دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر کے پاس بڑی مقدار میں فیبی فلو ملنے کی جانچ کرنے والے ڈرگ کنٹرولرکی رپورٹ کوخارج کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے سے عدالت کا بھروسہ ڈگمگا گیا ہے۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ خود کو مددگار دکھانے کے لیے حالات کا فائدہ اٹھانے کے رجحان کی سخت مذمت ہونی چاہیے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر کے ذریعے کووڈ 19 کے علاج میں کام آنے والی دوا فیبی فلو بڑی مقدار میں خریدے جانے کی صحیح طریقے سے جانچ نہیں کرنے کے لیےڈرگ کنٹرولرکی سرزنش کی اور کہا کہ مددگار کے طور پر دکھانے کے لیے حالات کا فائدہ اٹھانے کےلوگوں کے رجحان کی سخت مذمت ہونی چاہیے۔
عدالت نے کرکٹ کھلاڑی سے رہنما بنے گمبھیر کے ذریعے دوا خریداری کے معاملے کی جانچ کے سلسلے میں داخل ڈرگ کنٹرولرکی اسٹیٹس رپورٹ کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے سے عدالت کا بھروسہ ڈگمگا گیا ہے۔انڈیا ٹو ڈے کے مطابق،جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس جسمیت سنگھ کی بنچ نے بی جے پی ایم پی کے ساتھ ہی عآپ ایم ایل اے پردیپ کمار کو کلین چٹ دینے پر عدم اطمینا ن کا ا ظہار کیا۔
یہ پوچھتے ہوئے کہ گمبھیر اور کمار کے معاملے کی جانچ میں کن قانونی اہتماموں پر عمل ہوا، بنچ نے کہا، ‘ایسا لگتا ہے کہ ڈرگ کنٹرولر نے معاملے کے قانونی پہلوؤں کا تجزیہ نہیں کیا ہے۔’
عدالت نے آگے پوچھا،‘اسٹیٹس رپورٹ میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ دوا خریدنے والے نے کس حق سے اسے خریدا اور دوا کے ڈیلر کی اتنی بڑی مقدار میں فراہمی نہ کرنے کی کیا مجبوری تھی۔ مثال کے طور پر اس بات کی جانچ نہیں ہوئی ہے کہ گوتم گمبھیر فاؤنڈیشن کیسے فیبی فلو یا دیگر دوائیاں لائسنس شدہ ڈیلر یا ری ٹیلر سے خرید سکتی ہے۔’
عدالت نے کہا کہ یہ ہر کسی کو پتہ تھا کہ اس دوا کی کمی ہے اور گمبھیر کے ذریعے دوا کے ہزاروں پتے خرید لینے کی وجہ سےاس دن ضرورت مند لوگوں کو وہ دوا نہیں مل پائی۔بنچ نے کہا، ‘آپ کا (ڈرگ کنٹرولر)یہ کہنا کہ دوا کی فراہمی کم نہیں تھی، یہ غلط ہے۔ آپ چاہتے ہیں کہ ہم اپنی آنکھیں موند لیں۔ کیا آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ اس سے بچ کر نکل جائیں گے۔’
بنچ نے کہا، ‘آپ ہمیں ہلکے میں نہیں لے سکتے۔ آپ کو اگر ایسا لگتا ہے کہ ہم کچھ نہیں جانتے تو ایسا نہیں ہے۔ بہتر ہوگا کہ آپ اپنا کام کریں۔ آپ اپنا کام نہیں کر پا رہے تو ہمیں بتائیں، ہم آپ کو سسپنڈ کر دیں گے اور آپ کا کام کسی اور کو سونپ دیں گے۔’
معاملے کی دوبارہ جانچ اور نئی رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے بنچ نے کہا، ‘ایسا دکھتا ہے کہ دہلی پولیس اور ڈرگ کنٹرولر کے ذریعے درج کی گئی رپورٹوں میں کچھ حقائق پر مبنی تضادات ہیں، جن پر بات نہیں کی گئی ہے۔
عدالت نے گمبھیر کی جانب سے دوبارہ ایسا بیان دینے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایسا کام کرنا جاری رکھیں گے۔
بنچ نے یہ بھی کہا، ‘ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ غلط چلن ہے۔ حالات کا فائدہ اٹھانا اور پھر ایک مددگار کی طرح خود کو پیش کرنا، جبکہ پریشانی خود ان کی ہی کھڑی کی ہوئی ہوتی ہے، لوگوں کے ایسےرجحان کی سخت مذمت ہونی چاہیے۔ اس کے بعد بھی شخص پھر سے یہ کہتا ہے کہ وہ اس کام کو دوبارہ کرےگا۔ اگر ایسا جاری رہتا ہے تو ہم جانتے ہیں کہ اس سے ہمیں کیسے نمٹنا ہے۔’
معلوم ہو کہ عدالت کے ذریعے جانچ کیے جانے کی بات کہنے کے بعد گوتم گمبھیر نے کہا تھا کہ بھلے ہی ان کے خلاف ہزاروں پی آئی ایل کی عرضیاں دائر کی جائیں، لیکن وہ لوگوں کی جان بچانا جاری رکھیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ 24مئی کو کورٹ نے ڈرگ کنٹرولر محکمہ کوہدایت دی تھی کہ وہ کووڈ 19 کے علاج میں استعمال ہونے والی دواؤں کی قلت کے بیچ رہنماؤں کے ذریعے بڑے پیمانے پر خریدی گئی دواؤں کے معاملے کی جانچ کرے۔
عدالت نے تبصرہ کیا تھا کہ بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر اچھی منشا سے دوائیں بانٹ رہے تھے، لیکن مہاماری کے بیچ ان کےذریعے اٹھائے گئے اس قدم کو عدالت ‘ذمہ دارانہ سلوک’ نہیں مانتی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی کے ڈرگ کنٹرولر کو اسی طرح کی جانچ عام آدمی پارٹی کی ایم ایل اے پریتی تومر اور پروین کمار کے ذریعے آکسیجن خریدنے اور جمع کرنے کے الزامات کے معاملے میں جانچ کرنے کی ہدایت دی، اور اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کو کہاتھا۔
کمار کو ملی کلین چٹ پر سوموار کو جہاں بنچ نے سوال اٹھائے ہیں، وہیں پریتی تومر کے معاملے میں پیش رپورٹ سے عدالت غیرمطمئن دکھی۔
معلوم ہو کہ کورونا وائرس کی خطرناک دوسری لہر کے بیچ دہلی میں‘فیبی فلو’ نام کی دوائی کی قلت ہونے پر مشرقی دہلی سے بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر نے 21 اپریل کو اعلان کیا تھاکہ ان کے پارلیامانی حلقہ کے لوگ ان کے دفتر سے مفت یہ دوا لے سکتے ہیں۔
فیبی فلو ایک اینٹی وائرل دوا ہے، جس کا استعمال کورونا انفیکشن کے ہلکے اورمیڈیم آثار والے مریضوں کے علاج میں کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ 21 اپریل کو گمبھیر کے اعلان پر سوشل میڈیا سمیت سیاسی حلقوں میں ہوئی مخالفت اور دوا کی جمع خوری کے الزامات کے بعد اگلے دن گوتم گمبھیر نے بیان دیا تھا کہ دوا کی کچھ سوا سٹرپس لےکر غریبوں کی مدد کرنے کو جمع خوری نہیں کہتے ہیں۔
اس وقت دی وائر نے اس بارے میں ایمس دلی کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر ہرجیت سنگھ بھٹی سے بات کی تھی، جنہوں نے سابق کرکٹر کے اس کام کو غیر قانونی بتایا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں