سال1965کے ہندوپاک جنگ میں پاکستان کے خطرناک پیٹن ٹینک تباہ کرنے والے پرم ویر چکر فاتح ویر عبدالحمید کے بیٹے علی حسن کی کانپور کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران موت ہو گئی ۔ ان کے بیٹے نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹروں نے ان کےوالد کی کووڈ جانچ کرانے کی زحمت بھی نہیں اٹھائی کہ پتہ لگ پاتا کہ وہ متاثر تھے یا نہیں۔
نئی دہلی: سال 1965 کے ہندوپاک جنگ میں پاکستان کے خطرناک پیٹن ٹینک تباہ کرنے والے پرم ویر چکر فاتح ویر عبدالحمید کے بیٹے علی حسن (61)کا جمعہ کو کانپور کے ایک اسپتال میں علاج میں مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے موت ہو گئی۔
اہل خانہ نے الزام لگایا کہ لالہ لاجپت رائے اسپتال (ہیلٹ)کے عہدیداروں نے علی حسن کی کووڈ 19 کی جانچ کرانے کی زحمت نہیں اٹھائی کہ پتہ لگ پاتا کہ وہ متاثر تھے یا نہیں۔حسن کے بیٹے سلیم نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد کی موت اسپتال کے ڈاکٹروں اور اسٹاف کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی ہے۔
سلیم نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے والدپچھلے کئی دنوں سے بیمار تھے اور انہیں21 اپریل کو لالہ لاجپت رائے اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسپتال میں داخلہ کے بعد علی حسن کو آکسیجن پر رکھا گیا، لیکن چار گھنٹے بعد ان کی حالت کو مستحکم بتاتے ہوئے آکسیجن کی سہولت ہٹا لی گئی۔
سلیم نے الزام لگایا کہ والدکی بگڑتی صحت کو دیکھتے ہوئے جب اسپتال کے ملازمین سے آکسیجن کے لیےرابطہ کیا گیا تو کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ڈاکٹروں کو یہ بتایا گیا کہ علی حسن پرم ویر چکر فاتح ویر عبدالحمید کے بیٹے ہیں، لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔ دینک جاگرن کی رپورٹ کےمطابق، ڈاکٹروں نے ویر عبدالحمید کے نام سے واقف ہونے سے انکار کر دیا۔
بنیادی طور پرغازی پور ضلع کےویرعبدالحمید کے بیٹے علی حسن کانپور کے سید نگر میں اپنی فیملی کے ساتھ رہتے تھے اور کانپور میں اسلحہ کارخانہ سےسبکدوش ہونے کے بعد انہوں نے یہاں اپنا گھر بنا لیا تھا۔پسماندگان میں بیوی کے علاوہ چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ ان کے تمام بچوں کی شادی ہو چکی ہے۔
اس بارے میں جب گنیش شنکر ودیارتھی میڈیکل کالج، کانپور کے سربراہ آر بی کمل سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا کہ انہیں موت کی خبر ملی ہے، لیکن اس پر کسی بھی طرح کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔عبدالحمید ہندوپاک جنگ میں چھ پاکستانی ٹینک توڑکر 10ستمبر، 1965 کو شہید ہوئے تھے۔ انہیں بعد از مرگ ہندوستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز‘پرم ویر چکر’دیا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں