اتر پردیش کےگورکھپور شہر میں میاں بازار، مفتی پور، علی نگر، ترکمان پور، اسماعیل پور، رسول پور، ہمایوں پور نارتھ، داؤد پور، قاضی پور خرد جیسے مسلم ناموں والے وارڈوں کے نام کو بدل دیا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر اب الہٰی باغ کو بندھو سنگھ نگر، اسماعیل پور کوصاحب گنج اور ظفربازار کو آتمارام نگر کے نام سے جانا جائے گا۔
نئی دہلی: اترپردیش کے گورکھپور شہر کی میونسپل کارپوریشن نے ایک حد بندی آرڈر کے مسودےمیں تقریباً ایک درجن وارڈوں کے ‘مسلم لگنے والے نام’ تبدیل کر دیے ہیں، جس پر سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے رہنماؤں کے شدید ردعمل سامنے آئے ہیں۔
نام کی تبدیلی حد بندی کی قواعد کا حصہ تھی، جس کے تحت گورکھپور میں وارڈوں کی کل تعداد 80 ہوگئی، جن میں سے کئی کے نام معززشخصیات اور مجاہدین آزادی کے نام پر رکھے گئے تھے۔
اب مہارانا پرتاپ، پنڈت مدن موہن مالویہ، ڈاکٹر راجندر پرساد، پنڈت رام پرساد بسمل، شہید اشفاق اللہ خان اور مادر وطن کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والی عظیم شخصیات کے ناموں سے کئی وارڈجانے جائیں گے۔ مہدی پور کا نام سردار بھگت سنگھ کے نام پر رکھا گیا ہے کیونکہ اس وارڈ میں بڑی تعداد میں سکھ برادری کے لوگ رہتے ہیں۔
سندھی برادری کے سوامی جھولےلال کے نام پر بھی ایک وارڈ کا نام رکھا گیا ہے۔ نوشڑھ میں نشاد برادری کی بڑی آبادی ہے، اس لیے اس کا نام متسیندر نگر رکھا گیا ہے۔ کئی وارڈوں کا نام بابا گمبھیر ناتھ، فراق گورکھپوری، مہاتما جیوتیبا پھولے، بندھو سنگھ، سنت جھولے لال نگر اور دیگر عالمی شہرت یافتہ لوگوں کے نام پر رکھے گئے ہیں۔
میاں بازار، مفتی پور، علی نگر، ترکمان پور، اسماعیل پور، رسول پور، ہمایوں پور نارتھ، گھوشی پوروا، داؤد پور، ظفر بازار، قاضی پور خرد، چکسہ حسین جیسے مسلم ناموں والے وارڈ کے نام کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اب الہٰی باغ کو بندھو سنگھ نگر، اسماعیل پور کو صاحب گنج اور ظفر بازار کو آتمارام نگر کے نام سے جانا جائے گا۔
گورکھپور کے میئر سیتارام جیسوال نے کہا کہ نئے نام فخر کا احساس پیدا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید اشفاق اللہ خان، شیو سنگھ چھتری ہمارے وقارکی علامت ہیں۔ بابا گمبھیر ناتھ، بابا راگھوداس، ڈاکٹر راجندر پرساد، مدن موہن مالویہ نے ہمیں ثقافت اور روحانیت کا ورثہ دیا اور ایسے ہی لوگوں کے نام پر وارڈ رکھے گئے ہیں۔
میونسپل کمشنر اویناش سنگھ نے کہا کہ وارڈ کی حد بندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے اور اعتراضات کے ازالے کے بعد حد بندی کو منظوری دی جائے گی۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور اسماعیل پور کے کارپوریٹر شہاب انصاری نے الزام لگایا کہ نام کی تبدیلی پولرائزیشن کی کوشش ہے۔
انصاری نے کہا کہ پارٹی اس سلسلے میں ایک میٹنگ کرے گی اور ایک وفد ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کرے گا اور نام کی تبدیلی پر اعتراض کرے گا۔
کانگریس لیڈر طلعت عزیز نے نام کی تبدیلی کی قواعد کو پیسےکی بربادی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ حکومت اس سے کیا حاصل کرے گی۔
گورکھپور میونسپل کارپوریشن نے ایک ہفتہ کے اندر حد بندی پر اعتراضات طلب کیے ہیں۔ کل 24 وارڈوں کے نام عظیم لوگوں کے نامپر رکھے گئے ہیں۔ گورکھپور میں پہلے 70 وارڈ تھے جو اب 80 ہو گئے ہیں۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ایک وارڈ کی آبادی تقریباً 11000 ہے۔
واضح ہو کہ 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے پہلی بار اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سے ریاست کے مختلف شہروں اور علاقوں کے ‘مسلم لگنے والے ‘ناموں میں اس طرح کی تبدیلیاں کی جا چکی ہیں۔
معلوم ہو کہ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت اپنی مدت کار میں مغل سرائے اسٹیشن کا نام بدل کر دین دیال اپادھیائے ، فیض آباد ضلع کا ایودھیا اور الہ آباد ضلعے کا نام پریاگ راج کر چکی ہے۔
اکتوبر 2018 میں ریاستی کابینہ کی طرف سے منظور کردہ ایک قرارداد کے ذریعے الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج کر دیا گیا تھا۔ ٹھیک دو ہفتے بعد، آدتیہ ناتھ نے اعلان کیا کہ فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیا رکھا جائے گا۔
اکتوبر 2021 میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے دفتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حکومت ہندفیض آباد ریلوے جنکشن کا نام بدل کر ایودھیا کینٹ رکھنے کے فیصلے سے متفق ہو گئی ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اسی سال مغل سرائے ریلوے اسٹیشن کا نام آر ایس ایس کے مفکر دین دیال اپادھیائے کے نام پر رکھا گیا تھا۔ سال 1968 میں اپادھیائے مغل سرائے اسٹیشن کے قریب مشتبہ حالات میں مردہ پائے گئے تھے۔
اسی طرح راجدھانی لکھنؤ کے حضرت گنج چوراہے کا نام سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے نام پر بدل کر ‘اٹل چوک’ کر دیا گیا۔
اس سال کے شروع میں ہونے والے اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات کے اعلان سے ٹھیک پہلے دسمبر 2021 میں یوگی حکومت نے جھانسی ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر ویرانگانہ لکشمی بائی رکھ دیا۔
یہ عمل صرف اتر پردیش میں جاری نہیں ہے، بلکہ بی جے پی مقتدرہ دیگر ریاستوں میں بھی جگہوں کے ‘مسلم لگنے والے نام’ یا ‘مغل دور’ کے نام کو بدلنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔
نومبر 2021 میں بی جے پی مقتدرہ مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں دوبارہ تیار کیے گئے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نےاس کا افتتاح کیا تھا۔
اس سال اپریل میں عآپ مقتدرہ دہلی حکومت کے عہدیداروں نے کے یہ کہنے کے وجود کہ نام کی تبدیلی کی کوئی سرکاری بنیاد نہیں ہے، دہلی میں بی جے پی لیڈروں نے ایک تقریب کے دوران محمد پور کا نام بدل کر مادھو پورم کر دیاتھا۔
اس کے بعد دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ایک خط لکھا تھا، جس میں مغل دور سے تعلق رکھنے والے 40 گاؤں کی نشاندہی کی گئی تھی اور انہیں تبدیل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں