خبریں

دہلی: دلت لڑکی کے اہل خانہ کا الزام-پجاری اور ملازمین نے ریپ کے بعد اس کی جان لی

دہلی کے نانگل کا واقعہ۔ اس سلسلےمیں دہلی چھاؤنی علاقہ کے ایک شمشان گھاٹ کے 55سالہ  پجاری اور یہاں کےتین ملازمین  سلیم، لکشمی نارائن اور کلدیپ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ملزمین  پر بچی کی لاش  کابنا پوسٹ مارٹم کےآخری رسومات  کرانے کا بھی الزام ہے۔

(السٹریشن بہ شکریہ: Aasawari Kulkarni/Feminism In India)

(السٹریشن بہ شکریہ: Aasawari Kulkarni/Feminism In India)

نئی دہلی:دہلی کے نانگل میں نو سالہ  دلت بچی کے مبینہ طور پر ریپ کے بعد قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ ملزمین نے قتل  کے بعد زبردستی بچی کی لاش  کےآخری رسومات بھی ادا کر دیے۔

دی ہندستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، اہل خانہ نے اس کے لیےدہلی چھاؤنی علاقہ کے ایک شمشان گھاٹ کے پجاری اور تین ملازمین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

اس معاملے میں اہل خانہ اور دیگر لوگوں کےمظاہرہ  کے بعد ایک اگست کی رات کو چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار کیے گئے لوگوں کی پہچان شمشان گھاٹ کے 55سالہ پجاری رادھے شیام اور گھاٹ کے تین ملازمین سلیم، لکشمی نارائن اور کلدیپ کے طور پر کی گئی ہے۔

بتا دیں کہ بچی ایک اگست کو پانی لانے کے لیے شمشان گھاٹ گئی تھی لیکن واپس نہیں لوٹی۔ملزمین نے بچی کےاہل خانہ کو بتایا تھا کہ بچی کی واٹر کولر سے کرنٹ لگنے سے موت ہو گئی تھی۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، بچی کی ماں شمشان گھاٹ گئی تھیں اور بچی کی کلائی اور کہنی پر جلنے کے نشان دیکھے تھے۔ بچی کے ہونٹ بھی نیلے پڑ گئے تھے۔

متاثرہ بچی کی ماں جب وہاں پر موجود تھیں تو پجاری اور تین دیگر ملزمین نے مبینہ طور پر ان سے پولیس کے پاس نہیں جانے کو کہا تھا، کیونکہ بچی کی آٹوپسی کی جائےگی اور اس کے بدن کےاعضا کو چرا لیا جائےگا۔

ملزمین نے فوراًآخری رسومات کیے جانے پر زور دیا۔ اس کے بعد آخری رسومات  کر دی گئی۔

حالانکہ بعد میں بچی کے والدین  نے لوگوں کو اس کی جانکاری دی اور لگ بھگ 200 لوگ متاثرہ فیملی  کی حمایت  میں آئے۔ ایک اگست کی رات لگ بھگ 10:30 بجے معاملہ درج کیا گیا۔

اس معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ302(قتل)، 376(ریپ)اور 506 (مجرمانہ طور پر دھمکی)کے علاوہ جنسی جرائم  سے بچوں کے تحفظ(پاکسو)ایکٹ اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

واقعہ کے خلاف گزشتہ سوموار کو بھی لوگوں  کا مظاہرہ جاری رہا۔ وہاں  کا دورہ کر چکے دہلی کے سماجی بہبود کے وزیر راجیندر پال گوتم نے کہا کہ وہ متاثرہ  فیملی  کو ضروری  تعاون  دیں گے۔

عام آدمی پارٹی(عآپ)نے بھی معاملے کو لےکر ٹوئٹ کرکے کہا،‘پولیس کو غیرجانبدارانہ جانچ کرنی چاہیے۔ اگرغیرجانبدارانہ  جانچ نہیں کی جائےگی تو دہلی سرکار معاملے کی مجسٹریٹ جانچ کرےگی۔’

دہلی کانگریس کے صدر نے بھی معاملے پر کہا کہ دہلی کو ایک اور ہاتھرس میں بدلنے نہیں دیا جا سکتا۔

معلوم ہو کہ اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں14ستمبر 2020 کو اشرافیہ  کے چار نوجوانوں  نے 19سال کی دلت لڑکی  کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کرنے کے ساتھ ریپ کیا تھا۔ ان کی ریڑھ کی ہڈی اور گردن میں شدید چوٹیں آئی تھیں۔

تقریباً10دن کے علاج کے بعد انہیں دہلی کے صفدرجنگ اسپتال میں بھرتی کرایا گیا، لیکن 29 ستمبر 2020 کو لڑکی نے علاج کے دوران دم توڑ دیا تھا۔اہل خانہ نے پولیس پر ان کی رضامندی  کے بنا آناًفاناً میں لڑکی  کے آخری رسوم ادا کرنے کا الزام لگایا تھا۔ حالانکہ پولیس نے اس سے انکار کیا تھا۔