مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اس سلسلے میں حلف نامہ دائر کرنے کے تین دن بعد وزارت صحت نے ان میڈیا رپورٹ پر شدید اعتراض کیا تھا، جن میں کورونا وائرس کی ایک صورت ‘بی1.617’ کو ‘انڈین ویرینٹ’ کہا گیا تھا۔ سرکار نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے ‘انڈین ویرینٹ’سے متعلق مواد کو فوراً ہٹا دیں۔
نئی دہلی: کورونا وائرس کی نئی شکل کو ‘انڈین ویرینٹ’ کہنے کو لےکراعتراض کرنے کے بعد مرکز کی مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر ایک حلف نامے میں‘انڈین ڈبل میوٹنٹ اسٹرین’لفظ کا استعمال کیا ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ9 مئی کے ایک حلف نامے میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر)اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی(این آئی وی)کے ذریعے کو ویکسین بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیل دیتے ہوئے ‘انڈین ڈبل میوٹنٹ اسٹرین’ لفظ کا ذکر کیا گیا ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اس کے تین دن بعد وزارت صحت نے ان میڈیا رپورٹ پر شدید اعتراض کیا تھا،جن میں کورونا وائرس کی ایک قسم(ویرینٹ) بی1.617 کو ‘انڈین ویرینٹ’ کہا گیا تھا۔وزارت نے کہا تھا، ‘ میڈیا میں ایسی خبریں آئی ہیں کہ ڈبلیو ایچ اونے بی1.617 کو ایک عالمی تشویش والے ویرینٹ کے طور پرزمرہ بند کیا ہے۔ ان میں سے کچھ رپورٹ میں بی1.617 ویرینٹ کا ذکرکورونا وائرس کے ‘انڈین ویرینٹ’ کے طورپر کیا ہے۔ یہ میڈیا رپورٹس بےبنیاد ہیں۔’
وزارت صحت نے کہا تھا، یہ واضح ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنے 32صفحات کے دستاویز میں کورونا وائرس کے بی1.617ویرینٹ کے لیے‘انڈین ویرینٹ’لفظ کا استعمال نہیں کیا ہے۔وزارت نے ‘بے مطلب اور بےبنیاد’میڈیا رپورٹس کو خارج کر دیا تھا، جس میں بی1.617ویرینٹ کے لیے‘انڈین ویرینٹ’کا استعمال کیا تھا۔
ڈبلیو ایچ او نے بھی اس معاملے میں ایک ٹوئٹ کر کےوضاحت جاری کی تھی کہ وہ کسی بھی وائرس یا اس کے ویرینٹ کو کسی ملک کے نام کے ساتھ نہیں جوڑتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے 11 مئی کو کہا تھا کہ ہندوستان میں پچھلے سال پہلی بار سامنے آیا کو رونا وائرس کا بی1.617ویرینٹ 44ممالک میں پایا گیا ہے اور یہ‘ویرینٹ باعث تشویش’ہے۔
حالانکہ نو مئی کو دائر کیے گئے مرکز کے حلف نامے میں اس کے برعکس‘یو کے ویرینٹ، برازیل ویرینٹ، ساؤتھ افریکن ویرینٹ’ کے ساتھ ساتھ ‘انڈین ڈبل میوٹنٹ اسٹرین’ لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔عدالت میں9 مئی کو حلف نامہ دائر کرنے سے پہلےوزارت صحت ان کئی وزارت میں سے ایک تھا، جن سے مشورہ لیا گیا تھا۔
پون کھیڑا اور جئےرام رمیش جیسے کانگریسی رہنماؤں نے 9 مئی کے حلف نامے اور 12 مئی کو وزارت صحت کےاعتراض کے بیچ اس طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرائی ہے۔
पाकिस्तान पाकिस्तान खेलना बंद करो और बाज आओ अपनी हरकतों से। यह भारत सरकार का माननीय सर्वोच्च न्यायालय में दायर हलफ़नामा है जहाँ भारत सरकार स्वयं इसे Indian Double Mutant Strain बता रही है। https://t.co/S29i200QWB (page 57) https://t.co/Ra5lOggamX pic.twitter.com/AjKND06GJ3
— Pawan Khera (@Pawankhera) May 29, 2021
کھیڑا نے ٹوئٹ کر کہا، ‘پاکستان پاکستان کھیلنا بند کرو اور باز آؤ اپنی حرکتوں سے۔ یہ حکومت ہند کا سپریم کورٹ میں دائر حلف نامہ ہے، جہاں حکومت خود اس کوانڈین ڈبل میوٹنٹ اسٹرین بتا رہی ہے۔’
بتا دیں کہ مرکزی حکومت نےحال ہی میں سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے کورونا وائرس کے‘انڈین ویرینٹ’سے متعلق موادکوفوراًہٹا دیں۔اتنا ہی نہیں بی1.617 کو انڈین ویرینٹ کہنے پر مدھیہ پردیش کی بی جے پی سرکار نے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس رہنما کمل ناتھ پر ایف آئی آر تک درج کرا دیا ہے۔
Categories: خبریں