گزشتہ 22 مارچ کو جموں و کشمیر کے سری نگر کے رہنے والے سید فیصل کو دہلی کے جہانگیر پوری واقع ایک ہوٹل میں ٹھہرنے سے منع کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کے مطابق ہوٹل کی ایک خاتون ملازمہ نے انہیں جموں و کشمیر سے ہونے کی وجہ سے ہوٹل میں ٹھہرنےسے منع کیا۔ فیصل نے کہا یہ پہلا موقع ہے کہ انہیں اس طرح کے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سری نگر کے رہنے والے سید فیصل (30) کا فون اس وقت سے مسلسل بج رہا ہے جب سے انہیں دہلی کے ایک ہوٹل میں ٹھہرنے سےمنع کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ فیصل نے کہا کہ اس واقعے نے انہیں پریشان کردیا ہے۔
اس ویڈیو کلپ کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ہوٹل کے کمروں کی آن لائن بکنگ فراہم کرنے والی کمپنی ‘اویو’ نے شمالی دہلی کے جہانگیر پوری واقع ہوٹل کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔
پولیس کے مطابق، ہوٹل کے مالک کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں آڈیٹر کے طور پر کام کرنے والے فیصل نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ انہیں اس طرح کے ‘امتیازی سلوک’ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہوٹل کی ایک خاتون ملازمہ نے انہیں وہاں ٹھہرنے دینے کی سہولت دینے سے منع کرتی ہے کیونکہ وہ جموں و کشمیر سے ہیں۔
فیصل نے کہا، یہ واقعی پریشان کن ہے۔ وہ میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہیں، صرف اس لیے کہ میں جموں و کشمیر کا رہنے والا ہوں۔ میں نے انہیں اپنا پاسپورٹ اور اپنا آدھار کارڈ دکھایا پھر بھی انہوں نے مجھے اندر جانے نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب سے ان کا ویڈیو وائرل ہوا ہے، انہیں رشتہ داروں اور میڈیا والوں کی جانب سے 1000 سے زائد کالز موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا، میرے گھر والے پریشان ہیں کہ میں ٹھیک ہوں یا نہیں۔ ہر کوئی جو مجھے جانتا ہے فون کر رہا ہے کیونکہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ہوا ہے۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس یونین کے قومی ترجمان ناصر کی جانب سے ویڈیو شیئر کیے جانے کے فوراً بعد اویو رومز نے اعلان کیا کہ اس نے ہوٹل کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔
Oyo Rooms took congnisance of the matter and removed the hotel from its platform. We are appalled that this happened. We have taken the hotel off our platform immediately, they said. @_sayema https://t.co/6hjCEIqBiS pic.twitter.com/MRyx5HwaIc
— Nasir Khuehami (ناصر کہویہامی) (@NasirKhuehami) March 23, 2022
انہوں نے ٹوئٹ کیا اور کہا، زمین پر دی کشمیر فائلز کا اثر۔ دہلی کے ہوٹل نے شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات فراہم کرنے کے باوجود کشمیری شخص کو کمرہ دینے سے انکار کر دیا۔ کیا کشمیری ہونا جرم ہے؟
اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اویو نے ٹوئٹر پر کہا، ہمیں افسوس ہے کہ ایسا ہوا۔ ہم نے فوری طور پر ہوٹل کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔
کمپنی نے مزید کہا، ہمارے کمرے اور ہمارے دل ہمیشہ سب کے لیے کھلے ہیں۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جس سےہم سمجھوتہ کریں گے۔ ہم یقینی طور پر اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ ہوٹل نے چیک ان کرنے سے کیوں انکار کیا۔
ہوٹل نے کال اوربھیجے گئے پیغامات کا کوئی جواب نہیں دیا۔
فیصل نے بتایا کہ یہ سب 22 مارچ کو ہوا تھا، میں کسی کام سے جہانگیر پوری میں تھا۔ شام 4 بجے کے قریب ہوٹل پہنچا اور ڈیسک پر موجود خاتون نے میرا شناختی کارڈ مانگا اور جب میں نے انہیں دکھایا تو انہوں نے میرا پتہ دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے انہیں جموں و کشمیر کے لوگوں کو یہاں ٹھہرنے کی اجازت نہ دینے کی ہدایت دی ہے۔
ویڈیو میں فیصل کو بار بار ملازمہ سے انکار کی وجہ پوچھتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ ویسٹ) اوشا رنگنی نے کہا کہ اس سلسلے میں مہندر پارک پولیس اسٹیشن میں شکایت موصول ہوئی ہے۔ ڈی سی پی نے کہا کہ آئی پی سی کی دفعہ 153-بی(1) بی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں کمرہ الاٹ کرنے سے انکار کی وجہ پولیس کی ہدایت بتائی گئی ہے ،لیکن میں ایک بار پھر واضح کرنا چاہتی ہوں کہ مقامی پولیس کی جانب سے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے۔
A purported video is viral on social media wherein a person is being denied hotel reservation due to his J&K ID. The reason for cancellation is being given as direction from police.
It is clarified that no such direction has been given by Delhi Police.(1/3)@ANI @PTI_News— Delhi Police (@DelhiPolice) March 23, 2022
بدھ کو بھی دہلی پولیس نے واضح کیا کہ اس نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو ہوٹلوں میں رہنے کے لیے کمرے دینے کے خلاف کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہے۔
دہلی پولیس نے ٹوئٹ کیا،سوشل میڈیا پر ایک مبینہ ویڈیو وائرل ہے، جس میں ایک شخص کو اس کی جموں وکشمیر کی آئی ڈی کی وجہ سے ہوٹل میں ٹھہرنے سے منع کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ پولیس کی ہدایات بتائی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں