منسٹری آف لوکل سیلف گورنمنٹ اینڈ ایکسائز کے وزیر ایم وی گووندن نے کہا کہ اقلیتی شدت پسندی اور اکثریتی شدت پسندی کو ایک ہی عینک سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ اکثریتی شدت پسندی زیادہ خطرناک ہے، یہ ہندو راشٹر کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔ اقلیتی شدت پسندی اکثریتی شدت پسندی کی مخالفت میں ابھرتی ہے۔
نئی دہلی: شدت پسندی کے تئیں سی پی ایم کے موقف پر ایک نئی بحث چھیڑتے ہوئے پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے رکن اور کیرالہ حکومت کے وزیر ایم وی گووندن نے سوموار کو کہا کہ اکثریتی شدت پسندی اقلیتی شدت پسندی سے زیادہ خطرناک ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ریاست میں گزشتہ ہفتے ہوئے دو سیاسی قتل اور ان میں مبینہ طور پر آر ایس ایس اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کو شامل کرتے ہوئے لوکل سیلف گورنمنٹ اینڈ ایکسائز کے وزیر گووندن نےکہا، اقلیتی شدت پسندی اور اکثریتی شدت پسندی کو ایک عینک سے یا یکساں طور پر نہیں دیکھا جاسکتا۔ اکثریتی شدت پسندی زیادہ خطرناک ہے۔ اکثریتی شدت پسندی ہندو راشٹر کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔ اقلیتوں کے خلاف نفرت ہندو راشٹر بنانے کی اس کوشش کا حصہ ہے۔ اقلیتی شدت پسندی اکثریتی شدت پسندی کی مخالفت کے لیے ابھرتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ اکثریتی شدت پسندی ہے جو اقلیتی شدت پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔
وزیر نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک مقامی پی ایف آئی لیڈر اور ایک آر ایس ایس پرچارک کی ہلاکت کا مقصد فرقہ وارانہ بدامنی کا ماحول پیدا کرنا تھا۔
انہوں نے کہا، ان واقعات کے پیچھے فرقہ وارانہ ایجنڈہ ہے۔ دونوں فریق اس طرح کے تشدد میں ملوث ہو کر اپنی طاقت بڑھانا چاہتے ہیں اور پولیس اسے روک نہیں سکتی۔
شدت پسندی پر گووندن کے تبصرے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے ریاستی صدر کے سریندرن نے کہا کہ اقلیتی شدت پسندی پر سی پی ایم کا موقف کیرالہ کو کشمیر میں بدل دے گا۔
انہوں نے کہا، وزیر کا تبصرہ پی ایف آئی کی کھلی حمایت کا اشارہ ہے۔ جب پی ایف آئی ملک میں پرامن زندگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے، تب سی پی ایم کی جانب سے اقلیتی شدت پسندی کی خاموش حمایت تشویشناک ہے۔ سی پی ایم کا فرقہ پرست طاقتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے۔ یہ اس پی ایف آئی کو بے قصور ٹھہرا رہی ہے، جوبین الاقوامی مذہبی دہشت گردی کی ہندوستانی ایجنسی ہے۔ سی پی ایم انتہا پسند طاقتوں کی حمایت کر رہی ہے۔
اپوزیشن لیڈر وی ڈی ستی سن نے کہا کہ چیف منسٹر پنارائی وجین سوشل انجینئرنگ کی آڑ میں تمام فرقہ پرست طاقتوں کو خوش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران سی پی ایم آر ایس ایس اور پی ایف آئی دونوں کے ساتھ سودے بازی میں شامل تھی، اس لیے حکومت فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کر سکتی۔
سال 2021 کے اسمبلی انتخابات کے بعد سے حکمراں سی پی ایم کو ان الزامات کا سامنا ہے کہ پارٹی اقلیتی شدت پسندی کے ساتھ ساتھ اکثریتی شدت پسندی کے لیے میں نرم رویہ رکھتی ہے۔
Categories: خبریں