حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ ہندی کو مقامی زبانوں کے نہیں بلکہ انگریزی کے متبادل کے طور پر قبول کیا جانا چاہیے۔ تمل ناڈو بی جے پی کے چیف کے اناملائی نے کہا کہ ان کی پارٹی تمل ناڈو کے لوگوں پر ہندی تھوپے جانے کو نہ تو قبول کرے گی اور نہ ہی اس کی اجازت دے گی۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کی تمل ناڈو یونٹ کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ کسی کے ہندوستانی ہونے کو ثابت کرنے کے لیے ہندی سیکھنے کی کوئی مجبوری نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ قدیم تمل زبان قومی سطح پر رابطے کی زبان کے معیار پر پورا اتر سکتی ہے۔
بی جے پی ریاستی یونٹ کے چیف کےاناملائی نے کہا کہ ان کی پارٹی تمل ناڈو کے لوگوں پر ہندی کو تھوپے جانے کو نہ تو قبول کرے گی اور نہ ہی اس کی اجازت دے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہندی زبان سیکھنے اور اپنی ہندوستانیت ثابت کرنے کے لیے کوئی مجبوری نہیں ہے۔ روزگار یا معاش کے لیے کوئی ہندی یا کوئی اور زبان سیکھ سکتا ہے۔
سابق مرکزی وزیر پون رادھا کرشنن نے کہا کہ ،کسی زبان سے نفرت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن تمل کو ہندی یا کسی دوسری زبان کو جگہ دینا ناقابل قبول ہے۔
رادھا کرشنن نے کہا، وزیر اعظم نریندر مودی نے (فروری 2018 میں) قبول کیا تھا کہ تمل سب سے قدیم زبان ہے اور یہ سنسکرت سے پرانی اور زیادہ خوبصورت ہے۔ یہاں تک کہ وزیر اعظم نے غیر تمل طلبا کو تمل سیکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ تمل جو کہ کچھ ممالک میں انتظامی امور کی زبان ہے، ہندوستان کی رابطے کی زبان بننے کے معیار پر پورا اتر سکتی ہے اور اس سمت میں قدم اٹھائے جانے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی تعلیم اور روزگار کے لیے سب کی پسندیدہ زبان ہے۔
اناملائی نے دعویٰ کیا کہ مرکز کی قومی تعلیمی پالیسی میں ہندی ایک اختیاری زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، ایک شخص کسی بھی علاقائی زبان میں تعلیم حاصل کر سکتا ہے۔ ہمیں سب سے زیادہ فخر اس وقت ہوگا جب تمل کو ملک کی لنک لنگویج بنایا جائے گا۔
انڈین پولیس سروس کے سابق افسر نے کہا، مجھے ہندی نہیں آتی۔ مجھے نہیں معلوم کہ ہم میں سے کتنے لوگ یہ زبان جانتے ہیں۔ ہم تعلیم، روزگار یا دیگر مقاصد کے لیے ہندی زبان سیکھ سکتے ہیں لیکن اسے مسلط نہیں کیا جا سکتا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اناملائی نے نامہ نگاروں سے کہا، ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان وشو گرو اور تمل ناڈو ملک کے لیےگرو بنے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس کی حکومتوں نے چار دہائیوں تک زبان کی سیاست کی۔
انہوں نے مشہور فلمی موسیقار اے آر رحمان کے اس تبصرہ کا خیرمقدم کیا کہ تمل کو رابطے کی زبان ہونا چاہیے اور چیف منسٹر ایم کے اسٹالن سےتمام ریاستوں میں اپنے ہم منصبوں کو خط لکھ کر ہر ریاست کے کم از کم 10 اسکولوں میں تمل کی تعلیم کی حوصلہ افزائی کرنے کی اپیل کی۔
بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری کارو ناگراجن نے کہا کہ تمل ہماری مادری زبان ہے اور ہم زبان کے معاملے پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ تاہم، کوئی بھی زبان سیکھنے میں کوئی پابندی نہیں ہے۔
غور طلب ہے کہ سینئر بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ ہندی انگریزی کا متبادل ہو سکتی ہے۔
امت شاہ نے راجدھانی میں سرکاری زبان سے متعلق پارلیامانی کمیٹی کی 37ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا تھاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت چلانے کا ذریعہ سرکاری زبان ہے اور اس سے ہندی کی اہمیت یقینی طور پر بڑھے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ جب غیر ہندی ریاستوں کے شہری ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں تو اسے ‘ہندوستان کی زبان’ میں ہونا چاہیے۔
انہوں نے اراکین کو بتایا کہ کابینہ کا 70 فیصد ایجنڈہ اب ہندی میں تیار کیا جاتاہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہندی کو سرکاری زبان بنانے کا وقت آ گیا ہے جو ملک کی یکجہتی کا ایک اہم حصہ ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ ہندی کو مقامی زبانوں کے نہیں بلکہ انگریزی کے متبادل کے طور پر قبول کیا جانا چاہیے۔
ہندی زبان پر امت شاہ کے زور دیے جانے کو اپوزیشن جماعتوں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ہندوستان کی تکثیریت پر حملہ قرار دیا تھا۔
وہیں، اپوزیشن نے حکمراں بی جے پی پر الزام لگایا تھاکہ وہ غیر ہندی بولنے والی ریاستوں کے خلاف ‘ثقافتی دہشت گردی’ کا اپنا ایجنڈہ شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں