لاکھ ٹو فکس ریٹنگس: پارتھو داس گپتا‘ کے عنوان والی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ ری پبلک ٹی وی کے وقار کو مجروح کرنے کے لیے ایک متعصب مہم ہے اور اس کا مقصد سنسنی خیز بناکر انڈین ایکسپریس کےاپنے کاروباری اور کارپوریٹ مفادکو آگے بڑھانا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا،‘آپ کی نیوز رپورٹ کی سرخیاں کسی بھی پڑھنےوالے کو غلط طریقے سے یہ یقین دلاتی ہیں کہ اصل میں ہمارے موکل گوسوامی کی جانب سےپارتھو داس گپتا کو ادائیگی کی گئی تھی اور اس طرح کی ہیڈ لائن یقینی طور پر جان بوجھ کر اور شرارتی ہے۔’
اس میں کہا گیا کہ انڈین ایکسپریس اپنی رپورٹ میں لگاتار یہ کہنے سے بچتا رہا کہ مذکورہ بیان ممبئی پولیس نے پارتھو داس گپتا سے زبردستی اور دباؤ میں قبول کروایا ہے جو قانوناً قابل قبول نہیں ہے اور داس گپتا خود اس سے انکار کر چکے ہیں۔
نوٹس میں انڈین ایویڈنس ایکٹ کی دفعہ25 کا حوالہ دیا گیا ہے، جو اس بات کو قبول کرتا ہے کہ پولیس افسر کو دیا گیا بیان کبھی بھی کسی جرم کے ملزم کے خلاف ثابت نہیں ہوگا اور دفعہ26 کے تحت یہ واضح ہے کہ یہ صرف تب قابل قبول ہوتا ہے جب ایک مجسٹریٹ کی موجودگی میں بیان دیا جاتا ہے تبھی اس کو قانونی مانا جا سکتا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ داس گپتا کی جانب سے6 جنوری 2021 کو سیشن عدالت ، ممبئی کے سامنےدائر ضمانت عرضی میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ری پبلک میڈیا نیٹ ورک کے ذریعے ٹی آر پی میں کوئی ہیرپھیر نہیں کی گئی تھی۔
اس طرح داس گپتا کی فیملی کی جانب سےلگائے گئے کئی الزامات اور تلوجہ جیل سے جے جے اسپتال میں ان کے بعد کے ٹرانسفر سےپتہ چلتا ہے کہ مبینہ قبول نامہ زبردستی اوراذیت رسانی کے تحت کرایا گیا تھا۔آگے یہ بتایا گیا کہ اس معاملے کی جانچ چل رہی ہے اور یہ بامبے ہائی کورٹ کے سامنے بھی زیر سماعت ہے اور اس طرح کی جانبدارانہ رپورٹ کورٹ کی مجرمانہ طور پر ہتک عزت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
آپ نے تمام صحافتی اخلاقیات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور تسلیم شدہ قوانین کے خلاف ایک جج، جیوری اور جلاد کے طور پرکام کیا ہے۔ زمینی حقائق کو چھپاکر ہمارے موکل کو ٹی آر پی ہیرپھیر کا قصوروارٹھہراتے ہیں جبکہ معاملہ زیر سماعت ہے اورعدالت میں ہے، اس لیےآپ کے دعوے میں عدالت کی مجرمانہ طور پر ہتک ہے۔
آگے کہا گیا،‘نیوز رپورٹ آپ کی جانب سےکی گئی ایک نفرت انگیز،قابل مذمت کوشش ہے اور انڈین ایکسپریس کی جانب سے ایک متعصب مہم کا حصہ ہے جس کوعمل میں لایا گیا ہے اور جس کا مقصدری پبلک میڈیا نیٹ ورک کے وقار کے ساتھ ساتھ ان کے(ری پبلک ٹی وی کے)وقار کوختم کرنا ہے۔’
اس لیے ری پبلک ٹی وی نے انڈین ایکسپریس سے ان کے خلاف ایسی ہتک آمیز رپورٹ شائع کرنے سے روکنے کی مانگ کی ہے۔ اس نے بنا شرط عوامی طور پرمعافی اور حقائق کو رکھتے کرتے ہوئے ایک معذرت جاری کرنے کی مانگ کی ہے۔
بتا دیں کہ ممبئی پولیس کی جانب سے درج ضمنی چارج شیٹ کے مطابق براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بی اے آر سی)انڈیا کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا نے ممبئی پولیس کو دیے ہاتھ سے لکھے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے بدلے ری پبلک چینل کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی سے تین سالوں میں دو فیملی ٹرپ کے لیے 12000 ڈالر اورکل چالیس لاکھ روپے ملے تھے۔
کرائم برانچ نے ان پر آئی پی سی کی دفعہ409 (ایک سرکاری افسر کے ذریعےمجرمانہ طور پر بھروسے کو توڑنا)اور 420 (دھوکہ دھڑی) کا الزام لگایا ہے۔وہیں، ری پبلک ٹی وی نے اپنے خلاف جاری جانچ پر روک لگانے کے لیے بامبے ہائی کورٹ میں ایک عرضی بھی داخل کی ہے۔
Categories: خبریں