خبریں

یوپی میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں، افواہ پھیلانے والوں پر این ایس اے کے تحت ہو کارروائی: یوگی آدتیہ ناتھ

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیاکہ صوبے کے کسی بھی کووڈ اسپتال میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے۔مسئلہ  کالابازاری اور جمع خوری ہے،جس سے سختی سے نمٹا جائےگا۔ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت کی کووڈ مینجمنٹ کی تیاری پہلے سے بہتر ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ:فیس بک/MYogiAdityanath)

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ:فیس بک/MYogiAdityanath)

نئی دہلی:اتر پردیش کے کسی بھی نجی یا سرکاری  کووڈ اسپتال میں آکسیجن کی کمی نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حکام  سے کہا ہے کہ غیرسماجی عناصر، جو سوشل میڈیا پر افواہ پھیلاتے ہیں اور ماحول  خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں،ان کے خلاف این ایس اے اور گینگسٹر ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔ دی  ہندو نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ جانکاری دی۔

کالابازاری اور جمع خوری کو اصل پریشانی بتاتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے گزشتہ24 اپریل کو صحافیوں  سے کہا کہ ریاستی حکومت مختلف اداروں  کے ساتھ مل کر زندگی بچانے والی  گیس کا آڈٹ کرےگی۔

انہوں نے کہا،‘ریاست کے کسی بھی کووڈ اسپتال میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے۔ مسئلہ کالابازاری اور جمع خوری  ہے، جس سے سختی سے نمٹا جائےگا۔ ہم آئی آئی ٹی کانپور، آئی آئی ایم لکھنؤ اور آئی آئی ٹی بی ایچ یو کے ساتھ مل کر آکسیجن کا ایک آڈٹ کرنے جا رہے ہیں، تاکہ اس کی مناسب نگرانی ہو سکے۔’

وزیر اعلیٰ نے کہا،‘ہر متاثرہ  مریض کو آکسیجن کی ضرورت نہیں پڑتی، اس بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے میڈیا سے تعاون  کی امید ہے۔’رپورٹ کے مطابق، آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیا کہ ایک نجی اسپتال نے آکسیجن کی کمی کی جانکاری دی تھی، جس میں پایا گیا تھا کہ ان کے پاس کافی  آکسیجن ہے۔

آدتیہ ناتھ نے دی  ہندو سے کہا، ‘ایسے لوگوں کی وجہ سےعوام  میں خوف  بڑھ رہا ہے۔ یہاں تک کہ جن لوگوں کو اس کی ضرورت  نہیں ہے، وہ  آکسیجن کے بارے میں فکرمند ہیں۔’وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کورونا وائرس کو عام  وائرل بخار کی طرح لینا ایک بڑی بھول ہوگی۔ میں بھی اس کی چپیٹ میں ہوں۔ میں آئسولیشن کے دوران 13 اپریل سے تمام  کووڈ پروٹوکال پر عمل  کر رہا ہوں۔

وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ریاستی  حکومت  کی کووڈ مینجمنٹ کی تیاری پہلے سے بہتر ہے۔ہم نے سرکاری اداروں  میں آکسیجن پلانٹ  کا انتظام کیا ہے۔ نجی اداروں  میں اس نظام  کافقدان  تھا۔ ڈی آر ڈی او کی جدید ترین تکنیک پر مبنی31 نئے آکسیجن پلانٹ قائم  کرنے پر کام چل رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اتر پردیش میں ریمڈیسور جیسی دواؤں کی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مانگ بڑھی تو ایک ریاستی طیارہ  احمدآباد بھیجا گیا اور دوا سیدھے فارما کمپنی سے منگوائی گئی۔ ایک بارپھر سے کہنا چاہتا ہوں یہاں تک کہ تمام مریضوں  کو اس دوا کی ضرورت نہیں ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (لا اینڈ آرڈر)پرشانت کمار نے اخبار کو بتایا کہ سرکار کی امیج  کوخراب  کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کچھ غیر سماجی عناصر سوشل میڈیا پر افواہ پھیلانے میں ملوث  ہیں اور باربار اسی طرح کے پیغام  پوسٹ کر رہے ہیں۔

کمار نے اخبار کو بتایا کہ حکام  کو ایف آئی آر درج کرنے اور ایسےافراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیےہدایت دی  گئی  ہے۔انہوں نے بتایا کہ اب تک یوپی پولیس نے 42 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور 239 آکسیجن سلینڈر اور 688 شیشی ریمڈیسور برآمد کیا ہے۔

آکسیجن سپلائی  پر کنٹرول

گزشتہ 21 اپریل کو آدتیہ ناتھ کی جانب سے جاری ایک آرڈر نے نازک حالات کو چھوڑکر کسی فردکو آکسیجن کی سپلائی  پر روک لگا دی۔ آکسیجن سلینڈر کی جمع خوری پرروک  لگانے کے لیے یوپی سرکار نے آکسیجن خریدنے یا سلینڈر رفل کرنے کے لیے ڈاکٹر کی پرچی(پرسکرپشن)کو لازمی کر دیا۔

حالانکہ، کووڈ بیڈ کی کمی یاصوبے میں کووڈ علاج  کے لیے اسپتالوں کے ذریعے مریضوں  کو بھرتی نہیں کیے جانے کی کئی رپورٹ آئی ہیں۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، لکھنؤ میں کووڈ مریضوں کے علاج کے لیےمتعینہ96 اسپتالوں کا کوئی فائدہ نہیں تھا، کیونکہ ان کے فون یا تو سوئچ آف یا پہنچ سے باہرتھے۔

وہیں، کچھ معاملوں میں اسپتال کے حکام نے اخبار کو بتایا کہ کووڈ کے لیےسینٹرل کمانڈ سینٹر سے یاسی ایم او سے ایک ریفرل کی ضرورت  تھی۔ اسپتالوں کی فہرست  لکھنؤ انتظامیہ کے ذریعےدستیاب  کرائی گئی ہے۔

دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق، ہوم آئسولیشن میں رہنے والے کئی لوگ جن پر خطرہ  ہے اور انہیں آکسیجن کی ضرورت ہے کو سرکار کے فیصلے کی وجہ سے آکسیجن نہیں مل پا رہا ہے۔ جو لوگ لکھنؤ میں ایک گیس پلانٹ سے آکسیجن ری فلنگ کرتے پائے گئے، انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں اور سرکاری اسپتالوں سے ایمرجنسی لیٹر لانے والے لوگوں کو بھی واپس بھیجا جا رہا ہے۔

لکھنؤ کے مراری گیس اسٹیشن پر تعینات ایک پولیس افسر نے دی  پرنٹ کو بتایا،‘تقریباً500 لوگ یہاں آئے ہیں۔ ہم ان کے دکھ کو سمجھتے ہیں۔ اسپتال انہیں بھرتی نہیں کر رہے ہیں اور اب سرکار انہیں ہوم آئسولیشن میں آکسیجن بھی نہیں دینا چاہتی ہے۔’

پولیس افسرنے آگے کہا، ‘لیکن ہم مجبورہیں۔ ہمیں انہیں گیس پلانٹ  میں داخل ہونےسے روکنے کے حکم  دیے گئے ہیں۔’جان بچانے والی  گیس کی بڑھتی مانگ کے بیچ صوبے کے کئی اسپتالوں نے بھی آکسیجن کی سپلائی  میں کمی بتائی ہے۔

دی  ہندو کے مطابق، کم سے کم دو اسپتال،جس میں سے ایک گورکھپور میں غیرکووڈ 19مریضوں  کے لیے ہے، میں آکسیجن کی سپلائی  میں کمی دیکھی گئی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)