اتراکھنڈ کے ہری دوار میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں نفرت انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتارجتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی ضمانت کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ تیاگی کی تقریر اشتعال انگیز تھی، جس کا مقصد جنگ شروع کرنا، آپسی دشمنی کو بڑھاوا دینا اور پیغمبر اسلام کی توہین کرنا تھا۔
نئی دہلی: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہری دوار دھرم سنسد کیس میں جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیاگی کی تقریر کی زبان اشتعال انگیز تھی، جس کا مقصد جنگ چھیڑنا، آپسی دشمنی کو بڑھاوا دینا اور پیغمبر اسلام کی توہین کرنا تھا۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس رویندر میتھانی کی بنچ نے 17-19 دسمبر 2021 کے بیچ منعقدہ دھرم سنسد میں جتیندر تیاگی کی تقریر کا حوالہ دینے سے گریز کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہیٹ اسپیچ کے دور رس نتائج ہوتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ دھرم سنسد کے دوران جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کی طرف سے کیے گئے توہین آمیزتبصرے ایک خاص مذہب اور پیغمبر اسلام کے خلاف تھے۔
عدالت نے کہا کہ ،پیغمبر محمد کی توہین کی گئی۔ ایک خاص مذہب کے لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچایا گیا، اس کا مقصد ایک خاص مذہب کے خلاف جنگ چھیڑنا اور دشمنی کو فروغ دینا تھا۔ یہ ہیٹ اسپیچ ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ آئین کے تحت فراہم کیا گیاآزادی کا حق مکمل حق نہیں ہے اور اس کے اپنے حدود ہیں۔ اظہار رائے کی آزادی کا حق آئین کے آرٹیکل 19(2) کے تحت معقول پابندیوں سے مشروط ہے۔
الزامات کی نوعیت، تیاگی کے مبینہ بیان، ان کے ویڈیو پیغام اور سماج پر اس کے ممکنہ اثرات کو دیکھتے ہوئے عدالت نے اسے ضمانت کے لیے موزوں نہیں پایا اور اس طرح ان کی ضمانت کی درخواست کو خارج کر دیا گیا۔
معلوم ہوکہ تیاگی کی مبینہ اسپیچ کے سلسلے میں اتراکھنڈ پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153اے (مختلف گروہوں کے درمیان مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دینا) اور 298 (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیےجان بوجھ کر تبصرہ کرنا) کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
بتادیں کہ جنوری 2022 کو ہری دوار کی ایک مقامی عدالت نے دھرم سنسد کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کرنے کے ملزم جتیندر تیاگی کی ضمانت کی عرضی خارج کر دی تھی۔
بتادیں کہ 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہندوتوا رہنماؤں اور شدت پسندوں کی جانب سے ایک ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ دیے گئے، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی بھی اپیل کی گئی تھی۔
پروگرام کے منتظمین میں سے ایک یتی نرسمہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ہندو پربھاکرن بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے دیں گے۔
معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس تقریب کاویڈیو وائرل ہونے پر ہوئے تنازعہ کے بعد 23 دسمبر 2021 کو اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔
ایف آئی آر میں25 دسمبر 2021 کوسوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام شامل کیے گئے تھے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔
اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسنہانند اور رڑکی کےساگر سندھوراج مہاراج کے نام شامل کیے گئے تھے۔
دو جنوری کو ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی بھی بنائی تھی۔ اس کے بعد 3 جنوری کو دھرم سنسدکے سلسلے میں دس افراد کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
دوسری ایف آئی آر میں تقریب کے منتظمین یتی نرسنہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی (جنہیں پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھا)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پربودھانند گری کو نامزد کیا گیا ہے۔
Categories: خبریں