ہری دوار میں ہوئے دھرم سنسد میں نفرت بھری بیان بازی کے الزام میں اتراکھنڈ پولیس نے جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔رضوی اتر پردیش سینٹرل شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین تھے۔حالاں کہ مسلمانوں کےقتل عام کی اپیل کرنے والے نرسمہانند گیری، سوامی پربودھانند گیری، سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے اور سوامی آنندسوروپ کے خلاف ابھی تک معاملہ درج نہیں ہوا ہے۔
نئی دہلی: اتراکھنڈ پولیس نے ہری دوار میں منعقد مدھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیانات کے الزام میں جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
وسیم رضوی اتر پردیش سینٹرل شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین تھے،جنہوں نے حال ہی میں ہندو مذہب اختیار کیا ہے۔
اتراکھنڈ پولیس نے ایک ٹوئٹ میں کہا، سوشل میڈیا پر ایک خاص مذہب کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرکے نفرت پھیلانے کے وائرل ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے، وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی اور دیگر کے خلاف کوتوالی ہری دوار میں آئی پی سی کی دفعہ 153اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
सोशल मीडिया पर धर्म विशेष के खिलाफ भड़काऊ भाषण देकर नफरत फैलाने संबंधी वायरल हो रहे वीडियो का संज्ञान लेते हुए वसीम रिजवी उर्फ जितेंद्र नारायण त्यागी एवं अन्य के विरुद्ध कोतवाली हरिद्वार में धारा 153A IPC के अंतर्गत मुकदमा पंजीकृत किया गया है और विधिक कार्यवाही प्रचलित है। @ANI pic.twitter.com/0NLBwPqQhV
— Uttarakhand Police (@uttarakhandcops) December 23, 2021
غور طلب ہے کہ دھرم سنسد میں مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل کرنے والے سوامی پربودھانند گیری، سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے اور سوامی آنندسوروپ کے خلاف ابھی تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
اس دھرم سنسد کااہتمام ہندوتوا لیڈریتی نرسمہانند گیری(قبل میںسرسوتی)نےکیا تھا، جو ہیٹ اسپیچ کے لیےمعروف ہیں ۔ ان کا نام بھی ایف آئی آر میں نہیں ہے۔
اس تقریب کے وائرل ویڈیو میں نرسمہانند کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگر ہندو نوجوان ایل ٹی ٹی ای کے لیڈر ‘پربھاکرن’ یا ‘بھنڈرانوالے’ کی طرح بنتے ہیں تو انہیں ایک کروڑ روپے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا، جب ہمیں مدد کی ضرورت پڑی تو ہندو برادری نے ہماری مدد نہیں کی۔ لیکن اگر کوئی نوجوان کارکن ہندو پربھاکرن بننے کے لیے تیار ہے تو میں اسے کسی اور سے پہلے ایک کروڑ روپے دوں گا۔
دی ہندو کو دیےایک بیان میں، ڈی جی پی اشوک کمار نے کہا کہ پولیس کو ایک شکایت موصول ہوئی تھی جس کی بنیاد پر آئی پی سی کی دفعہ153اے (مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
اس سے قبل ترنمول کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے جمعرات کو ہری دوار میں حال ہی میں منعقددھرم سنسد کے منتظمین اور مقررین کے خلاف فوراً کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان ساکیت گوکھلے نے اس سلسلے میں اتراکھنڈ کے ہری دوار ضلع کے جوالپور پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی اور تھانہ انچارج سے 24 گھنٹے کے اندر ایف آئی آر درج کرنے کو کہا تھا۔
I've filed a complaint with SHO, Jwalapur PS in Haridwar against the #HaridwarHateAssembly conducted from 17th-20th December at Ved Niketan Dham.
Failing the registration of an FIR against the organizers & speakers in 24 hrs, a plaint shall be made to the Judicial Magistrate. https://t.co/hnUdNiurve pic.twitter.com/Xgv6FCu3ZM
— Saket Gokhale (@SaketGokhale) December 23, 2021
گوکھلے نے ٹوئٹر پر اپنی شکایت کی ایک کاپی بھی شیئر کی ہے۔
اس تقریب میں بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نے بھی شرکت کی تھی، جنہیں کچھ وقت پہلے جنتر منتر پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس متنازعہ پروگرام میں بی جے پی مہیلا مورچہ کی لیڈر ادیتا تیاگی نے بھی شرکت کی تھی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مقتدرہ پارٹی ایسے لوگوں کو شہ دے رہی ہے۔
Categories: خبریں