ٹوئٹر نے ہندوستان میں ایسےتقریباً 50 ٹوئٹس پر روک لگا دی ہے جو کووڈ 19 مہاماری کی صورتحال کوسنبھالنے میں نریندر مودی حکومت کے طریقوں کی تنقید کر رہے تھے۔اب ان ٹوئٹس کو ہندوستان میں نہیں دیکھا جا سکتا۔
نئی دہلی: ٹوئٹر نے ہندوستان میں ایسےتقریباً50 ٹوئٹس پر روک لگا دی ہے جو کووڈ 19 مہاماری روکنے کے نریندر مودی حکومت کے طریقوں کی تنقید کر رہے تھے۔ اب ان ٹوئٹس کوہندوستان میں نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔بتا دیں کہ ہندوستان بری طرح سے کووڈ 19 کی دوسری لہر کی چپیٹ میں ہے اور روزانہ تین لاکھ سے زیادہ انفیکشن کے معاملے سامنے آ رہے ہیں اور اس طرح ہردن مہلوکین کی تعدادبھی دو ہزار کے پار جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ٹوئٹر کی جانب سے لیومن ڈیٹابیس میں کی گئی فائلنگ کے مطابق، متاثرہ ٹوئٹس کو حکومت ہندکی ایک درخواست کے جواب میں ہٹایا گیا ہے۔قابل ذکرہے کہ لیومن ڈیٹابیس ہارورڈ یونیورسٹی کے برک مین کلین سینٹرکےزیراہتمام چلنے والاایک شفاف پہل ہے، جو موادہٹانے کے درخواست کو ٹریک کرتا ہے۔
ٹوئٹر نے جن ٹوئٹس کو ہندوستان میں بین کیا ہے ان میں سے ایسے پوسٹ شامل ہیں جو مودی حکومت کو تنقید کا سخت نشانہ بناتے ہیں۔ حالانکہ اس پوسٹ کو دیگر ممالک میں صارفین دیکھ سکتے ہیں۔
حالانکہ ان میں کچھ ایسے بھی ٹوئٹ ہیں جو مہاماری کے سلسلے میں فیک نیوز پھیلا رہے ہیں۔ ایسے کم سے کم ایک ٹوئٹ کی دی وائر نے پڑتال کی اور پایا کہ اس میں ہندوستان کے طبی نظام پر دوسری لہر کے اثر کو گمراہ کن فوٹو کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔
کئی ٹوئٹس میں بڑے پیمانے پر ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم کا استعفیٰ مانگا جا رہا تھا یا دوسری لہر کو مودی میڈڈیزاسٹر بتایا جا رہا تھا۔وہیں دیگرٹوئٹ میں حالیہ کمبھ میلہ کو نشانہ بناتے ہوئے اس کا موازنہ پچھلے سال کے تبلیغی جماعت تنازعہ سے کیا گیا تھا جسےمقتدرہ پارٹی کےحامیوں نے کووڈ 19 پھیلانے کی وجہ مانا تھا۔
حکومت ہند کی درخواست پرتقریباً 50 ٹوئٹ کوہندوستان میں بین کرنے کی خبر سب سے پہلے میڈیانامہ نے رپورٹ کی۔
Lumen Takedown Request – Ap… by The Wire
Lumen Takedown Request – Ap… by The Wire
تصدیق شدہ اکاؤنٹ کے ٹوئٹس بھی شامل
سب سے اہم بات ہے کہ ٹوئٹر نے مواد کو ہٹانے کی جو فہرست شیئرکی ہے اس میں کچھ ایسے بھی ٹوئٹ ہیں جو تصدیق شدہ اکاؤنٹ سے کیے گئے تھے۔اس میں کانگریس کے ریونت ریڈی اور پون کھیڑا جیسےرہنما اورمغربی بنگال حکومت میں وزیر ملا یہ گھٹک شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی فلمکاروں اویناش داس اور ونود کاپڑی کے بھی ٹوئٹس کوبین کیا گیا ہے۔
داس نے اپنے پوسٹ میں ایک ٹینٹ میں لیٹے ایک مریض کی تصویرشیئر کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ یہ تاپی ضلع کا ہے اس لیے گجرات کے ہیلتھ کیئر ماڈل کی عکاسی کرتا ہے۔وہیں پاکستان کے وزیر اعظم کا خصوصی معاون ہونے کا دعویٰ کرنے والےایک تصدیق شدہ اکاؤنٹ سید بخاری کا بھی ایک ٹوئٹ ہندوستان میں بین کیا گیا ہے۔
حالانکہ یہ واضح نہیں ہے کہ حکومت ہندنے ٹوئٹر کو ٹوئٹس ہٹانے کے لیےکس اہتمام کے تحت کہا ہے لیکن دی وائر نے قبل میں بتایا ہے کہ آئی ٹی کی وزارت عام طور پر آئی ٹی ایکٹ،2000 کی دفعہ69-اے کا استعمال کرتی ہے۔
کس طرح کے ٹوئٹس کو ہٹایا گیا
تصدیق شدہ اکاؤنٹس کی جانب سے کیے گئےاکثر ٹوئٹس مودی حکومت سے تلخ سوال کرنے والے تھے۔مثال کے طور پر، کانگریس ایم پی ریونت ریڈی نے 17 اپریل کو یہ کہتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا کہ ہندوستان میں دو لاکھ معاملے آ رہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ ہیلتھ سسٹم ڈھہ گیا ہے اوریہ ایک مودی میڈ ڈیزاسٹر ہے۔
اب ہندوستان میں نہیں دیکھے جا سکنے والے اس ٹوئٹ کے اسکرین شاٹ کو نیچے دیکھا جا سکتا ہے:
وہیں کانگریس پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کمبھ میلہ اور انتخابی ریلیوں پر منظم خاموشی پر سوال اٹھایا تھا جسے ہندوستان میں بین کر دیا گیا۔
وہیں مغربی بنگال حکومت میں وزیر ملا یہ گھٹک نے اپنے ٹوئٹ میں مودی کو نیرو بتایا تھا اور الزام لگایا تھا کہ مودی نے ہندوستان میں کووڈ 19 کی صورتحال کو کم کرکے آنکا، جس کو بھی ہندوستان میں بین کر دیا گیا۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)
Categories: خبریں