خبریں

یتی نرسنہانند خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کے معاملے میں گرفتار

شدت پسند ہندوتوا رہنما یتی نرسنہانند کو گزشتہ سال ستمبر میں خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیاہے۔ نرسنہانند گزشتہ ماہ ہری دوار میں ہوئے ‘دھرم سنسد’ کے منتظمین میں سے ایک ہیں، جس میں  مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ اور ان کے قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔

یتی نرسنہانند (فوٹو بہ شکریہ، ٹوئٹر)

یتی نرسنہانند (فوٹو بہ شکریہ، ٹوئٹر)

نئی دہلی:شدت پسند ہندوتوا رہنما یتی نرسنہانند  کو ہری دوار میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اتراکھنڈ شہر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سوتنتر کمار سنگھ نے یہ اطلاع دی۔

حالاں کہ، یہ گرفتاری گزشتہ ماہ ہری دوار میں ہوئے دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ  اور ان کے قتل عام کی اپیل کے معاملے  میں نہیں ہوئی ہے۔

اتراکھنڈ پولیس نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نرسنہانند کو خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

نرسنہانند کے خلاف یہ معاملےستمبر 2021 سے زیر التوا ہیں۔ اس وقت پولیس نے نرسنہانند کے خلاف تین ایف آئی آر درج کی تھیں، جن میں آئی پی سی کی دفعہ 505 (1) (سی) (بھڑکانے کا ارادہ)، 509 (عورت کے وقار کو مجروح کرنا)، 504 (امن و امان کو خراب کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا)، 506 (مجرمانہ دھمکی) اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67 (فحش مواد کی اشاعت یا نشر کرنا)کے تحت معاملے درج کیے گئے تھے۔

تب سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں یتی نرسنہانند مندر کے احاطے میں بیٹھے نظر آ رہے تھے اورہندو خواتین کے دوسرے مذاہب کے مردوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کررہے تھے۔

پچھلے مہینے دسمبر 2021 کو اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں ہوئے دھرم سنسد کے منتظمین میں سےیتی نرسنہانندایک رہے ہیں۔ جس میں کئی مذہبی رہنماؤں نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ  کے ساتھ ان کےقتل عام کے بارے میں بات کی تھی۔

نرسنہانند نے خود اس تقریب میں اعلان کیا تھا کہ وہ ‘ہندو پربھاکرن’ بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے کا انعام دیں گے۔

پربھاکرن کے ساتھ نرسنہانند نے خالصتانی علیحدگی پسند تحریک کے دو لیڈروں جرنیل سنگھ بھنڈراوالے اور شابیگ سنگھ کا بھی ذکر کیا تھا۔ سنگھ بھنڈراوالے کے فوجی مشیر تھے اورانہوں نے 1971 کی جنگ کے دوران بنگلہ دیش کی حمایت کرنے والی’مکتی واہنی سینا’بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

نرسنہانند نے پھر کہا، ہمیں پربھاکرن، بھنڈراوالے اور جنرل شابیگ سنگھ کی ضرورت ہے۔جب تک ہر ہندو مندر میں ایک پربھاکرن، ایک بھنڈرا والا اور ایک شابیگ سنگھ نہیں ہوگا، ہندو دھرم نہیں بچے گا، اسے بچانے والا کوئی نہیں ہوگا۔

ہری دوار دھرم سنسد معاملےمیں پولیس کی ناکامی پر عوامی غصے کے بعد اتراکھنڈ پولیس نے جتیندر نارائن تیاگی (وسیم رضوی) کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے میں یہ پہلی گرفتاری ہے۔

اس وقت پولیس نے یتی نرسنہانند اور سادھوی اناپورنا کے خلاف بھی سی آر پی سی کی دفعہ 41 اے کے تحت نوٹس  جاری کیا تھا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، تیاگی کی گرفتاری کے دوران لیے گئے ایک ویڈیو میں نرسنہانند کو پولیس سے یہ کہتے ہوئے سنا گیاتھا،تم سب مروگے۔ انہوں نے کہا تھا، میں تینوں معاملے میں ان کے ساتھ ہوں، کیا انہوں  نے یہ اکیلے کیا ہے؟

تیاگی کی گرفتاری کے بعد وائرل ویڈیو میں نرسنہانند نے کہا تھا، ہمیں سپریم کورٹ اور آئین پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ یہ آئین 100 کروڑ ہندوؤں کے قتل کی کتاب ہے۔ جو اس میں بھروسہ کریں گے ماردیے جائیں گے۔ جو اس نظام پر یقین رکھتے ہیں … پولیس، سیاستدان اور فوج، وہ کتوں کی طرح مریں گے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، غازی آباد کے ڈاسنہ مندر کے پجاری نرسنہانند ہری دوار کے سروانند گھاٹ پر تیاگی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج میں بھوک ہڑتال کر رہے تھے۔

گرفتاری سے ایک دن پہلے نرسنہانند کا ایک صحافی سے جھگڑا بھی ہوا تھا۔ ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق،  صحافی کی شکایت پر نرسنہانند کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

نرسنہانند کی گرفتاری کے بعد ان کے حامی سنیچر(15 جنوری) کو دیر رات  پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوگئے تھے۔ پولیس کے مطابق،  انہیں ہٹانے کے لیے ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا تھا۔

ہری دوار ‘دھرم سنسد’ معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس  کا ویڈیووائرل ہونے پر تنازعہ کے بعد اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر 23 دسمبر 2021 کو بعد درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔

ایف آئی آر میں 25 دسمبر 2021 کوبہار کےسوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام شامل کیے گئے تھے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔

اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسنہانند اور رڑکی کے ساگر سندھوراج مہاراج کے نام شامل کیے گئے تھے۔

گزشتہ 2 جنوری کو ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی بھی بنائی  تھی۔ اس کے بعد 3 جنوری کو دھرم سنسدکے سلسلے میں دس افراد کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

دوسری ایف آئی آر میں تقریب کے منتظمین یتی نرسنہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی (جنہیں پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھا)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پربودھانند گری کو نامزد کیا گیا ہے۔