خبریں

آئی ایم اے اور ایمس سمیت کئی اداروں نے ایلوپیتھی پر رام دیو کے بیان کے لیے کارروائی کا مطالبہ کیا

سوشل میڈیا پر شیئر کیے جا رہے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)نے کہا کہ رام دیو کہہ رہے ہیں کہ‘ایلوپیتھی ایک اسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس ہے’۔ آئی ایم اے، ایمس، آرڈی اے، دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت کئی اسپتالوں نے وزیر صحت  ڈاکٹر ہرش وردھن کو خط لکھ کر رام دیو کے خلاف وبائی ایکٹ  کے تحت معاملہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔

ایک پروگرام میں رام دیو کے ساتھ وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن اور نتن گڈکری۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ایک پروگرام میں رام دیو کے ساتھ وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن اور نتن گڈکری۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی:انڈین میڈیل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)، دہلی واقع ایمس، دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن(ڈی ایم اے) سمیت صفدرجنگ جیسےملک کے کئی بڑے اسپتالوں نے سنیچر کو وزیر صحت ہرش و ردھن کو خط لکھ کر کہا کہ وزارت صحت  کو یوگ سکھانے والے رام دیو کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، کیونکہ انہوں نے ایلوپیتھی کے خلاف ‘غیرذمہ دارانہ’ بیان دیے اور سائنسی دوا کی امیج  خراب کی ۔

ڈاکٹروں کےسب سے بڑے ادارے آئی ایم اے نے ایک بیان میں کہا کہ رام دیو پروبائی امراض سے متعلق  قانون کے تحت مقدمہ چلانا چاہیے کیونکہ‘جاہلانہ’بیان‘ملک کے تعلیم یافتہ سماج کے لیے ایک خطرہ ہے، ساتھ ہی غریب لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں۔’

سوشل میڈیا پر شیئرکیے جا رہے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے آئی ایم اے نے کہا کہ رام دیوکہہ رہے ہیں کہ ‘ایلوپیتھی ایک اسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس ہے’۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایلوپیتھی کی دوائیں لینے کے بعد لاکھوں لوگوں کی موت ہو گئی۔

آئی ایم اے نے کہا کہ رام دیو نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کے ڈرگ کنٹرولر کے ذریعےمنظور شدہ ریمڈیسور، فیبی فلو اور تمام دوسری  دوا کووڈ 19مریضوں کے علاج میں ناکام ہو گئی ہیں۔اس نےالزام  لگایا کہ رام دیوصورتحال  کا فائدہ اٹھانے اور بڑے  پیمانے پر لوگوں کے بیچ ڈر اور اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئی ایم اے نے کہا کہ وہ ایسا اس لیے کر رہے ہیں‘تاکہ وہ اپنی غیرقانونی اور غیرمنظور شدہ نام نہاد دوائیں بیچ سکیں اور لوگوں کی جان کی قیمت پر پیسہ کما سکیں۔’

اس نے کہا، ‘آئی ایم اے مانگ کرتی ہے اور یہ عہد کرتی ہے کہ اگر وزیر(ہرش وردھن)ازخود نوٹس لے کر کارروائی نہیں کر رہے ہیں تو ہمیں عام آدمی کے سامنےسچائی لانے کے  لیے جمہوری طریقوں  کا سہارا لینا پڑےگا اور انصاف  پانے کے لیے عدلیہ  کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑےگا۔’

آئی ایم اے نے کہا، ‘وزیر صحت(ہرش وردھن)، جو خود ماڈرن میڈیکل ایلوپیتھی کے ڈاکٹر رہ چکے ہیں اور وزارت صحت  کے سربراہ ہیں، وہ یا توان جناب کےچیلنج اورالزام کوقبول کریں اورماڈرن میڈیکل کی سہولت ختم  کر دیں یا ایسی غیر سائنسی باتوں سے لاکھوں لوگوں کو بچانے کے لیے ان پر (رام دیو) مہاماری قانون کے تحت مقدمہ درج کریں۔’

سوشل میڈیا پر چل رہے اس ویڈیو میں رام دیو مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں،‘ایلوپیتھی ایک ایسی اسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس ہے کہ پہلے کلوروکوئن(ہائیڈراکسیکلوکوئن)فیل ہوئی، پھر ریمڈیسور فیل ہو گئی، پھر ان کے اینٹی بایوٹکس فیل ہو گئے، پھر ان کےا سٹیرایڈ فیل ہو گئے، پلازمہ تھراپی کے اوپر بھی کل بین لگ گیا اور ماکون بھی فیل ہو گیا اور ابھی بخار کے لیے کیا دے رہے ہیں، وہ فیبی فلو بھی فیل ہے۔ جتنی بھی دوائیاں دے رہے ہیں۔ لوگ کہہ رہے ہیں تماشہ ہو کیا رہا ہے؟’

وہ ویڈیو میں مبینہ طور پر کہتے نظر آ رہے ہیں، ‘بخار کی ان کی(ایلوپیتھی)کوئی دوائی کورونا کے اوپر کام نہیں کر رہی، کیونکہ آپ جسم  کا درجہ حرارت اتار دیتے ہیں،حرارت جس وجہ  سے آ رہی ہے اس وائرس کو، ان فلیمیشن کو، اس بیکٹیریا کو، اس فنگس کو، جو بھی الگ الگ انفیکشن ہیں، جس بھی وجہ سے بخار ہو رہا ہے، اس کا علاج تمہارے پاس ہے نہیں، تو کیسے ٹھیک کروگے۔ بہت بڑی بات کہہ رہا ہوں، ہو سکتا ہے اس کے اوپر کچھ لوگ تنازعہ کریں۔’

ویڈیو میں مبینہ طور پر وہ آگے کہتے ہیں،‘لاکھوں لوگوں کی موت ایلوپیتھی کی دوا کھانے سے ہوئی ہے۔ جتنے لوگوں کی موت ہاسپٹل نہ جانے کی وجہ سے ہوئی ہے، آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے ہوئی ہے اس سے زیادہ لوگوں کی موت آکسیجن ملنے کے باوجود ہوئی ہے، ایلوپیتھی کی دوا ملنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اسٹیرایڈس کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اس لیے ابھی لاکھوں لوگوں کی موت کا کی وجہ ایلوپیتھی ہے۔’

آخر میں مبینہ طور پر وہ کہتے ہیں،‘میں کہتا ہوں ایلوپیتھی سائنس پوری طرح سے خراب نہیں ہے۔ ماڈرن میڈیکل سائنس کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ سائنس اور ٹکنالوجی کی مخالفت نہیں ہے۔’

رام دیو کے اس بیان کے خلاف  دہلی واقع ایمس کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن(آرڈی اے)نے اپنےخط میں کہا کہ مہاماری کے دوران رام دیو کے بیان کو ہیٹ اسپیچ مانا جانا چاہیے اور مہاماری کے دوران ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد کے لیے اکسانے کے لیے ضروری کارروائی کی جانی چاہیے۔

ایمس آرڈی اے نے رام دیو کے خلاف مہاماری ایکٹ کی دفعات  کے تحت مقدمہ درج کرنے اور ان سے بنا شرط معافی کی مانگ کی۔

دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن(ڈی ایم اے)نے دریا گنج میں ایک شکایت درج کرائی ہے اور سبھی اسپتالوں سے اپنے اپنے مقامی تھانے میں ایسی ہی شکایت درج کرانے کے لیے کہا ہے۔دہلی واقع صفدرجنگ اسپتال نے بھی رام دیو کے بیان کو ہیٹ اسپیچ مان کر مہاماری ایکٹ کے تحت کارروائی کی مانگ کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے رام دیو سے بنا شرط معافی کی مانگ کی ہے

اتراکھنڈ کے رشی کیش واقع ایمس کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی رام دیو اور ان کے معاون بال کرشن کے خلاف مہاماری ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں رام دیو اور بال کرشن اکثر اپنے علاج کے لیے بھرتی ہوتے ہیں۔

بتا دیں کہ اس سے پہلے کورونا مریضوں اور ڈاکٹروں کا مذاق اڑانے والے رام دیو کے تبصروں پر سخت اعتراض کرتے ہوئے آئی ایم اے کے نائب صدرڈاکٹر نوجوت سنگھ دہیا نے جالندھر پولیس میں کیس درج کرایا تھا اور ان کے خلاف کڑی کارروائی کی مانگ کی تھی۔

یہ معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو سے جڑا ہوا تھا، جس میں رام دیو کہہ رہے تھے کہ ‘چاروں طرف آکسیجن ہی آکسیجن کا ذخیرہ ہے، لیکن مریضوں کو سانس لینا نہیں آتا ہے اور وہ  منفی رجحان کوہوا دے رہے ہیں کہ آکسیجن کی کمی ہے۔’

معلوم ہو کہ بابا رام دیو اور ان کی پتنجلی یوگ پیٹھ پورے کورونا مہاماری کے دوران کافی تنازعہ میں رہے ہیں، جب انہوں نے  دعویٰ کیا تھا کہ ان کی کمپنی نے کووڈ 19 کے علاج کی دوا کھوج لی ہے۔ حالانکہ آج تک ان دعووں کے کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)