ایودھیا کے ہنومان گڑھی مندر کےمہنت دھرم داس نے ٹرسٹ کے تمام ممبروں کے علاوہ گوسائی گنج کے بی جے پی ایم ایل اے اندر پرتاپ تیواری، ایودھیا کےمیئررشی کیش اپادھیائے کے بھتیجے دیپ نارائن اپادھیائےوغیرہ کے خلاف شکایت کی ہے۔ الزام لگایا کہ دیپ نارائن نے مہنت دیویندر پرساداچاریہ سے 676مربع میٹر زمین20 لاکھ روپے میں خریدی تھی، جسے بعد میں2.5 کروڑ روپے میں مندر ٹرسٹ کو بیچ دیا گیا۔
نئی دہلی: ایودھیا کے ایک مہنت نے شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کے ممبروں، ایک بی جے پی ایم ایل اے،مقامی میئر کے بھتیجے اور ایک سرکاری افسر کے خلاف سرکاری زمین خریدنے میں دھوکہ دھڑی کا الزام لگاتے ہوئے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ پولیس نے یہ جانکاری دی۔
ایودھیا کے ہنومان گڑھی مندر کے مہنت دھرم داس نے رام مندر نرمان کے لیےجمع رقم کا غلط استعمال کرکے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے ٹرسٹ کے ممبر چنپت رائے کو فوراً برخاست کرنے کی بھی مانگ کی۔
صحافیوں کو دیے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے مانگ کی کہ مندر کو چلانے کی ذمہ داری ایودھیا کے سنتوں کو دی جائے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرکار کوملک چلانا چاہیے، مندر نہیں۔
پولیس کے مطابق، ٹرسٹ کے تمام ممبروں کے علاوہ، داس نے گوسائی گنج کےبی جے پی ایم ایل اے اندر پرتاپ تیواری، ایودھیا کے میئر رشی کیش اپادھیائے کے بھتیجے دیپ نارائن اپادھیائے اورفیض آباد کے سب رجسٹرار ایس بی سنگھ کے خلاف شکایت کی ہے۔
داس نے الزام لگایا کہ دیپ نارائن اپادھیائے نے فروری میں مہنت دیویندر پرساداچاریہ سے 676مربع میٹر زمین 20 لاکھ روپے میں خریدی تھی، جسے بعد میں2.5 کروڑ روپے میں مندر ٹرسٹ کو بیچ دیا گیا۔ زمین کا سرکل ریٹ تقریباً35 لاکھ روپے ہے۔
انہوں نے شکایت میں کہا کہ گوسائی گنج کےبی جے پی ایم ایل اے اور ٹرسٹ کےممبر انل مشرا مندر ٹرسٹ کے ساتھ ہوئے زمین سودے کے گواہ ہیں۔
رابطہ کرنے پر ٹرسٹ کے ممبروں نے اس مدعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
حالانکہ یہاں ٹرسٹ دفتر کے انچارج پرکاش گپتا نے کہا کہ اگر (سرکاری) زمین کا سودا ہوا ہے تو داس کو سرکاری افسروں سے شکایت کرنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے پاس جانے کا کیا مطلب ہے۔ انہوں نے بدعنوانی کےالزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے زمین خریدی اور رقم کی ادائیگی کی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، 2 جولائی کو ٹرسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ ماہرین کی ایک ٹیم، جنہوں نے اراضی سودوں سے متعلق سبھی دستاویزوں کی جانچ کی تھی، کوبے ضابطگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
ٹرسٹ کے خزانچی گووند دیو گری نے صحافیوں سے کہا کہ وہ کسی بھی میڈیا ٹرائل میں نہیں پھنسیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زمین کی خریداری سے متعلق سبھی دستاویز پورن شفافیت اور ایمانداری کو دکھاتے ہیں۔
ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، دھرم داس مہنت رام ابھرام داس کے شاگرد ہیں، جو رام مندر آندولن سے تقریباً سے جڑے تھے۔ وہ رام مندر تحریک کا ایک اہم چہرہ تھے اور بابری مسجد رام جنم بھومی مقدمے میں ہندوفریق کے مقدمہ بازوں میں سے ایک تھے۔
بتا دیں کہ اس سے پہلے عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ اور سماجوادی پارٹی سرکار میں وزیررہے اور ایودھیا کےسابق ایم ایل اے تیج نارائن ‘پون’پانڈے نے رام مندر کی تعمیر کرا رہے شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چنپت رائے پرالزام لگائے تھے کہ انہوں نے ٹرسٹ کے ممبر انل مشرا کی مدد سے گزشتہ18 مارچ کو دو کروڑ روپے قیمت کی زمین 18 کروڑ روپے میں خریدی۔
اسے منی لانڈرنگ کا معاملہ بتاتے ہوئے پون پانڈے اور سنجے سنگھ نےایس بی آئی اورای ڈی سے معاملے کی جانچ کرانے کی مانگ کی تھی۔
حالانکہ شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کے ممبروں نے زمین خریداری میں مبینہ بدعنوانی اور دھوکہ دھڑی معاملے میں بعد میں خود کو ہی کلین چٹ دے دی تھی۔
شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ حکومت ہندکے ذریعے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر اور مینجمنٹ کے لیے2019 میں سپریم کورٹ کے ذریعےبابری مسجدکے مقام پر اس کی تعمیر کے حق میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد بنی 15رکنی ٹرسٹ ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پانچ فروری2020 کو لوک سبھا میں اس ٹرسٹ کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔ ٹرسٹ کے 15ممبروں میں سے 12 سرکار کے ذریعے نامزد کیے گئے تھے، جبکہ پہلی بیٹھک کے دوران تین دوسرے ممبروں کو چنا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں