خبریں

ملک کے خلاف سازش کرنے والے کسی بھی یوٹیوب چینل اور ویب سائٹ کو بلاک کیا جائے گا: وزیر اطلاعات و نشریات

‘ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ’ اورفرضی خبریں پھیلانے کے الزام میں 20 یوٹیوب چینل اور دو ویب سائٹ کو بلاک کیے جانے کے کچھ دن بعد وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت ملک کے خلاف  ‘سازش کرنے والوں’ پر اس طرح کی کارروائی جاری رکھے گی۔

وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ‘ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ’ اور فرضی خبریں پھیلانے پر 20 یوٹیوب چینل اور دو ویب سائٹ کو بلاک کیے جانے کے چند دن بعدوزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے بدھ کو کہا کہ حکومت ملک کے خلاف  ‘سازش کرنے’ والوں پر اسی طرح کی کارروائی جاری رکھے گی۔

اس معاملے پر سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ٹھاکر نے نامہ نگاروں کو بتایا،میں نے ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ دنیا کے کئی بڑے ممالک نے اس کا نوٹس لیا ہے۔ یوٹیوب بھی آگے آیا اور انہیں بلاک کرنے کے لیے کارروائی کی۔

معلوم ہو کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے گزشتہ سال دسمبر میں خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر 20 یوٹیوب چینل اور دو ویب سائٹ کو بلاک کرنے کا حکم دیا تھا ، کیونکہ وہ  ‘ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ’  اورفرضی  خبریں پھیلا رہے تھے۔

وزیر نے کہا، اور مستقبل میں بھی،ہندوستان  کے خلاف سازش کرنے والے، جھوٹ پھیلانے اور معاشرے کو تقسیم کرنے والے کسی بھی اکاؤنٹ کوبلاک کرنے کے لیے کارروائی کی جائے گی۔

وزارت نے دسمبر میں ایک بیان میں کہاتھا، یہ بیس یوٹیوب چینل اور ویب سائٹ پاکستان سے چل رہا ایک کوآرڈینیٹیڈپروپیگنڈہ نیٹ ورک ہے اور یہ ہندوستان سے متعلق مختلف حساس موضوعات کے بارے میں فرضی خبریں پھیلا رہے تھے۔

وزارت نےکہا تھا کہ ان چینلوں کااستعمال  کشمیر، ہندوستانی فوج، ہندوستان میں اقلیتی برادریوں، رام مندر، جنرل بپن راوت وغیرہ جیسے موضوعات پر منظم انداز میں تفرقہ انگیز مواد پوسٹ کرنے کے لیے کیا جا رہا تھا۔

جن 20 یوٹیوب چینلوں کو بلاک کرنے کا حکم دیا گیا تھا ان میں دی پنچ لائن، انٹرنیشنل ویب نیوز، خالصہ ٹی وی، دی نیکڈ ٹروتھ، نیوز 24، 48 نیوز، فکشنل ہسٹوریکل فیکٹس، پنجاب وائرل، نیا پاکستان گلوبل اور کور اسٹوری شامل تھے۔

یوٹیوب چینلوں کے علاوہ کشمیر گلوبل اور کشمیر واچ ویب سائٹس کوپوری طرح سے   بلاک کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)