خبریں

اعظم خان کی ضمانت عرضی پر تاخیر انصاف کے ساتھ مذاق : سپریم کورٹ

سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان کو 87 میں سے  86 معاملوں میں ضمانت مل چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے زمین پر قبضہ کرنے کے ایک معاملے میں ان کی ضمانت عرضی کی سماعت میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے اس سے قبل 4 دسمبر 2021 کو بھی ان کی ضمانت عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ تاہم، بعد میں ریاستی حکومت نے کچھ نئے حقائق پیش کرنے کی اجازت طلب کی، جو جمعرات کو داخل  کیے گئے۔

سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے اعظم خان۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے اعظم خان۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے زمین پر قبضہ کرنے کے  معاملے میں سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان کی ضمانت عرضی کی سماعت میں تاخیر پر جمعہ کو برہمی کا اظہار کیا اور اسے ‘انصاف کے ساتھ مذاق’ قرار دیا۔

جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے کہا کہ خان کو 87 میں سے 86 معاملوں میں ضمانت مل چکی ہے اور وہ 11 مئی کو اس معاملے کی سماعت کریں گے۔

بنچ نے کہا، انہیں (خان)  ایک معاملے کے علاوہ تمام معاملات میں بہت پہلے ضمانت مل چکی ہے۔ یہ انصاف کے ساتھ مذاق ہے۔ ہم اور کچھ نہیں کہیں گے۔ ہم بدھ کو اس کی سماعت کریں گے۔

خان کی جانب سے پیش ہوئے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔

لائیولاء کی رپورٹ کے مطابق،  بنچ نے کہا، اب فیصلہ محفوظ نہیں رکھا جا سکتا، جو ہم آپ کو بتائیں گے۔ 137 دن تک کوئی آرڈر پاس نہیں کیا گیا۔ وہ 86 معاملوں میں ضمانت پر رہا  ہو چکے ہیں۔ یہ ایک معاملہ ہے۔ یہ انصاف کا مذاق ہے۔ ابھی ہم صرف اتنا ہی کہہ سکتے ہیں۔ اگر ضروری ہوگا تو ہم اور کہیں گے۔

اتر پردیش انتخابات سے پہلے دی وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اعظم خان کے خلاف 87 مجرمانہ معاملے زیر التوا ہیں۔ ان میں سے 84 ایف آئی آر 2017 میں اتر پردیش میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد دو سالوں میں درج کی گئی تھیں۔ ان 84 معاملوں میں سے 81 معاملے 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے اور اس کے بعد کی مدت میں درج کیے گئے تھے۔

اعظم خان کے حامیوں کا خیال ہے کہ یہ ایف آئی آر انہیں غیر معینہ مدت تک جیل میں رکھنے کے ارادے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعے کی جانے  والی شکایات کی بنیاد پر درج کی گئی ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے محمد علی جوہر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے دشمن کی جائیداد پر قبضہ کرنے کے معاملے میں خان کی ضمانت عرضی پر جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

ہائی کورٹ نے اس سے قبل 4 دسمبر 2021 کو بھی اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ تاہم، بعد میں ریاستی حکومت نے ایک درخواست دی اور ایک تازہ حلف نامہ کے ذریعے کچھ نئے حقائق پیش کرنے کی اجازت مانگی، جو جمعرات کو داخل کیے گئے۔

خان اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر دشمن کی جائیداد ہتھیانے اور کروڑوں روپے سے زیادہ کی عوامی رقم  غبن کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

رام پور کے عظیم نگر پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کی روک تھام سے متعلق  قانون کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

ایف آئی آر میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ تقسیم کے دوران  امام الدین قریشی نامی شخص پاکستان چلا گیا تھا اور اس کی زمین کو دشمن کی جائیداد کے طور پر رجسٹرڈکیا گیا تھا، تاہم خان نے دوسروں کی ملی بھگت سے 13.842 ہیکٹر کے متعلقہ پلاٹ پر قبضہ کر لیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اعظم پر رام پور کے عظیم نگر پولیس اسٹیشن میں درج ایک کیس میں 2015 میں تقریباً 86 بیگھہ دشمن کی جائیداد پر غلط طریقے سےقبضہ کرنے کا الزام ہے۔ یہ مقدمہ 2019 میں درج کیا گیا تھا اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ دشمن کی تقریباً 86 بیگھہ اراضی کو شیعہ وقف بورڈ اور پھر جوہر ٹرسٹ کو منتقل کیا گیا تھا۔

جوہر یونیورسٹی کی تعمیر کے لیےیہ زمین مبینہ طور پر استعمال کی گئی تھی۔ اعظم خان اس یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں۔ اعظم کے ساتھ اس معاملے میں یوپی شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے اس وقت کے چیئرمین وسیم رضوی بھی ملزم ہیں۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ نے فروری میں اتر پردیش کے انتخابات میں مہم چلانے کے لیے خان کو عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو جلد نمٹانے کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔

اتر پردیش کے انتخابات سے پہلے خان نے انتخابی مہم چلانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ خان کی طرف سے دائر درخواست میں دلیل دی گئی تھی کہ ریاستی حکومت نے جان بوجھ کر کارروائی میں تاخیر کرنے کے لیے تمام دستیاب ذرائع کا استعمال کیا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ حال ہی میں ہوئے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران انہیں جیل میں رکھا جائے۔

اعظم خان اس وقت اتر پردیش کی سیتا پور جیل میں زمینوں پر قبضے سمیت کئی مقدمات میں بند ہیں۔ جیل میں رہتے ہوئے 10ویں بار انہوں نے رام پور سے اسمبلی الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)