پارس اسپتال کے مالک کا ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں وہ ماک ڈرل کے طور پر پانچ منٹ کے لیے کووڈ اور غیر کووڈ وارڈ میں آکسیجن سپلائی بند کرنے کی بات کہہ رہے ہیں۔ الزام ہے کہ اس دوران 22 مریضوں کی موت ہوئی۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
نئی دہلی: ماک ڈرل کے دوران پانچ منٹ کے لیے آکسیجن سپلائی روکے جانے کے بعد (کووڈ اور غیر کووڈ وارڈ میں بھرتی)22 مریضوں کی موت کے الزامات سے گھرے اتر پردیش کے آگرہ واقع ایک نجی اسپتال کو سیل کر دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ملزم پارس اسپتال کے مالک کا ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد آگرہ ضلع انتظامیہ نے یہ کارروائی کی ہے۔اسپتال میں یہ واقعہ گزشتہ22 اپریل کو ہوا تھا۔ معاملے کی جانچ کے حکم دے دیے گئے ہیں اور پارس اسپتال کے مالک ارنجیہ جین کے خلاف کیس درج کر لیا گیا ہے۔
دراصل ایک ویڈیو میں اسپتال کے مالک ارنجیہ جین کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ کس طرح انہوں نے اسپتال میں آکسیجن ماک ڈرل کے دوران لگ بھگ 100مریضوں کی آکسیجن سپلائی پانچ منٹ کے لیے بند کر دی تھی۔ ویڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ دراصل وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ اس دوران کون کون سے مریض زندہ بچ سکتے ہیں۔
ویڈیو کلپ میں جین کہہ رہے ہیں،‘آگرہ کے سب سے بڑے سپلائر نے انہیں آدھی رات کو وارننگ دی تھی کہ ان کے پاس آکسیجن کامحدوداسٹاک ہے، جو 26 اپریل کی صبح تک کا ہی ہے۔’وہ آگے کہتے ہیں کہ انہوں نے 96 مریضوں کو اس صورتحال سےواقف کرایا اور انہیں 26 اپریل کو صبح دس بجے تک انتظام کرنے کو کہا لیکن کوئی بھی اسپتال سے جانے کو تیار نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ پھر ہم نے آکسیجن گروپ سے مدد مانگی تو انہوں نے کہا کہ ڈسچارج کرنا شروع کرو، آکسیجن کہیں نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ نہیں منگوا سکتا آکسیجن۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، آگرہ ضلع مجسٹریٹ پربھو نارائن سنگھ نےتصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو کلپ میں شخص اسپتال کے مالک ڈاکٹر ارنجیہ جین ہی ہیں۔
Agra: Paras Hospital closed yesterday after patients were shifted from here to other hospitals.
Its owner is in centre of a controversy over a purported viral clip where he talks about how hospital cut off oxygen supply to COVID patients for 5 minutes as part of mock drill. pic.twitter.com/xtA0SPGnyy
— ANI UP (@ANINewsUP) June 9, 2021
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ26 اپریل صبح کا بتایا جا رہا ہے، جبکہ یہ ویڈیو 28 اپریل کو بنایا گیا۔ سنگھ نے کہا کہ 26 اپریل کو چار اور 27 اپریل کو تین کورونا مریضوں کی موت ہو گئی۔ضلع انتظامیہ نے اے ڈی ایم (سٹی)اورچیف میڈیکل افسر (سی ایم او)سے جانچ کے حکم دیےہیں۔
منگل شام کو اسپتال کے باہر لگائے گئے نوٹس میں آٹھ جون سے اسپتال کو سیل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ انتظامیہ کو مریضوں کو دوسری اکائیوں میں شفٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔
FIR was registered against him(owner of Paras Hospital). Hospital was sealed immediately. Patients were shifted to other hospitals, new admissions are closed. They've been served notice regarding suspension of their license. Further action will be taken after their reply: Agra DM pic.twitter.com/YY6YbbU3g4
— ANI UP (@ANINewsUP) June 9, 2021
آگرہ کے ڈی ایم نے بتایا کہ پارس اسپتال کے مالک کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔انہوں نے کہا، ‘اسپتال کو سیل کر مریضوں کو دیگر اسپتالوں میں شفٹ کیا گیا ہے۔ اسپتال کا لائسنس سسینڈ کرنے کے سلسلے میں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ جواب آنے کے بعد آگے کی کارروائی کی جائےگی۔’
معلوم ہو کہ دراصل پارس اسپتال کے مالک کا ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں انہیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ انہوں نے 26 اپریل کو ماک ڈرل کے تحت اسپتال میں کو رونا مریضوں کی آکسیجن سپلائی پانچ منٹ کے لیےبند کر دی تھی۔
ویڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ دراصل وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ اس دوران کون کون سے مریض زندہ بچ سکتے ہیں۔
اسپتال کے مالک ارنجیہ جین کو ویڈیو کلپ میں کہتے سنا جا سکتا ہے، ‘آکسیجن کی شدید کمی تھی۔ مودی نگر میں بھی اس کی کمی تھی۔ ہم مریضوں کے اہل خانہ سے انہیں اسپتال سے لے جانے کو کہہ رہے تھے لیکن کوئی تیار نہیں تھا اس لیےمیں نے ایک تجربہ کرنے کی سوچی، ایک طرح کی ماک ڈرل۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم نے 26 اپریل کو صبح سات بجے پانچ منٹ کے لیے آکسیجن کی سپلائی بند کر دی۔ اس دوران 22 مریض سانس لینے کے لیے ہانپنے لگے اور ان کا جسم نیلا پڑنے لگا۔ اس طرح ہمیں پتہ چلا کہ آکسیجن نہیں ہونے کی صورت میں وہ زندہ نہیں بچ پائیں گے۔ اس کے بعد آئی سی یو وارڈ میں باقی بچے 73 مریضوں کے اہل خانہ کو ان کے خود کے آکسیجن سلینڈر لانے کو کہا گیا۔’
کچھ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ماک ڈرل کےدوران 22 مریضوں کی موت ہوئی، لیکن ڈاکٹر جین نے اس ویڈیو میں ایسی کوئی بات نہیں کہی۔یہ پوچھنے پر کہ کیا آکسیجن کی وجہ سےکل 22 مریضوں کی موت ہوئی۔ اس پر انہوں نے کہا کہ انہیں صحیح تعدادکا پتہ نہیں ہے۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد جین نے کہا تھا، ان کے بیان کو توڑمروڑکر پیش کیا گیا ہے اور میں اس سے انکار نہیں کر رہا کہ ویڈیو میں میں ہی ہوں۔’
Categories: خبریں