خبریں

اتر پردیش: شام کو شائع ہونے والے ہندی روزنامہ ’ 4 پی ایم‘ کا یوٹیوب چینل بند، ایڈیٹر نے حکومت پر لگایا الزام

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے شائع ہونے والے اخبار ‘4 پی ایم’کے ایڈیٹر نے کہا ہےکہ انہوں نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرانے کے ساتھ صدر رام ناتھ کووند کومعاملے کا نوٹس لینے کے لیے خط لکھا ہے۔ اس کے علاوہ اخبار کا ایک نیا یوٹیوب چینل بھی شروع کیا گیا ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: اترپردیش اسمبلی انتخاب کے درمیان دارالحکومت لکھنؤ سےشام کو شائع ہونے والے ہندی روزنامہ ‘4پی ایم’کے یوٹیوب چینل کو بند کیے جانے کی خبر ہے۔

چینل کے ایڈیٹر سنجے شرما نے یہ جانکاری دی ہے۔

اخبار کی ویب سائٹ کے مطابق، 4پی ایم اخبار کے ایڈیٹر نے لکھنؤ کےتھانہ گومتی نگر ایکسٹینشن میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

اس کے مطابق، چھ سال پہلے شروع ہونے والے اخبار کایوٹیوب چینل’4 پی ایم نیوز نیٹ ورک’اچانک غائب ہوگیا۔ اس کے ایڈیٹر سنجے شرما نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرانے کے ساتھ ساتھ صدر رام ناتھ کووند کو بھی ایک خط بھیجا ہے، جس میں ان سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔

سنجے شرما نے گزشتہ سنیچر کو ٹوئٹ کیا تھا اور کہا تھا، میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ حکومت اس حد تک گرجائے گی۔ آواز کو بند کرنے کے سارے ہتھکنڈے ناکام ہوگئے تو میرا یوٹیوب ہی بند کرا دیا! آدھی رات کو میرا یوٹیوب ہیک کیا گیا اور بند کرا دیا گیا! میں ایف آئی آر درج کروانے جا رہا ہوں! میری آواز بہت چبھ رہی تھی یہ میں جانتا تھا ! اتنا مت گرو حضور!

انہوں نے اس سلسلے میں یوٹیوب پربھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ،یہ کیوں اور کیسے ہوا، پلیز یوٹیوب انڈیا فوراً بتائیے!میرا کوئی بھی ویڈیو نہیں کھل رہا!یہ جمہوریت کا طریقہ نہیں ہے ۔ یوٹیوب میرا یوٹیوب 4پی ایم نیوز نیٹ ورک آپ سے ہی تصدیق شدہ تھا! کل کو ہر اس آدمی کو بند کر دیا جائے گا جو سچ بول رہا ہے!

انہوں نے کہا، یہ حکومت کاآخری ہتھکنڈہ تھا! پانچ سالوں میں مجھے ہراساں کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی! پہلے ای او ڈبلیو، ایس ٹی ایف، پھر دفتر پر حملے،منظوری ختم، مکان پولیس لگا کرخالی، اشتہار بند، جان سے مارنے کی دھمکی اور اب میرا یوٹیوب بند! زندہ ہوں گاتو ایسے ہی سچ بولوں گا، اب ختم ہی کرا دیجیے!

اتوار کو انہوں نے یوگی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا،4پی ایم کے یوٹیوب اکاؤنٹ کو سسپنڈ کرنے کے پیچھےیوپی حکومت کے تین افسر ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پریس کی آزادی کوختم کرنے کی کوششیں ہمیشہ ناکام ہوتی ہیں۔ آپ سب پھولوں کو کاٹ سکتے ہیں، لیکن آپ بہارکو آنے سے نہیں روک سکتے۔ ہم بڑھتے رہیں گے اور بے خوف ہو کر رپورٹ کرتے رہیں گے۔

اس کے بعد انہوں نے ایک ٹوئٹ میں یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اخبار کا نیا یوٹیوب چینل دوبارہ شروع کر دیا ہے۔