خبریں

بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ اسکیم کے تحت تقریباً 80 فیصد فنڈ اشتہارات پر خرچ ہوئے

خواتین کو بااختیار بنانے سےمتعلق پارلیامانی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق،  2016-2019  کے دوران اسکیم کے تحت جاری کل  446.72  کروڑ روپے میں سے  78.91 فیصدی صرف میڈیا کے ذریعے اشتہارات پر خرچ کیے گئے۔ کمیٹی نے کہا کہ سرکار کو لڑکیوں کی صحت اور تعلیمی شعبے میں پرخرچ کرنا چاہیے۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: مرکزی حکومت کی طرف سے2015 میں شروع کی گئی بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی)اسکیم کے تحت 80 فیصدفنڈاشتہارات  پر خرچ کیے گئے ہیں۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق،خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق پارلیامانی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سرکار کو لڑکیوں کی صحت اور تعلیمی شعبے پر بھی خرچ کرنا چاہیے اور اس پر دھیان دینا چاہیے۔

لوک سبھا میں پیش کی گئی  کی اس رپورٹ میں کہا گیا، 2016-2019 کے دوران جاری کیے گئے کل 446.72 کروڑ روپے میں سے 78.91 فیصدی صرف میڈیا میں اشتہارات کے لیے خرچ کیے گئے۔

قابل ذکر ہے کہ ہینا وجےکمار گاوت کی سربراہی  میں بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کےخصوصی حوالہ کے ساتھ تعلیم کے ذریعےخواتین کو بااختیار بنانے کےعنوان سے اس رپورٹ کو جمعرات کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔

کمیٹی نے اسکیم کے 2014-15میں شروعات کے بعد سے کووڈ متاثرہ سال کو چھوڑکر اب تک مختص فنڈکاصوبوں کےذریعےصرف25.15فیصدخرچ کرنے کو ‘افسوسناک’ قرار دیا اور کہا  کہ یہ ان کی خراب ‘کارکردگی’کو ظاہر کرتا ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ چنڈی گڑھ اور تریپورہ نے اس فنڈ کا صفرخرچ کیاہے جبکہ بہار نے تقریباً چھ فیصد خرچ کیاہے۔

رپورٹ کےمطابق، کمیٹی کے مشاہدے میں آیا ہے کہ سال2014-15 میں اسکیم کی شروعات کے بعد سے کووڈ والے سال2019-20 اور 2020-21 کو چھوڑکر بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی)اسکیم کے تحت کل مختص848 کروڑ روپے تھا اور مذکورہ مدت  میں صوبوں کو 622.48 کروڑ روپے جاری کیے گئے تھے ۔

اس میں کہا گیا ہے کہ،‘کمیٹی کے لیےفنڈ کاصرف25.15 فیصدمطلب 156.46 کروڑ روپے خرچ کیا جانابے حد حیران کن  اورباعث افسوس ہے۔’

رپورٹ کے مطابق، ‘کمیٹی کو یہ دیکھ کر سخت مایوسی ہوئی ہے کہ کسی بھی ریاست نے بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کے فنڈز کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے میں قابل ستائش کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے جبکہ چندی گڑھ اور تریپورہ صفر خرچ دکھا رہے ہیں۔ بہار نے مختص رقم کا صرف 5.58 فیصد استعمال کیا۔’

کمیٹی نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا ہے کہ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کے تحت تعلیم، صحت اور دیگر امور کے سلسلے میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے کیے گئے اخراجات کے بارے میں کوئی الگ جانکاری نہیں ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اعداد و شمار کی عدم موجودگی میں ریاستوں کی جانب سے فنڈز کے استعمال کی بامعنی انداز میں نگرانی کیسے کی جا سکے گی۔ اس صورت حال میں، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کو مرکزی فنڈز کے کم استعمال کا معاملہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ اٹھانا چاہیے اور اس اسکیم کے فنڈز کے مناسب استعمال کو یقینی بنانا چاہیے۔

بتادیں کہ  وزیر اعظم نریندر مودی نے جنوری2015 میں بیٹی بچاؤ اسکیم کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد اسقاط حمل اور بچوں کےکم ہوتے ہوئے جنسی تناسب سے نمٹنا تھا۔ اس اسکیم کو ملک بھر کے 405 اضلاع میں نافذ کیا جا رہا ہے۔

کمیٹی نے بتایا،2014-2015 میں اسکیم کے آغاز سے لے کر، 2019-2020 تک اس اسکیم کے تحت کل بجٹ مختص 848 کروڑ روپے تھا۔

اس دوران ریاستوں کو 622.48 کروڑ روپے جاری کیے گئے، لیکن اس میں سے صرف 25.13 فیصد(156.46 کروڑ روپے)ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے خرچ کیے۔

وزارت کی ویب سائٹ پر اس اسکیم کو نافذ کرنے کے گائیڈلائن کے مطابق، اس اسکیم کے دو اہم عنصرہیں،جن میں میڈیا پبلسٹی ہے، جس کے تحت ہندی یا علاقائی زبانوں میں ریڈیو اسپاٹ یا گانے، ٹیلی ویژن اشتہارات، آؤٹ ڈور اور پرنٹ میڈیا، موبائل نمائشی  وین کے ذریعے کمیونٹی کی شمولیت، ایس ایم ایس مہم، بروشر وغیرہ اور بچوں کے جنسی تناسب میں ناقص کارکردگی والے اضلاع میں مداخلت کرنا شامل ہے۔

کمیٹی نے گزشتہ 25 سالوں کے دوران پی سی اینڈ پی ڈی ٹی  ایکٹ کے تحت درج مقدمات میں سزا سنانے میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارش کی ہےکہ مقدمات کی سماعت میں تیزی لائی جائےاور فیصلہ لینےمیں  چھ مہینے سےزیادہ کا وقت نہیں لگنا چاہیے ۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)