اتر پردیش کے غازی آباد واقع ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری اور شدت پسند ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند نے کہا تھا کہ وہ 17 جون کو دہلی کی جامع مسجد جائیں گے اور قرآن پر ایک پریزنٹیشن دیں گے، جس کے بعد انتظامیہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا کہ اگر وہ ہیٹ اسپیچ بند نہیں کرتے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
نئی دہلی: اترپردیش میں غازی آباد انتظامیہ نے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ فرقہ وارانہ منافرت والے بیانات پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
نرسنہانند نے سوموار کو کہا تھا کہ وہ 17 جون کو دہلی کی جامع مسجد جائیں گے اور قرآن پرایک پریزنٹیشن دیں گے، جس کے انتظامیہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
یتی نرسنہانند نے کہا تھا، میں اکیلا جاؤں گا تاکہ اسلامی جہاد سے ڈرنے والے سیاست داں میرے پیروکاروں کے خلاف جھوٹے معاملے درج نہ کریں۔ اسلام اور ان کے قرآن کے بارے میں میری پیشکش تمام مسلمانوں کے لیے چشم کشا ہو گی۔
Yogi govt has served a notice to Yati Narsinghanand to cancel his Jama Masjid event or else face legal action since it can incite communal violence.
Yati says that he's ready to go to jail and even die but he won't comply with the govt's order.Why no preventive action? pic.twitter.com/IUeeGfsKhM
— Alishan Jafri (@alishan_jafri) June 7, 2022
انہوں نے سوموار کو جاری ویڈیو اور پریس ریلیز میں کہا کہ ،قرآن میں لکھے گئے حقائق کو جاننے کے بعد مسجد کے احاطے میں موجود مسلمان میری جان لے سکتے ہیں، لیکن میں ہندوؤں کو بچانے کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالوں گا۔
نرسنہانند نے پیغمبر اسلام کے خلاف کیے گئے متنازعہ ریمارکس کے سلسلے میں بی جے پی کی معطل اور سابق ترجمان نوپور شرما کی بھی حمایت کی۔
نرسنہانند کے اعلان کا نوٹس لیتے ہوئے غازی آباد کے ایس ڈی ایم (صدر) نے انہیں ایک نوٹس جاری کیا جس میں انہیں دونوں برادریوں میں نفرت پھیلانے والی کسی بھی چیز سے دور رہنے کا مشورہ دیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، حکام نے بتایا کہ غازی آباد انتظامیہ نے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ 17 جون کو جامع مسجد کا دورہ رد کر دیں۔
ایک سینئر افسر نے کہا، نرسنہانند کو 7 جون کو ان کی ڈاسنہ دیوی مندر کی رہائش گاہ پر نوٹس دیا گیا تھا۔ ہمیں ابھی تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔
حکام نے کہا کہ نوٹس میں نرسنہانند کے خلاف قانونی کارروائی کی وارننگ دی گئی ہے، اگر وہ ایسے بیانات دیتے ہیں جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔
ایس ڈی ایم ونے سنگھ نے نوٹس میں کہا کہ اگر وہ ہیٹ اسپیچ بند نہیں کرتے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ ایراج راجہ نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے اضافی چوکسی برتی جا رہی ہے۔
معلوم ہو کہ کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند اتر پردیش کے غازی آباد واقع ڈاسنہ مندر کے پجاری ہیں، جو اپنے بیانات کی وجہ سے پہلے بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
معلوم ہوکہ 3 اپریل کو شمالی دہلی کے براڑی میں منعقد ‘ہندو مہاپنچایت’ پروگرام میں نرسنہانند نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی تھی۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دھرم سنسد کیس میں گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے نرسنہانند نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کی ہیں۔
اس معاملے میں عدالت کی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کے لیے نرسنہانند اور دیگر مقررین کے خلاف مکھرجی نگر پولیس اسٹیشن میں ہیٹ اسپیچ کے باعث ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
شدت پسندہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند ہری دوار دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ گزشتہ سال دسمبر میں اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ کے ساتھ ان کے قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔
دھرم سنسد میں یتی نرسنہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا تھاکہ جو شخص ‘ہندو پربھاکرن’ بنے گا وہ اسے ایک کروڑ روپے دیں گے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں