خبریں

کلب ہاؤس پر مسلم خواتین کے بارے میں فحش اور غیرمہذب تبصرے کیے گئے،  ڈی سی ڈبلیو نے پولیس کو نوٹس بھیجا

سوشل میڈیا پر سامنےآئی کلب ہاؤس آڈیو ایپ کی ایک کلپنگ میں مسلم خواتین کے بارے میں نازیبا تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ اس پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی ڈبلیو نے دہلی پولیس کو نوٹس بھیج کر ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور پانچ دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی ویمن کمیشن (ڈی سی ڈبلیو) نے آڈیو چیٹ ایپ کلب ہاؤس پر مسلم خواتین کے خلاف قابل اعتراض اور غیرمہذب تبصرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئےدہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ڈی سی ڈبلیو نے اپنے بیان میں کہا کہ، دہلی پولیس کے سائبر کرائم سیل کو ‘مسلم خواتین،  ہندو لڑکیوں سے زیادہ خوبصورت ہوتی ہیں’جیسے فحش موضوعات پر بات چیت میں حصہ لینے والے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کو کہا ہے؟

بیان میں کہا گیا ہے،کمیٹی نے اس چیٹ کا از خود نوٹس لیا ہے۔ اس بات چیت میں حصہ لینے والے لوگوں کو واضح طور پر مسلم خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بناتے ہوئے فحش، بھدے اور قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

کمیشن نے دہلی پولیس سے ان ملزمین کو فوراً گرفتار کرنے اور پانچ دنوں کے اندر کارروائی کی مفصل رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک کلپنگ میں سامنے آئی بات چیت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئےڈی سی ڈبلیو کی صدر سواتی مالیوال نے کہا، کسی نے مجھے ٹوئٹر پر کلب ہاؤس ایپ پر اس مفصل آڈیوبات چیت میں ٹیگ کیا، جس میں مسلم خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنا کر ان کے خلاف نازیبا کلمات کہے جا رہے تھے۔

بیان میں مالیوال نے کہا، مجھے اس بات پر غصہ آتا ہے کہ ملک میں اس طرح کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، اس لیے میں نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں فوراً ایف آئی آر درج کرے اور انہیں گرفتار کرے۔

بتادیں کہ کلب ہاؤس ایک آڈیو سوشل میڈیا ایپ ہے،جہاں چیٹ سیشن منعقد کیے جاتے ہیں، جس میں لوگ گروپ بنا کر اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں۔

کلب ہاؤس چیٹ کا یہ متنازعہ آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس کی وجہ سے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

یہ واقعہ اسی بُلی بائی ایپ کو لے کر جاری کارروائیوں کے بیچ پیش آیا ہے، جس میں صحافیوں، وکیلوں اور کارکنوں سمیت تمام عمر کی مسلم خواتین کو نشانہ بنایا گیا تھا اور ان کی آن لائن نیلامی کی جا رہی تھی۔

اسی طرح کی ‘نیلامی’ گزشتہ سال سلی ڈیل ایپ معاملے میں بھی سامنے آئی تھی۔ مسلم خواتین کو اس طرح  نشانہ بنائے جانے پر صحافیوں اور دانشوروں نے سخت غصے کا اظہار کیا ہے۔