خبریں

چھتیس گڑھ: دھرم سنسد میں مہاتما گاندھی پر قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے گوڈسے کی تعریف کی گئی، مقدمہ درج

رائے پور میں25-26دسمبر کو ہوئےدو روزہ ‘دھرم سنسد’میں20 ہندو مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔ اس دوران ‘سناتنی ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے’کی اپیل کی گئی اور ‘ہندو راشٹرکے قیام کے لیے تیار رہنے’ کو بھی کہا گیا۔

ناتھورام گوڈسے۔ (فوٹو بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس)

ناتھورام گوڈسے۔ (فوٹو بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس)

نئی  دہلی: اس ہفتے کے آخر میں چھتیس گڑھ کے رائے پور میں ہوئے  دو روزہ دھرم سنسد میں مہاتما گاندھی کے خلاف قابل اعتراض بیان دینے والے سنت کالی چرن کے خلاف اتوار کی دیر  رات دیر ایف آئی آر درج کی گئی۔

رائے پور میں 25 اور 26 دسمبر کو ہوئے دو روزہ دھرم سنسد میں تقریباً20 مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی تھی اور سناتنی ہندوؤں سے ہتھیاراٹھانے کی اپیل کی گئی اور مہاتماگاندھی کو قتل کرنے والے ناتھورام گوڈسے کی بھی تعریف کی گئی ۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،اس دھرم سنسد میں ملک بھر سے 20 سے زائد مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس دوران بیانات میں  سناتنی ہندوؤں سے ہتھیار بند ہو کر ہندو راشٹر کے قیام کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی گئی۔

سنت کالی چرن مہاراشٹر کے ایک مذہبی رہنما ہیں،جنہوں نے مہاتما گاندھی کے خلاف قابل اعتراض بیان دیا تھا اور اقلیتوں پر مختلف ممالک کی سیاست اور انتظامیہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا تھا۔

ان کے اس بیان کے بعد دھرم سنسدکے کنوینر مہنت رام سندر داس نے شدید طو رپراعتراض کیا تھا اور خود کو اس دھرم  سنسد سےدور کر لیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

اس پروگرام کا اہتمام این جی او نیل کنٹھ سیوا سمیتی اور دودھ دھاری مٹھ نے کیا تھا، جس میں کانگریس لیڈر پرمود دوبے اور بی جے پی لیڈر برج موہن اگروال اور وشنو دیو سائی نے بھی شرکت کی تھی۔

رائے پور ضلع کے پولیس حکام نے سوموار کو بتایا کہ کانگریس لیڈر پرمود دوبے کی شکایت پر پولیس نے کالی چرن مہاراج کے خلاف شہر کے ٹکراپارہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ کالی چرن مہاراج کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 505(2)(مختلف طبقوں کے درمیان دشمنی، تعصب یا نفرت پیدا کرنے یا اسے فروغ دینے کے والے بیان)اور 294 (بیہودہ فعل)کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی جانچ جاری ہے۔

اس سے قبل ہری دوار میں ہوئے متنازعہ دھرم سنسد میں بیان دینے والے پربودھانند گیری نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی تھی۔

انہوں نے کہا، مجھے ہری دواریا اس سےبھی  پہلے جو کہا ، اس کو دہرانے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ یہ سارے سیکولر لوگ ہندو مخالف لوگ ہیں، جب کوئی ہندوتوا کی بات کرتا ہے تو ان کے پیٹ میں درد ہوجاتا ہے۔

دائیں بازو کی تنظیم ہندو رکشا سینا کے صدر سوامی پربودھانند گیری نے ہری دوار میں ایک تقریب میں کہا تھا، ‘ہمیں تیاری کرنی ہوگی۔ اور میں آپ کو بتاؤں گا کہ کیا کام کرنا ہوگا۔ یہی حل ہے اور یہی آپ کے لیے راستہ ہے۔ میانمار میں ہندوؤں کو بھگا دیا گیا۔ لیڈر، حکومت اور پولیس بس کھڑے ہو کردیکھ رہے تھے۔ ان کا گلا کاٹ کر قتل کرنا شروع کر دیا اور یہی نہیں سڑکوں پر کاٹ کر کھانے لگے۔ دیکھنے والوں نے سوچا ہوگا کہ ہم مرنے والے ہیں، ہم زندہ نہیں رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا، ….حال یہ ہے کہ یا تو تم ابھی مرنے کی تیاری کرو، یا مارنے کے لیے تیار ہو جاؤ، اور کوئی راستہ نہیں ہے۔اس لیے میانمار کی طرح، یہاں کی پولیس،یہاں کے لیڈر، فوج اور ہر ہندو کو ہتھیار اٹھاناچاہیے اور ہمیں یہ صفائی مہم چلانی ہوگی۔ اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پربودھانند نے کوئی مسلمان مخالف تبصرہ کیا ہو۔ سال 2017 میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندوؤں  کوآٹھ بچے پیدا کرناچاہیے، تاکہ وہ اپنے سماج کو بچا سکیں۔ اس کے بعد سال 2018 میں شاملی میں انہوں نے کہا تھا کہ صرف مسلمان ہندو خواتین کا ریپ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے نام نہاد’لو جہاد’کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔

اس سال جون میں منظر عام پر آئے ایک ویڈیو میں انہوں نے ہندوتوا کے شدت پسند لیڈریتی نرسمہانند سرسوتی کے ساتھ نسل  کشی  کے بارے میں بھی بیان دیے تھے۔

اس ویڈیو میں وہ کہتے ہیں، پوری دنیا میں اگر ہم چاہتے ہیں کہ انسانیت زندہ رہے تو ہمیں ان جہادیوں کو صاف کرنا ہوگا۔ جہادیوں کا علاج کیا جانا چاہیے۔ کچھ دن پہلے کسی نے کہا کہ اسلام میں ریپسٹ پیدا ہوتے ہیں، جہادی پیدا ہوتے ہیں- میں یہ بات کافی عرصے سے کہہ رہا ہوں، ہر اسلامی گھر میں ایک جہادی اور ایک دہشت گرد ہوتا ہے۔ ہندو سماج کو کھڑے ہو نے اور اس کا علاج کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ یہ جہادی ہندوؤں کا علاج ڈھونڈلیں گے اور ہمارے پاس اس سر زمین پر رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔

چھتیس گڑھ کے ایک مذہبی رہنما سنت تریوینی داس بھی ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے رائے پور تقریب میں ہندو راشٹر کی حفاظت کے لیے تمام ہندوؤں سے ہتھیار بند  ہونے کو کہاتھا۔

کالی چرن مہاراج کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ریاستی کانگریس کمیٹی کے کمیونی کیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ سشیل آنند شکلا نے اتوار کو کہا کہ مہاتما گاندھی کے خلاف توہین آمیز الفاظ کا استعمال انتہائی قابل اعتراض ہے اور کالی چرن کو پہلے یہ ثابت کرنا چاہیے کہ وہ ایک سنت ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)