خبریں

غازی پور بارڈر پر جمع ہو ئے اور کسان، اضافی سکیورٹی فورسز کو ہٹایا گیا

یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں ٹریکٹر پریڈ کے بعد غازی آبادانتظامیہ نے دہلی اتر پردیش بارڈر پرواقع غازی پور میں زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کو ہٹنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ حالانکہ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت یہ کہتے ہوئے ڈٹے رہے کہ وہ خودکشی کر لیں گے، لیکن تحریک  ختم نہیں کریں گے۔

غازی پور بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کے منچ پر بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

غازی پور بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کے منچ پر بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

نئی دہلی: نئے زرعی قوانین کو رد کرنے کی مانگ کرتے ہوئے دہلی میرٹھ ایکسپریس وے پر ڈٹے بھارتیہ کسان یونین (بی کےیو)کے ممبروں  کا ساتھ دینے کے لیےمغربی  اتر پردیش سے تقریباً 1000 کسان جمعہ کو غازی پور بارڈر پر پہنچے۔ وہیں ہریانہ سے کئی کسانوں نے تحریک  میں شامل ہونے کے لیے دہلی سے لگی سرحد کی جانب  بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یوپی گیٹ کو خالی کرنے کے سلسلے میں غازی آباد(اتر پردیش)انتظامیہ کے الٹی میٹم سے متفق نہیں ہوتے ہوئے مغربی  اتر پردیش کے میرٹھ، باغ پت، بجنور، مظفرنگر، مرادآباد اور بلندشہر سے اور بھی کسان تحریک  میں شامل ہونے  کے لیے جمعہ  صبح  کویوپی گیٹ پہنچے۔ بی کےیورہنما راکیش ٹکیت نے اس سلسلے میں کسانوں سے ایک جذباتی  اپیل کی تھی۔

جمعرات  کی رات مظاہرین  کی تعداد گھٹ کر تقریباً500 رہ گئی تھی، جو اب لگ بھگ 1000 کسانوں کے آنے کے بعد سے بڑھ گئی ہے۔حامیوں کے ساتھ ٹکیت دہلی میرٹھ ایکسپریس وےپر ڈٹے ہوئے ہیں، جس کے دونوں طرف بیریکیڈ لگا دیے گئے ہیں۔ حالانکہ، وہاں تعینات اضافی سکیورٹی فورسز کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔

ہریانہ کے مختلف حصوں سے کئی کسانوں نے بھی مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں کی جانب  بڑھنے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے کسان رہنماؤں کو لک آؤٹ نوٹس جاری کیے جانے اور مظاہرے کی جگہ کو خالی کرنے کے غازی آباد انتظامیہ  کے الٹی میٹم کے خلاف مظاہرہ کیا۔

کسانوں نے دعویٰ کیا کہ لک آؤٹ نوٹس جاری کیے جانے اور کسانوں کو جگہ  خالی کرنے کو کہے جانے سے یہ مظاہرہ  کمزور نہیں پڑنے جا رہا ہے۔

ہریانہ کے کسان رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ جند، کیتھل، حصار، بھوانی اور سونی پت سے کافی تعداد میں کسان ٹیکری، سنگھو اور غازی پور بارڈروں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

مظاہرین  کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی)چیف اجیت سنگھ نے بی کے یو کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔آر ایل ڈی کے نائب صدرجینت چودھری نے بتایا کہ سابق مرکزی وزیر نے بی کےیو چیف نریش ٹکیت اور ترجمان راکیش ٹکیت سے بات کی ہے۔

آر ایل ڈی کے نائب صدر نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ‘فکر مت کرو، کسان کے لیےزندگی اور موت  کاسوال ہے۔ سب کو ایک ہونا ہے، ساتھ رہنا ہے یہ پیغام  دیا ہے چودھری صاحب (اجیت سنگھ)نے!’

جینت نے غازی پور کا بھی دورہ کیا۔

دہلی کےوزیر اعلیٰ  اروند کیجریوال نے مظاہرہ کر رہے کسانوں کی مانگوں کو واجب اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کو پوری طرح غلط قرار دیتے ہوئے جمعہ  کو کہا کہ ان کی عام آدمی پارٹی(عآپ)کسانوں کےمظاہرہ کی مکمل حمایت  کرتی ہے۔

دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں مظاہرہ کر رہے کسانوں کے لیے عآپ سرکار کی جانب سے کیے گئے انتظامات کا جائزہ  لینے کے لیےجمعہ کو غازی پور بارڈر کا دورہ کیا۔

سسودیا نے صحافیوں  سے کہا، ‘عام آدمی پارٹی(عآپ)مظاہرہ کررہے کسانوں کی حمایت کرتی ہے اور میں دلی سرکار کے ذریعے ان کے لیے کیے گئے انتظامات کا جائزہ لینے یہاں آیا ہوں۔ میں نے کسانوں کے لیے پینے کے پانی،ٹوائلٹ  اوردیگر سہولیات کو لےکر کیے گئے انتظامات کا جائزہ لیا ہے۔’

انہوں نے کہا کہ کسان رہنما راکیش ٹکیت نے دہلی کے وزیر اعلیٰ  اروند کیجریوال سے بات چیت کی تھی اور بنیادی  سہولیات مانگی تھیں۔انہوں نے کہا، ‘وزیر اعلیٰ کی ہدایت  پر رات میں انتظام کیےگئے۔’غازی آباد انتظامیہ  نے جمعرات  رات کو مظاہرہ کر رہے کسانوں کو یوپی گیٹ خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا، لیکن ٹکیت یہ کہتے ہوئے ڈٹے رہے کہ وہ خودکشی کر لیں گے لیکن مظاہرہ  ختم نہیں کریں گے۔

انتظامیہ  کا یہ آرڈر 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع  پر کسانوں کے ٹریکٹر ریلی کے دوران دہلی اور اس کی سرحدوں کے کئی مقامات پر لاٹھی چارج کیے جانے، آنسو گیس کے گولے چھوڑے جانے اور بیریکیڈ توڑے جانے کے بعد آیا تھا۔

اس تشدد کے بعد دہلی پولیس نے کسانوں اور کسان تنظیموں کے رہنماؤں پر کئی ایف آئی آر درج کی ہیں۔ وہیں، اس دوران ایک نوجوان  کی موت ہو گئی، جبکہ کئی پولیس اہلکار زخمی  ہو گئے تھے۔غازی آباد انتظامیہ  کے الٹی میٹم کے بعد بھی جمعہ  کو دہلی میرٹھ ایکسپریس وے پر بھارتیہ کسان یونین کے سینکڑوں ممبر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ٹکیت کی اپیل کے بعد مغربی  اتر پردیش اور ہریانہ سے اور کسان وہاں پہنچ رہے ہیں۔

غازی آباد ضلع مجسٹریٹ اجئے شنکر پانڈے اور ایس ایس پی کلاندھی نتھانی جمعرات آدھی رات کووہاں پہنچے اور وہاں حالات کا جائزہ  لیا۔ یہاں پر جمعرات  سے سینکڑوں سکیورٹی فورسز تعینات ہیں۔سرکاری احکامات کے بعد پی اے سی اور آئی اے ایف کے جوانوں سمیت کئی سکیورٹی اہلکار آدھی رات کو وہاں  سے چلے گئے تھے۔

رات کو ایک بجے ٹکیت کے حامی  دہلی میرٹھ ایکسپریس وے پر آئے۔ اس جگہ  کو دونوں جانب سے بند کیا گیا ہے اور یہاں عام آمد ورفت کو روک دیاگیا ہے۔یوپی گیٹ پر تقریباً 500 مظاہرین ڈٹے ہوئے ہیں اورمغربی  اتر پردیش سے رات میں یہاں اور کسان آئے۔

غازی آباد کے ایک پولیس افسر نے ‘پی ٹی آئی بھاشا’ کو بتایا، ‘وہاں  سے اضافی سکیورٹی فورسز کو ہٹا لیا گیا ہے اور وہاں پر بہت کم تعداد میں جوان تعینات ہیں۔’

کسانوں کےرہنما مہیندر سنگھ ٹکیت کے دونوں بیٹے راکیش اور نریش ٹکیت بی کے یو کی قیادت  کر رہے ہیں جس کے ممبر مرکز کے متنازعہ  زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کرتے ہوئے پچھلے دو مہینے سے یوپی گیٹ(غازی پور بارڈر) پر ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔مرکزی حکومت  پچھلے سال ستمبر میں یہ قانون لےکر آئی تھی۔

جمعہ  کو مظفر پور میں نریش ٹکیت نے تحریک کی حمایت  میں مہاپنچایت بلائی تھی، جس میں بڑی تعداد میں کسانوں نے حصہ  لیا ہے۔

بجنور میں دفعہ  144 نافذ،سرحدیں سیل

مرکز کے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے مظاہرہ کے مد نظر اتر پردیش کے بجنور ضلع میں دفعہ 144 نافذ کر سرحدیں سیل کر دی گئی ہیں۔ایک پولیس افسر نے جمعہ  کو بتایا کہ غازی پور دہلی سرحد پر دھرنا کو غیرقانونی قراردیے جانے کی وجہ سےوہاں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بجنور کے ایس پی  دھرم ویر سنگھ نے بتایا، ‘غازی پور دہلی بارڈر پر کسانوں کے دھرنے کی جگہ کوغیرقانونی قرار دیا گیا ہے، اس لیے ضلع میں دفعہ 144 نافذ کر کے سرحدیں  سیل کر دی گئی ہیں۔’انہوں نے بتایا کہ ٹریکٹر سمیت دو پہیہ اور چار پہیہ  گاڑیوں  کو جنپد کی سرحد سے غازی پور کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہے۔ حکم کی خلاف ورزی  نہیں کرنے پر پولیس کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی  ہیں۔

کسان رہنما راکیش ٹکیت کی قیادت میں بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو)نے آس پاس کے کسانوں سے غازی پورسرحد کے پاس پہنچنے کی اپیل  کی تھی ، جس کے بعد کسانوں کو روکنے کے لیے انتظامیہ  نے یہ قدم اٹھایا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)